بھارت میں زیادہ تر حلقوں کی رائے یہی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی رواں ماہ سے شروع ہونے والے عام انتخابات میں باآسانی کامیابی حاصل کر لیں گے، تاہم سوال یہ ہے کہ جنوبی بھارتی ریاستوں میں مودی کی حمایت کس حد تک ہے؟
اشتہار
بھارت کی جنوبی ریاستیں خواندگی کے اعتبار سے بھی آگے ہیں اور امیر بھی ہیں۔ اس لیے ان ریاستوں میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی مقبولیت اور مخالفت کے حوالے سے مختلف اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ اس وقت بھارتی لوک سبھا میں وزیراعظم مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کو پچپس فیصد پارلیمانی اکثریت حاصل ہے تاہم مودی کی خواہش ہے کہ اس اکثریت میں مزید اضافہ ہو۔ ایسے میں جنوبی ریاستوں میں بی جے پی کی فتح کو ضروری تصور کیا جا رہا ہے۔
سن 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو پانچ سو تنتالیس رکنی لوک سبھا میں تین سو تین نشستوں پر کامیابی ملی تھی تاہم اس میں گنجان آباد، غریب اور زیادہ تر ہندی زبان والی ریاستوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
نریندر مودی نے ملک کے جنوبی حصوں میں بار بار انتخابی جلسے کیے ہیں، جس میں تمل ثقات اور زبان کے لیے 'بے حد تکریم' کا اظہار کیا، جب کہ اس موقع پر وہ خود بھی مخصوص علاقائی لباس پہنے نظر آئے۔ تمل خطے میں وہ انتخابی قافلوں میں کھلی چھت والی گاڑی پر اپنے حامیوں کی تہنیت کا جواب دیتے نظر آئے۔
مودی نے تمل میں سوشل میڈیا ہینڈل کا استعمال بھی شروع کیا ہے جس کا مقصد جنوبی ریاستوں میں بی جے پی میں ہندی اسپیکرز کی برتری کے تصور کو تبدیل کرنا ہے۔
تاہم جنوبی بھارتی ریاستوں میں سماجی انصاف کا نعرہ لگانے والی علاقائی پارٹیوں کی جڑیں نہایت مضبوط ہیں اور طاقت ور ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے ووٹروں کی توجہ کا حصول آسان نہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی بھارتی ریاستوں میں ثقافت اور لسانی شناخت سے جڑی عوامیت پسند جماعتوں کی مقبولیت زیادہ ہے۔
بھارت میں مودی کی جیت کا جشن
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سن دو ہزار چودہ سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے جیت سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ 542 سیٹوں میں سے 283 پارلیمانی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سبقت لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
اپوزیشن کی کانگریس جماعت کو صرف 51 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ یہ غیر حتمی اور ابتدائی نتائج ہیں لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو نریندر مودی کی جماعت واضح برتری سے جیت جائے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
بی جے پی کو اکثریتی حکومت سازی کے لیے 272 سیٹوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جماعت بغیر کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت کے حکومت سازی کرے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
ابتدائی غیرحتمی نتائج کے مطابق بی جے پی کی اتحادی سیاسی جماعتیں بھی تقریبا 50 سیٹیں حاصل کر سکتی ہیں اور اس طرح نریندر مودی کی جماعت کے ہاتھ میں تقریبا 330 سیٹیں آ جائیں گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے ان مہنگے ترین انتخابات میں ریکارڈ چھ سو ملین ووٹ ڈالے گئے جبکہ ماہرین کے مطابق ان انتخابات کے انعقاد پر سات بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
بھارت میں ان تمام تر ووٹوں کی گنتی آج تئیس مئی کو مکمل کر لی جائے گی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیرحتمی نتائج انتہائی ناقابل اعتبار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ سن 2004ء کے ابتدائی خیر حتمی نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن حتمی نتائج سامنے آنے پر کانگریس جیت گئی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
دریں اثناء اپوزیشن کانگریس کے ایک علاقائی لیڈر نے ان انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کا انڈیا ٹوڈے نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم جنگ ہار گئے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Dave
دوسری جانب کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی نے بدھ کے روز ان ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ اڑتالیس سالہ گاندھی کا اپنے حامیوں سے ٹویٹر پر کہنا تھا، ’’جعلی ابتدائی نتائج کے پروپیگنڈا سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ابتدائی نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ راہول گاندھی کو ریاست اترپردیش میں امیٹھی کی آبائی حلقے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی نسلوں سے گاندھی خاندان اس حلقے سے منتخب ہوتا آیا ہے۔
حالیہ انتخابی جائزوں میں جنوبی اندھرا پردیش کرناٹک، کیرالا ، تمل ناڈو اور تلگانہ میں ایک سو انتیس نشستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی فقط انتیس نشستوں پر برتری کا بتایا گیا تھا۔ مودی کی پارٹی جنوبی بھارت میں اپنی سیٹوں کو بڑھا کر 'پورے بھارت کی جماعت‘ بننے کی خواہش رکھتی ہے۔