1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنوبی سوڈان میں نسل کشی‘ اقوام متحدہ کی مذمت

عاطف بلوچ22 اپریل 2014

اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان میں نسل کی بنیادوں پر ہونے والی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی شدید مذمت کی ہے۔ جنوبی سوڈان کے ایک اہم شہر پر گزشتہ ہفتے باغیوں کے قبضے کے بعد وہاں سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

تصویر: Reuters

اقوام متحدہ نے شورش زدہ افریقی ملک جنوبی سوڈان میں جاری خونریزی پر شدید تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں مبینہ طور پر جاری ظلم و ستم کی تحقیقات کی جانا چاہییں۔ جنوبی سوڈان کی ریاست یونٹی اسٹیٹ کے دارالحکومت بانیتو پرگزشتہ ہفتے باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد وہاں شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں سینکڑوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان Stephane Dujarric نے نیویارک میں کہا ہے کہ جنوبی سوڈان میں تعینات اقوام متحدہ کا امن مشن ’ٹارگٹ کلنگ کے ان واقعات‘ کی سخت مذمت کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن کا مطالبہ ہے کہ اس شورش زدہ ملک میں ہوئی ہلاکتوں اور پرتشدد واقعات کی مکمل اور جامع تحقیقات کی جائیں اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے متحارب گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کو نشانہ نہ بنائیں اور جنوری میں طے ہوئے فائر بندی معاہدے کا احترام کریں۔

جنوبی سوڈان کی ریاست یونٹی اسٹیٹ کے دارالحکومت بانیتو پر گزشتہ ہفتے باغیوں نے قبضہ کر لیا تھاتصویر: AFP/Getty Images

جنوبی سوڈان میں تعینات اقوام متحدہ کے عہدیدار ٹونی لینزر نے بتایا ہے کہ ایک اہم مسجد میں دو سو سے زائد افراد کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا ہے جبکہ اس پر تشدد واقعے میں چار سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسی طرح چرچ پر ہوئے حملوں میں بھی بچوں اور خواتین سمیت شہریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ یو این ایڈ ایڈوائزر ٹونی لینزر نے بتایا ہے کہ انہوں نے بانیتو میں ’انتہائی خوفناک‘ مناظر دیکھے ہیں۔ اس شہر کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’وہاں سڑکوں پر لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔‘‘

اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بانیتو پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد باغیوں نے ریڈیو اسٹیشنوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ باغی اب ریڈیو کے ذریعے ایسے پیغامات نشر کر رہے ہیں کہ مخالف نسلی قبائل کی عورتوں کی آبروریزی کرنے کے ساتھ ساتھ متحارب گروپوں کو شہر سے باہر نکال دیا جائے۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق متاثرہ علاقوں میں متحارب گروپ لوگوں کی شناخت کی تصدیق کے بعد انہیں قتل کر رہے ہیں۔ اس ’قتل عام‘ کو جنوبی سوڈان میں اب تک کا سب سے زیادہ سنگین بحران قرار دیا جا رہا ہے۔

جنوبی سوڈان کی فوج سابق نائب صدر ریک مچار کی باغی فورسز کے خلاف کارروائی کر رہی ہے تاہم باغیوں نے رواں ماہ ہی تیل کی دولت سے مالا مال مختلف شہروں پر کامیاب حملے کیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس افریقی ملک میں یہ بحران اس وقت پیدا ہوا تھا، جب صدر سلوا کیر نے اپنے نائب پر حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں اپنے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ سیاسی طور پر شروع ہونے والا یہ بحران بعد ازاں نسلی رنگ اختیار کر گیا کیونکہ سلوا کیر اور ریک مچار دونوں ہی مختلف نسلی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں