1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران چار فوجی مارے گئے، اسرائیل

9 دسمبر 2024

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیاں دو ہفتے قبل جنگ بندی معاہدے کے بعد یہ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقع ہے۔ دوسری جانب غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں مزید ایک درجن سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

جنوبی لبنان میں ستمبر کے اواخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کی گئی تھی
جنوبی لبنان میں ستمبر کے اواخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کی گئی تھیتصویر: Stoyan Nenov/REUTERS

اسرائیلی فوج نے آج بروز پیرکہا ہے کہ جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران اس کے چار فوجی مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے تقریباﹰ دو ہفتے قبل حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی کے آغاز کے بعد سے اس علاقے میں پہلی بار ہلاکتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔  فوجی بیان میں تفصیلات بتائے بغیر کہا گیا کہ چار ریزروسٹ، جو سبھی ایک ہی بٹالین سے تھے، اتوار کو ''لڑائی میں مارےگئے۔‘‘

اسرائیل اور حزب اللہ نے تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد گزشتہ ماہ کے  آخری ایام میں  سیز فائر پر اتفاق کیا تھا۔ ان تازہ ہلاکتوں سے جنوبی لبنان میں ستمبر کے اواخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے۔

لبنان میں گزشتہ تین ماہ کے دوران مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 56 ہو گئی ہےتصویر: Jalaa Marey/AFP

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ وہ فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ  ''گہری تعزیت‘‘ کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے حزب اللہ کے اہداف پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور کہا ہے کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

غزہ میں مزید ہلاکتیں

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ اس ساحلی پٹی پر اسرائیلی حملے اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی جاری رہے۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ کے قریب ایک حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ جنوبی غزہ کی سرحد کے قریب رفح میں، امدادی ٹیموں نے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے کم از کم 11 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں۔

وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ کے رہائشیوں نے بتایا کہ کچھ اسرائیلی ٹینک پیر کی صبح کیمپ کے مشرقی علاقے میں داخل میں ہوگئے، جس سے کچھ رہائشی اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔ یورپی یونین اور امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شمالی غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: OMAR AL-QATTAA/AFP

یر غمالیوں کی رہائی کے لیے پرامید ہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ

 اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ اسرائیل اب غزہ سے اپنے یرغمالیوں کی ممکنہ واپسی کے معاہدے کے بارے میں زیادہ پر امید ہے۔ ان کا یہ بیان  ان اطلاعات کے درمیان سامنے آیا ہے کہ حماس نے غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے پاس ہنوز  قید تمام یرغمالیوں کی فہرستیں طلب کی ہیں۔

گیڈون نے کہا کہ تقریباً 100 یرغمالیوں کی واپسی کے بارے میں بالواسطہ بات چیت جاری ہے اور یہ کہ ابھی اس بارے میں  یقین سے کچھ کہنا قبل از وقت  ہے، تاہم اس بارے میں امکانات بہتر ہو گئے ہیں۔

 سار نے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہم پہلے سے زیادہ پر امید ہو سکتے ہیں لیکن ہم ابھی وہاں نہیں ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہم وہاں ہوں گے۔‘‘ سار نے اسرائیل کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا  کہ اسرائیل کے جنگ بندی کے خاتمے پر راضی ہونے سے قبل  یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''غزہ میں یرغمال بنائےگئے اسرائیلیوں کی واپسی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہوگی۔‘‘

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سارتصویر: Florion Goga/REUTERS

 یرغمال بنائے گئے افراد کے کچھ خاندانوں نے اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے محتاط امید کا اظہار کیا۔ یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے کہا کہ نیتن یاہو نے انہیں بتایا ہےکہ یرغمالیوں کے معاہدے کا وقت آ گیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں حائل ہونے کا الزام لگاتے آئے ہیں لیکن سار نے کہا کہ حماس کی سابقہ ​​پوزیشن ''حالیہ دنوں میں تبدیل ہو سکتی ہے۔‘‘ اسرائیلی وزیر خارجہ کے بقول، '' اگر دونوں فریق کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو اس کے حاصل ہونے کا ایک بہتر موقع ہے۔‘‘

حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جنگجو  250 سے زیادہ کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔  دوسری جانب  غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت  صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 44,758  فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ش ر⁄ ک م، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)

اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی کن شرائط پر؟

02:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں