جنوبی کوریائی صدر کی کم جونگ اُن سے غیراعلانیہ ملاقات
26 مئی 2018
شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ہفتہ چھبیس مئی کو ملاقات کی ہے۔ دونوں لیڈروں کے درمیان رواں برس ستائیس اپریل کو بھی ملاقات ہو چکی ہے۔
اشتہار
جنوبی کوریائی سرحدی قصبے پانمُنجوم میں جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے لیڈروں کی ہفتہ کے روز سہ پہر میں ہونے والی ملاقات کی تفصیلات صدر مون جے اِن اتوار ستائیس مئی کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کریں گے۔ پانمُنجوم میں کم جونگ اُن اور جنوبی کوریائی صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اس ملاقات میں جنوبی کوریائی صدر نے چیئرمین کم جونگ اُن کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بارہ جون کو امریکی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر قائم رہیں۔ اس ملاقات میں دونوں لیڈروں نے قریب ایک ماہ قبل ہونے والی ملاقات میں طے پانے والے امن قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ان دونوں لیڈروں کی رواں برس میں ایک ماہ کے دوران یہ دوسری ملاقات ہے۔ اُدھر کم جونگ اُن نے بھی کہا ہے کہ امکان ہے کہ بارہ جون کی سمٹ بحال ہو سکتی ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب چند روز قبل امریکی صدر نے بارہ جون کی سمٹ کے لیے وقت کو نامناسب خیال کرتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔
کوریائی لیڈروں کی غیراعلانیہ ملاقات کے حوالے سے سفارتکاروں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سامنے آنے والے مثبت بیانات نے امریکی اور شمالی کوریائی سمٹ کی دم توڑتی امیدوں میں ایک نئی زندگی کی لہر پھونک دی ہے۔ شمالی کوریا نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ کوریائی خطے کے بحران کے لیے ٹرمپ فارمولے پر بحث کی جا سکتی ہے۔
اس صورت حال پر سیول حکومت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ تمام تبدیلیوں اور پیش رفتوں کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بارہ جون کی میٹنگ کی منسوخی کے باوجود شمالی کوریا نے امریکا کے ساتھ مذاکرات پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے، جسے امریکی صدر نے ایک اچھا ردعمل قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات مجوزہ تاریخ پر اب بھی ممکن ہے۔ جمعہ 25 مئی کو واشنگٹن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا یہ ملاقات چاہتا ہے اور امریکی خواہش بھی یہی ہے۔
مسرت کے اناسی دن: ایک جائزہ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہو چکی ہے۔ اس ملاقات کی تاریخ اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ اناسی دنوں تک چلا۔ اس ’تاریخی ملاقات‘ کی منسوخی نے عالمی دنیا کو ایک مرتبہ پھر مایوس کر دیا ہے۔
ایک اہم پیش رفت
سات مارچ سن 2018 کو جنوبی کوریائی صدر مُون جے اِن کے خصوصی سکیورٹی ایلچی چُونگ اُئی یونگ نے امریکی صدر کو مطلع کیا کہ شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن اپنے جوہری پروگرام پر امریکا سے بات چیت کرنے پر رضامند ہیں۔ اس کے دو دن بعد ہی امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو بات چیت کی دعوت دے ڈالی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
’بڑے بھائی‘ کے ساتھ ملاقات
شمالی کوریا میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ اُن نے پہلی مرتبہ اپنے اتحادی چین کا چار روزہ دورہ کیا۔ اس دورے کی تفصیلات کم کی وطن واپسی پر عام کی گئیں۔ اٹھائیس مارچ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد شمالی کوریائی لیڈر نے جنوبی کوریا اور امریکا کے صدور کے ساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف کرنے کا عندیہ دیا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Peng
شمالی و جنوبی کوریائی لیڈروں کی ملاقات
جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے لیڈروں کی تیسری ملاقات رواں برس ستائیس اپریل کو سرحدی قصبے قانمُنجوم میں ہوئی۔ اس ملاقات میں جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے اور جنگی حالت کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن نے اس ملاقات کو اتحاد کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
تصویر: Reuters
کِم اور شی کے درمیان ایک اور ملاقات
سات مئی اور آٹھ مئی کو شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دوسری مرتبہ ملاقات کی۔ کم جونگ اُن اس مرتبہ ٹرین کے ذریعیے چین نہیں پہنچے بلکہ ہوائی جہاز کا استعال کیا۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اسٹریٹیجک معاملات پر چین کے ساتھ توانا کمیونیکشن کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
کم اور شی کی ملاقات کے ایک ہی دن بعد شمالی کوریا نے مقید تین امریکی شہریوں کو رہا کر دیا۔ امریکیوں کو رہائی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی شمالی کوریا آمد کے موقع پر دی گئی۔ صدر ٹرمپ نے تینوں امریکیوں کی رہائی کو ایک شاندار خبر قرار دیا۔
تصویر: Reuters/J. Bourg
امریکی رعایتوں کے لیے شرائط
وسطِ مئی میں امریکا کے نائب صدر پینس نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کو امریکی رعایتیں صرف اُسی صورت میں حاصل ہوں گی، اگر وہ جوہری ہتھیار سازی سے باز رہتا ہے۔ اس کے جواب میں سولہ مئی کو شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر امریکا اُن کے ملک پر دباؤ بڑھانے کے لیے یک طرفہ کوشش کرے گا تو مذاکرات کے سلسلے کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
ٹرمپ کا ملاقات مؤخر کرنے کا اشارہ
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی نئی بیان بازی کے دوران جنوبی کوریا کے صدر مُون جے اِن نے بائیس مئی کو واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اسی ملاقات میں ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے ملاقات کو ملتوی کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ میٹنگ بارہ جون کو ممکن نہیں تو بعد میں طے کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
جوہری مرکز کے مقام کو تباہ کر دیا گیا
شمالی کوریا نے پُنگی ری کے جوہری تجربات کرنے والے مقام کو چوبیس مئی کے روز تباہ کر دیا۔ اس عمل کو ایک جوہری ہتھیار سازی کے خاتمے کے حوالے سے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔ شمالی کوریا کے اعلان کے مطابق پنگی ری کے مرکز کی تمام سرنگیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/2018 DigitalGlobe, a Maxar company
اعلان شدہ سمٹ منسوخ بغیر کسی متبادل کے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا لیڈر کم جونگ اُن کو ایک خط کے ذریعے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کی منسوخی کی اطلاع دی۔ ٹرمپ کے مطابق حالیہ بیانات کے تناظر میں یہ ملاقات مناسب دکھائی نہیں دیتی۔ امریکی صدر کے مطابق اگر شمالی کوریائی لیڈر کے رویے اور مزاج میں تبدیلی آتی ہے تو ملاقات کی تاریخ کا تعین ممکن ہو گا۔