جنوبی جرمنی اور آسٹریا کو موسم سرما کے طوفانوں کا سامنا
11 جنوری 2019
گزشتہ ویک اینڈ پر آسٹریا میں موسم سرما کے طوفان کی لپیٹ میں آ کر کم ازکم آٹھ افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ اسی طوفان کی لپیٹ میں آ کر ایک سات سالہ بچہ جرمن شہر میونخ کے قریب بھی ہلاک ہو گيا تھا۔
اشتہار
جنوبی جرمنی ميں اس بار گزشتہ بیس برسوں کی شدید ترین برف باری ہوئی ہے۔ اس برفباری کی وجہ سے پہاڑیوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں پر بھی برف کی سفید چادر تن گئی تھی۔ یہی صورت حال آسٹریا میں دیکھی گئی۔ اسی طرح شدید برف باری سے چیک جمہوریہ کے بعض علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ٹریفک اور ریل کا نظام شدید متاثر ہوا۔ سڑکوں کے بند ہونے کی بڑی وجہ برفانی طوفان سے درختوں کا گرنا تھا۔
بدھ نو جنوری کی رات بھی ایک اور طوفانی رات تھی اور جرمنی کے مشرقی حصے میں شاہرائیں اور رابطے کی سڑکیں برف اور گرے ہوئے درختوں کی وجہ سے بند ہو کر رہ گئیں۔ بے شمار گاڑیاں سڑکوں پر گرے درختوں کی وجہ سے مختلف مقامات پر محدود ہو کر رہ گئیں۔ پولیس کے مطابق موٹر وے پر کئی ٹرکوں کے پھسلنے کی وجہ سے پینتیس کلومیٹر لمبا ٹریفک جام ہوا۔ اُدھر آسٹریا کے علاقے بیرشٹس گارٹن کے قریب کوہِ الپس پر دو میٹر برف گر چکی ہے۔ اس علاقے میں ایک آفت کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
اسی شہر کے میئر کے مطابق برف کو ہٹانے پر ہزاروں یورو خرچ کرنے پڑیں گے۔ جمعرات دس جنوری کو لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی طرح پہاڑی علاقے بوشنہوہے کے سیاحتی مقام میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے جرمن فوج خوراک لے کر پہنچی۔
آسٹریا میں امدادی تنظیموں نے کم ازکم نو سیاحوں کو برف میں سے بچایا ہے۔ اگر یہ امداد بروقت نہ پہنچتی تو جانی نقصانوں کا ضیاع ممکن تھا۔ کوہ الپس کی مختلف ڈھلوانوں پر قائم سیاحتی مقامات پوری طرح کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ان علاقوں میں برفانی تودوں کے خطرات کا بھی امکان ہے اور عام انسانوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے۔
بدھ اور جمعرات کے روز کی طوفانی رات نے پہلے سے برف باری سے پیدا سنگین صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ تازہ برفباری سے کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی بھی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ حکام کے مطابق ساڑھے چار ہزار سے زائد مکانات بجلی کی سپلائی کے بغیر ہیں اور اس کی بحالی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب محکمہٴ موسمیات نے کہا ہے کہ بارہ جنوری کو آسٹریا اور جنوبی جرمنی کے علاقوں میں مزید برف باری کا قوی امکان ہے۔
جرمنی کے شمال اور آسٹریا میں شدید برف باری
یورپ کے وسطی علاقوں میں سردی کی شدید لہر کے سبب متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بدترین صورتحال کے لیے تیار رہیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
جان لیوا موسم
یورپ کے کئی حصوں میں برفانی طوفان نے تباہی مچائی ہے جس کی وجہ سے جرمنی، آسٹریا اور ناروے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ حکام نے اسکیئنگ کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ڈھلانوں پر ایوالانچ یا برفشاری سے محتاط رہیں۔ بظاہر پرسکون صورتحال کے باوجود ماہرین موسمیات نے اس سے بھی بدترین صورتحال سے خبردار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth
برف سے ڈھکی گاڑیاں
جرمن صوبہ باویریا کے ایک شہر شونگاؤ میں یہ گاڑیاں ایک کار ڈیلر کی ہیں جو برف سے مکمل طور پر ڈھک چکی ہیں۔ جرمنی کے محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کی ہے کہ لوگوں کو برف کے تودے گرنے اور برفباری کے سبب ہونے والے دیگر نقصانات سے خبردار رہنا چاہیے جیسے درختوں کی شاخیں وغیرہ گِرنا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
ٹریفک کی طویل قطاریں
درخت گرنے کے سبب جرمن صوبہ باویریا کے ایک گاؤن زیگس ڈورف کی ایک شاہراہ پر ٹریفک کو دوسری جانب موڑنا پڑا۔ یہ شہر آسٹریا کی سرحد سے محض 19 کلومیٹر دور واقع ہے۔ میونخ کے قریب ٹریفک کی قریب 15 کلومیٹر طویل قطار لگ گئی کیونکہ فائر فائٹرز اور دیگر کارکن سڑکوں پر گرے درخت صاف کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. März
شاہراہوں کی بندش
آسٹریا کے مرکزی حصے کی ایک سڑک کو گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں دونوں کے لیے بند کرنا پڑا جس کی وجہ برفانی تودے گرنے کا خدشہ تھا۔ حکام نے آسٹریا کے شمالی حصے میں کئی ایک سڑکوں کو بند کر دیا جس کی وجہ سے اسکیئنگ کے لیے ان علاقوں میں موجود ہزاروں افراد وہاں پھنس کر رہ گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Expa/M. Huber
برف کا دن
جرمنی کے ایک جنوبی شہر لینگن وانگ میں بچوں نے بھڑکیلے رنگوں کے کاسٹیوم زیب تن کیے ہفتہ پانچ جنوری کو برف سے ڈھکی گلیوں میں مارچ کیا۔ پیر کے دن برفباری کے سبب کئی ایک اسکولوں نے اپنی کلاسیں معطل کر دیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
عارضی مہلت
اتوار کے روز میونخ کے قریب واقع اس گھر کا مالک راستے سے برف ہٹانے کے لیے اسنوبلوور کا استعمال کر رہا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق آئندہ چند دنوں میں مزید برفباری کا امکان ہے۔