جنوبی افریقہ نے دلائی لاما کو ویزہ نہیں دیا
23 مارچ 2009جنوبی افریقہ اگلے سال منعقد ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے اور یہ امن کانفرنس اسی سلسلے میں ہو رہی تھی۔ مختلف حلقوں کی جانب سے جنوبی افریقہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ امن کے نوبل انعام یافتہ دلائی لاماتبت کی خودمختاری کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں اور گزشتہ ساٹھ برسوں سے جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے حکومتی ترجمان نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ دلائی لاما کو ویزہ نہ دینے کا فیصلہ چینی دباؤ کے نتیجے مین کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہتا جس سے فٹ بال کے ورلڈ کپ کی مزبانی پر حرف آئے۔
رواں ہفتے کے آخر میں جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقدہ اس کانفرنس کا موضوع دنیا سے نسل پرستی کے خاتمے میں فٹ بال کا کردار ہے۔ دلائی لاما نوبل انعام یافتہ دیگر شخصیات کے ہمراہ اس امن کانفرنس میں شرکت کر رہے تھے۔ دیگر شخصیات میں نیلسن مینڈیلا، آرچ بشپ ٹوٹو اور ایف ڈبلیو ڈے کلیرک شامل ہیں۔ ان شخصیات کی جانب سے بھی جنوبی افریقہ کے اس اقدام پر سخت نقطہ چینی دیکھی جا رہی ہے۔ ٹوٹو نے اس واقعہ کوہتک آمیز قرار دیا ہےاور اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ ڈے کلیرک نے بھی اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم نیلسن مینڈیلا کے بارے میں فی الحال کوئی حتمی اطلاع نہیں ہے۔
نوبل انسٹیوٹ کے ڈائریکٹر Geir Lundestad نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ایسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں کہا کہ جنوبی افریقہ سے اس قسم کے اقدامات کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے جنوبی افریقہ کو یک جہتی اور خیر سگالی کے جذبات ملے ہیں جواب میں جنوبی افریقہ کو بھی ایسے ہی اقدامات کرنے چاہئیں۔
جنوبی افریقہ کے صدارتی ترجمان Thabo Masebeنے بیان میں کہا کہ منتظمین نے اس کانفرنس مین شرکاء کے ناموں کے حوالے سے حکومت کو مطلع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو دلائی لاما کی آمد سے کوئی مسئلہ نہیں تاہم ایک ایسے موقع پر کہ جب دنیا بھر کی نگاہیں اگلے برس ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی پر مرکوز ہیں عالمی توجہ کو جنوبی افریقہ سے کسی صورت ہٹنے نہیں دیا جا سکتا۔
’’ دلائی لاما کی آمد سے توجہ جنوبی افریقہ کی بجائے تبت کے مسئلے کی جانب منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ دلائی لاما کو دورے کی دعوت دے کر جنوبی افریقہ چین سے دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی نہیں لانا چاہتا۔ چین جنوبی افریقہ کا ایک بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
تاہم صدارتی ترجمان نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم واضح کردیں کہ اس اقدام میں چینی دباؤ کوئی ہاتھ ہیں۔‘‘
دوسری جانب دلائی لاما کے ترجمان نے جنوبی افریقہ کے اس اقدام کو مایوسانہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ایسا چینی دباؤ میں آکر کیا گیا۔