پاکستان کے جنوبی حصے کے ایک گاؤں میں ایچ آئی وی وائرس وبا کی طرح پھیل گیا ہے۔ اس گاؤں کے کئی افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تشخیص ہو چکی ہے۔
اشتہار
سندھ کے ایک گاؤں میں ایچ آئی وی وائرس کی وبا
جنوبی پاکستانی صوبے سندھ کے ایک گاؤں وسایو میں ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی وبا سے خوف پھیلا ہوا ہے۔ وسایو گاؤں کے چار سو سے زائد لوگوں میں اس وائرس کی موجودگی کی تشخیص کی جا چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
ایچ آئی وائرس میں مبتلا بچے
پاکستانی صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ کے نواحی گاؤں وسایو میں ایچ آئی وی وائرس کی موجودگی کے کلینیکل ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ کئی بچوں میں اس وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ ایسے بچوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہے
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
خصوصی اسکریننگ مرکز
صوبہ سندھ حکام نے وسایو گاؤں میں خصوصی ایچ آئی وی اسکریننگ مرکز قائم کر دیا ہے۔ اس مرکز کے پانچ کمروں میں وسایو کے باسیوں کے لیبارٹری ٹیسٹس کا انتظام کیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
ناکافی سہولیات
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ وسایو کے اس عارضی ایچ آئی وی اسکریننگ مرکز میں ضروری طبی آلات اور ماہرین کی اب تک فراہمی بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ یہ صورت حال متاثرین اور ممکنہ متاثرین کے لیے مزید تشویش اور بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
ایچ آئی وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ
حکام نے ایچ آئی وی وائرس کے اس پھیلاؤ کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ المناک صورت حال ایک ڈاکٹر کی غفلت اور مبینہ طور پر اُس کی دانستہ مجرمانہ ذہنیت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
افسوسناک صورت حال
اسکریننگ مرکز کے باہر کم سن بچوں کے والدین انتہائی پریشانی اور بےچینی کی حالت میں ہیں۔ کئی والدین اس پریشانی میں گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہو جاتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے بچے کا مستقبل تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
ایچ آئی وی وائرس کے پھیلنے کا خدشہ
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وسایو گاؤں میں ایچ آئی وی وائرس کے پھیلاؤ کے انتہائی منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ طبی طور پر یہ متاثرین مخصوص حالات میں یہ وائرس دیگر انسانوں کو بھی منتقل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
اسکریننگ مرکز کے باہر منتظر افراد
وسایو میں قائم عارضی اسکریننگ مرکز کے باہر کلینیکل ٹیسٹ کروانے والے بہت سے افراد اپنے بچوں اور اہل خانہ کے ہمراہ اپنی باری کے منتظر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
7 تصاویر1 | 7
جنوبی پاکستانی صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ کے نواح میں واقع گاؤں وسایو میں ایچ آئی وی وائرس کے وبائی پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے حالانکہ یہ وائرس کسی باقاعدہ وبائی جرثومے کی طرح نہیں پھیلتا۔ اس کی وجہ ایک ڈاکٹر کی طرف سے کئی مریضوں کے لیے ایک ہی سرنج استعمال کرنا بتائی گئی ہے۔
اس وائرس کی تشخیص کے واقعات کے بعد وسایو کے باسیوں میں شدید خوف پیدا ہو چکا ہے۔ یہ مقامی باشندے اپنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک ایچ آئی وی اسکریننگ مرکز کے باہر اپنی باری کے منتظر دکھائی دیتے ہیں۔ سندھ کے صوبائی محکمہٴ صحت نے وسایو کے تمام افراد کی مکمل اسکریننگ کے لیے اس مرکز کے پانچ کمروں میں کلینیکل ٹیسٹس کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس دوران وہاں پولیس کی اضافی نفری بھی متعین کر دی گئی ہے تا کہ مشتعل جذبات کے حامل لوگ ہنگامی آرائی نہ کریں۔
صوبائی محکمہٴ صحت کے مطابق چار سو سے زائد افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بچے ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس گاؤں میں ایچ آئی وی وائرس کی اتنی زیادہ موجودگی کے انتہائی منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ طبی طور پر یہ متاثرین مخصوص حالات میں یہ وائرس دیگر انسانوں کو بھی منتقل کر سکتے ہیں۔
حکام نے ایچ آئی وی وائرس کے اس پھیلاؤ کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ المناک صورت حال ایک ڈاکٹر کی ممکنہ غفلت کے ساتھ ساتھ اُس کی دانستہ مجرمانہ ذہنیت کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ عارضی اسکریننگ مرکز کے باہر کلینیکل ٹیسٹ کروانے والے بہت سے افراد آج جمعرات سولہ مئی کو بھی وہاں انتظار کرتے دیکھے گئے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ وسایو کے اس عارضی ایچ آئی وی اسکریننگ مرکز میں ضروری طبی آلات اور ماہرین کی اب تک فراہمی بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ یہ صورت حال متاثرین اور ممکنہ متاثرین کے لیے مزید تشویش اور بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق براعظم ایشیا میں ایچ آئی وی وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔ مزید پریشانی کی بات یہ بھی ہے کہ وہاں مقامی آبادی اگر پہلے ہی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے تو ساتھ ہی عوام کو دستیاب اوسط طبی سہولیات بھی سرے سے ناکافی ہیں۔