1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملہ، حزب اللہ کا اہم کمانڈر ہلاک

8 جنوری 2024

اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران لبنان میں اپنے مخالف اہم عسکری کمانڈر کو نشانہ بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

Libanon | nach Explosion in Dahiyeh
تصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی حملے میں ایران نواز شیعہ تحریک حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر ہلاک ہو گئے۔ خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے ایف پی نے نامعلوم سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے کمانڈر کا ''جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی کارروائیوں کے انتظام میں اہم کردار تھا۔‘‘

اطلاعات کے مطابق یہ کمانڈر ''جنوبی لبنان میں ایک کار پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔‘‘ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے حزب اللہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے بیروت میں حماس کے دفتر پر ڈرون حملے میں حماس کے ایک سینیئر اہلکار صالح العروری ہلاک ہو گئے تھے۔

العروری حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے نائب تھے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کے آغاز کے بعد سے مارے جانے والے حماس کے سب سے سینئیر رہنما تھے۔ حماس اور حزب اللہ کے عسکری ونگ کو امریکہ اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کو شمالی غزہ میں طبی امداد کی فراہمی کے لیے آخری مرتبہ 12 دن قبل رسائی مل سکی تھیتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

ڈبلیو ایچ او  طبی بحالی کے مشن کو منسوخ کرنے پر مجبور

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کے روز کہا کہ اسے حفاظتی ضمانتوں کے فقدان کی وجہ سے شمالی غزہ میں طبی سامان پہنچانے کا مشن منسوخ کرنا پڑا۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 26 دسمبر کے بعد سے مشن کی منسوخی کا یہ چوتھا واقعہ ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تنظیم کو آخری مرتبہ 12 دن قبل شمالی غزہ تک رسائی مل سکی تھی۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ڈبلیو ایچ او کے دفتر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا، ''شدید بمباری، نقل و حرکت پر پابندیوں اور مواصلات میں خلل کے باعث غزہ، خاص طور پر شمالی علاقوں میں باقاعدگی سے اور محفوظ طریقے سے طبی سامان پہنچانا تقریباً ناممکن ہو رہا ہے۔‘‘

ڈبلیو ایچ او کے کارکن شمالی غزہ کے پانچ ہسپتالوں کو طبی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے، جن میں العودہ ہسپتال بھی شامل ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں عملے کی شدید کمی ہے اور ''خطرناک حالات‘‘ مریضوں کی صحت کی سہولیات تک رسائی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ دریں اثنا حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 249 فلسطینی مارے گئے۔

حماس اور حزب اللہ کے اہداف نشانے پر

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے آج پیر کے روز کہا کہ اس کے دستوں نےغزہ کے جنوبی حصے میں ''خان یونس میں 30 اہم اہداف‘‘ پر حملے کیے ہیں۔ آئی ڈی ایف کے مطابق ان میں ''زیر زمین اہداف، دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ اور ہتھیار ذخیرہ کرنے کی سہولیات شامل تھیں۔‘‘ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک ایسے مقام پر دس فلسطینی جنگجوؤں کو نشانہ بنایا، جہاں سے اسرائیل پر راکٹ داغے جا رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے  لبنان میں حزب اللہ کے متعدد اہداف پر فائرنگ کی ہے جبکہ اس کے لڑاکا طیاروں نے مروہین کے قریب ایک فوجی تنصیب پر بھی حملہ کیا۔

اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمال میں حزب اللہ اور جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہےتصویر: Ohad Zwigenberg/AP/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ کا غزہ میں کم 'شدت‘ والے آپریشن کا مطالبہ

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک  نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اپنی جارحیت میں تحمل سے کام لے۔ انہوں نے اتوار کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر کہا، ''بہت سے بے گناہ لوگوں کے مصائب اس طرح جاری نہیں رہ سکتے۔ ہمیں ایک کم شدت والے آپریشن کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ واضح سے واضح تر ہوتا جا رہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ میں شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''آپ کو حماس سے لڑنے کے طریقے تلاش کرنا چاہییں جہاں اتنے زیادہ فلسطینیوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ نے غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے خلاف بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا، ''یہ اٹل ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم جاری ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے ان حملوں میں تقریباﹰ 1200 افراد کو ہلاک کیا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے ایک ڈیل کے تحت ایک سو پانچ کو رہا کرا لیا گیا تھا۔

جرمن وزیر خارجہ اسرائیلی صدر سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئےتصویر: Dominik Butzmann/AA/photothek/picture alliance

بئیربوک نے کہا کہ برلن تمام فورمز پر ''بین الاقوامی انسانی قانون کی حدود میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق‘‘  کی حمایت جاری رکھے گا۔  انہوں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں تنازعات کے دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک اصلاح شدہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے ساتھ بات چیت کریں۔

انہوں نے کہا، ''اصلاح شدہ (فلسطینی) اتھارٹی حماس کا عدم تشدد والا متبادل ہے۔‘‘ جرمن وزیر نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بنیاد پرست اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کو لبنان کے حزب اللہ عسکریت پسند گروپ اور یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرنا چاہیے جب کہ اسے اب بھی اس تنازعے کو پھیل کر وسیع تر وسیع تر علاقائی تنازعہ بننے سے روکنا چاہیے۔

ش ر/ م م، ک م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

02:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں