جنوبی جرمنی اور آسٹریا برف کی موٹی تہہ کے نیچے چھپ گئے
5 جنوری 2019
جنوبی جرمنی، خاص کر صوبے باویریا کا جنوبی علاقہ بہت زیادہ برف باری کے بعد برف کی ایک موٹی تہہ کے نیچے چھپ گیا ہے۔ ہفتہ پانچ جنوری کو صوبے باویریا اور جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا کے کئی علاقے ’سفید ونٹرلینڈ‘ میں بدل گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اشتہار
باویریا کے صوبائی دارالحکومت میونخ سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج ہفتہ پانچ جنوری کو جرمنی کے اس سب سے زیادہ رقبے والے وفاقی صوبے کے جنوبی حصے میں اور سرحد پار واقع آسٹریا کے وسیع تر علاقوں میں بہت زیادہ نئی برف باری ہوئی۔
یہ برف باری زیادہ تر ایلپس کے پہاڑی سلسلے کی وادیوں اور ان کے قریبی علاقوں میں ہوئی۔ باویریا کے دارالحکومت میونخ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس شدید برف باری کے باعث مسافروں کی معمول کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی اور بہت سی پروازیں منسوخ کرنا پڑ گئیں۔
جرمن موسمیاتی سروس کے مطابق چند علاقوں میں تو دو دو میٹر تک نئی برف پڑی اور جنگلاتی علاقوں میں درختوں تک پر اس برف کا بوجھ اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ بہت سے درختوں کے اس برف کے بوجھ سے ٹوٹ کر گر جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی شدید برفباری جنوبی جرمنی کی شاہراہوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت اور مقامی ریلوے ٹریفک کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel
میونخ ایئر پورٹ کی انتظامیہ کے مطابق صرف ایک دن میں اس ہوائی اڈے پر اترنے یا وہاں سے روانہ ہونے والی کم از کم 120 مسافر پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں دیگر پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔ فضائی آمد و رفت کے معمول کے ایک دن کے طور پر آج ہفتے کو میونخ ایئر پورٹ پر کل قریب 850 مسافر پروازیں اترنا یا وہاں سے روانہ ہونا تھیں۔
اسی طرح جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا میں بھی پہاڑی علاقوں میں واقع ہوائی اڈوں پر بہت سی مسافر پروازوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی جبکہ ان علاقوں کی سڑکوں پر پہاڑوں سے برفانی تودے گرنے کے شدید خطرات کے باعث احتیاطاﹰ کئی قومی شاہراہیں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں۔
آسٹریا کے وفاقی صوبے زالسبرگ میں برفانی تودے گرنے کے خلاف خبردار کرنے والے سرکاری محکمے نے اسکیئنگ کرنے والے افراد کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اس موسم میں اسکیئنگ کے لیے صرف منظور شدہ اور محفوظ برفانی علاقے ہی استعمال کریں اور ان محفوظ علاقوں سے باہر اسکیئنگ کرتے ہوئے اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
تصویر: Imago/J. Eifert
اسی موسم کی وجہ سے جنوبی جرمن صوبوں باویریا اور باڈن ورٹمبرگ سے صوبائی اور قومی شاہراہوں پر برفباری کے نتیجے میں پھسلن کے باعث درجنوں حادثات کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
بالائی فرانکن کے علاقے میں تو کئی مال بردار گاڑیاں اور ٹرالر A9 نامی نیشنل ہائے وے سے پھسل کر کھائیوں میں بھی جا گرے۔ جنوبی جرمنی کی برف سے ڈھکی بہت سی شاہراہوں پر ہفتہ پانچ جنوری کی سہ پہر تک گاڑیوں کو صرف کسی بیل گاڑی کی سی سست رفتاری سے چلانا ہی ممکن تھا۔
ملکی محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے زیادہ تر جنوبی اور مشرقی علاقوں میں سخت سردی اور شدید برفباری کی یہ لہر پیر سات جنوری تک جاری رہے گی۔
م م / ع ا / ڈی پی اے
جرمنی ایک شدید برفانی طوفان کی زَد میں
جمعہ تیرہ جنوری سے جرمنی ایک شدید برفانی طوفان کی زَد میں ہے۔ تیز رفتار ہواؤں اور شدید برفباری کے نتیجے میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
بغیر پیشگی انتباہ کے آنے والا طوفان
برفباری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ابتر صورتحال جاری ہے۔ جمعے کے روز شدید برفباری نے جرمنی بھر میں منظر نامے کو بدل کے رکھ دیا۔ رات سے ہی چلنے والی تیز ہواؤں اور مسلسل برفباری نے ٹریفک کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ خاص طور پر جرمنی کے مغربی علاقوں میں کاروبارِ زندگی ابتری کا شکار ہو گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Woitas
سڑکوں پر پھسلن اور حادثات
سڑکوں پر محوِ سفر افراد اس برفباری سے سخت متاثر ہوئے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والا ٹرک جنوبی صوبے باویریا کے ’فِشٹل گیبرگے‘ نامی جنگلاتی علاقے میں سڑک سے نیچے اُتر گیا۔ پولیس کی ایک گاڑی نے اس کو محفوظ بنایا۔ کئی اور شاہراہوں پر بھی ٹرک اور کاریں پھسل گئیں۔ ان حادثات میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Armer
ہواؤں کی رفتار 148 کلومیٹر فی گھنٹہ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ، ہیسے اور زار لینڈ طوفانی ہواؤں اور برفباری سے سب سے زیادہ متاثرہ جرمن صوبے ہیں۔ بے شمار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ جرمن صوبے باڈن وُرٹمبرگ میں سڑکوں پر گرے ہوئے درختوں اور دوسری اَشیاء کی وجہ سے پولیس کے سرگرم ہونے کے چار سو سے زائد واقعات پیش آئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Weitzel
طوفان کی تباہ کاریاں
شہر ویزباڈن میں ایک درخت سیدھا ایک گاڑی کے اوپر گر گیا۔ اور بھی کئی مقامات پر اس طوفان کے نتیجے میں مالی نقصان ہوا ہے۔ باویریا کے چند ایک حصوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہو گئی۔ جمعے کو قبل از دوپہر کوئی دَس قصبوں میں بجلی کی نظام اس وجہ سے منقطع ہو گیا کہ درخت بجلی کے تاروں پر گر گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Wiesbaden112 GbR
ٹریفک جام
جرمنی کی موٹر ویز پر بد ترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا ہے۔ اور تو اور سڑکوں پر پھسلن سے بچانے کے لیے نمک اور چھوٹے چھوٹے کنکر پھینکنے والی گاڑیاں بھی ٹریفک میں پھنس کر رہ گئیں۔ ایک سے دوسرے شہر جانے والے مسافر اپنی اپنی کاروں میں کئی کئی کلومیٹر لمبے ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
راستے بدل بدل کر اسکول جانے والے
منزل پر جانے کے لیے کئی لوگ بسوں میں سوار ہوئے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی جزوی طور پر ہی کام کر رہا تھا۔ اُنٹرفرانکن کے علاقے میں اسکول بسیں بچوں کو اُن کے اسکولوں میں نہ پہنچا سکیں اور جزوی طور پر اُنہیں دیگر ایسے اسکولوں میں لے گئیں، جہاں تک آسانی سے پہنچا جا سکتا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Armer
طیارے زمین پر
فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے کے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جمعے کے روز وہاں گیارہ سو میں سے ایک سو بیس پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ فرینفکرٹ ایئر پورٹ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق ہوائیں اتنی تیز تھیں کہ طیاروں میں سامان رکھنے اور اُتارنے جیسی سرگرمیاں جزوی طور پر روکنا پڑیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/A. Dedert
سست رفتاری بہتر
رات کے وقت ریل گاڑیوں کی رفتار بھی جان بوجھ کر کم کر دی گئی۔ تیز رفتار انٹر سٹی ریل گاڑیاں عام طور پر تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلا کرتی ہیں لیکن برفانی طوفان کی وجہ سے انہیں زیادہ سے زیادہ دو سو کلومیٹر فی گھنٹے سے سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔ کئی ایک ریلوے رُوٹس پر خراب موسم کے باعث ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ریل گاڑیوں کی آمد و رفت سرے سے روک دی گئی۔
تصویر: dapd
شدید موسم جاری رہنے کی پیشین گوئی
جرمن محکمہٴ موسمیات کے مطابق موجودہ خواب موسم ابھی جاری و ساری رہتا نظر آتا ہے۔ موسمِ سرما کے کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی تو اتنی زیادہ برف پڑنے پر خوشی کا اظہار کر ہے ہیں لیکن زیادہ تر جرمن شہریوں کے لیے یہ موسم پریشانی کا ہی باعث نہیں بن رہا بلکہ زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔