1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا: بچے پیدا کرنے پر ہزاروں ڈالر انعام کی پیش کش

7 فروری 2024

سب سے کم شرح پیدائش والے ملک جنوبی کوریا کو آبادی میں کمی کے بحران کا سامنا ہے۔ ایک تعمیراتی کمپنی نے اپنے ملازمین کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے فی بچہ پچہتر ہزار ڈالر سے زیادہ بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم  صرف 0.78  ہے
جنوبی کوریا میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم صرف 0.78 ہےتصویر: picture alliance/AP Photo/A. Young-joon

جنوبی کوریا کی تعمیراتی کمپنی بویونگ گروپ نے ملک کی انتہائی کم شرح پیدائش کو بڑھانے میں مدد کرنے کے ایک پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ سیول میں واقع کمپنی نے ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ وہ ملازمین کو ہر بار بچہ پیدا کرنے پر 100ملین کورین ون (75359 ڈالر) انعام کے طور پر پیش کرے گی۔ یہ پیش کش کمپنی کے تمام مرد و خواتین ملازمین کے لیے ہے۔

کمپنی نے بیان میں مزید کہا کہ وہ 2021 سے اب تک 70 بچوں کو جنم دینے والے ملازمین کو مجموعی طورپر سات ارب کورین ون (5.27 ملین ڈالر) کی نقد رقم بھی ادا کرے گی۔

جنوبی کوریا کی آبادی میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟

'دی کوریا ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق اپنے ملازمین کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک بڑی رقم مختص کرنے کا یہ فیصلہ جنوبی کوریا میں کسی بھی کمپنی یا تنظیم کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔

اخبار کے مطابق یہ پیش کش خاندان کو شروع کرنے اور ان کی پرورش میں ملازمین کی مدد کرنے کے کمپنی کے عزم کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

غربت سے ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے والے جنوبی کوریا میں سماجی تحفظ بہت زیادہ مستحکم نہیں ہےتصویر: Getty Images

دیگر کمپنوں سے بھی اس کی تقلید کی امید

بویونگ گروپ کے چیئرمین لی جونگ کیون نے کہا کہ کمپنی بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیے اپنے ملازمین کو مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا، "اگر کوریا کی شرح پیدائش کم رہی تو ملک کو بیس سالوں میں اپنے وجود کے ختم ہوجانے کے بحران کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔"

انہوں نے مزید کہا، "کم شرح پیدائش کا نتیجہ مالی بوجھ اور کام اور خاندانی زندگی میں توازن پیدا کرنے میں دشواریوں کی شکل میں سامنے آتا ہے، اسی لیے ہم نے اتنا اہم اقدام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"

انہوں نے پیر کے روز منعقد ایک تقریب کے دوران کہا کہ تین بچوں والے ملازمین کو دو لاکھ پچیس ہزار ڈالر نقد وصول کرنے یا مکان کی شکل میں اسے حاصل کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

بھارت: مسلم شرح پیدائش میں کمی، ہندو قوم پرستانہ سوچ کی نفی

بویونگ گروپ نے زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو ٹیکسوں میں رعایت دینے کی بھی حکومت سے اپیل کی ہے۔

کمپنی کے ملازمین نے کمپنی کے اعلا ن کا خیر مقدم کیا ہے۔ گزشتہ ماہ ایک بچے کے باپ بننے والے شخص نے کہا، "میں بچے کی پرورش کے سلسلے میں مالی مشکلات کے بارے میں فکر مند تھا لیکن کمپنی کی مدد کی وجہ سے میں اب ایک اور بچہ پیدا کرنے پر غور کرنے کے قابل ہو گیا ہوں۔"

کوریائی حکام کو امید ہے کہ دیگر کمپنیاں بھی بویونگ گروپ کی تقلید کرتے ہوئے اسی طرح کے مراعات اور انعامات کا اعلان کریں گی۔ کیونکہ کم شرح پیدائش کی وجہ سے نہ صرف افرادی قوت میں گراوٹ آرہی ہے بلکہ نئے مکانات کی مانگ بھی کم ہوئی ہے۔

آبادی بڑھنے کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟

07:29

This browser does not support the video element.

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش ایک فیصد سے بھی کم

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے۔ سال 2022 میں فی جنوبی کوریائی خاتون متوقع بچوں کی اوسط تعداد صرف 0.78 تھی۔ پچھلے سال اس میں مزید کمی آنے کا خدشہ ہے۔

کیا بھارت کی بڑھتی آبادی اس کی ترقی کی ضمانت ہے؟

ترقی یافتہ ممالک میں اصولی طورپر آبادی کی شرح کو مستحکم رکھنے کے لیے کم از کم 2.1 کی شرح پیدائش کی ضرورت ہوتی ہے۔

شرح پیدائش میں کمی کے رجحان کو بدلنے کے لیے جنوبی کوریا کی مرکزی اور مقامی حکومتیں بچے پیدا کرنے والے ہر فرد کو نقدی اور دیگر فوائد فراہم کرنے پر غور کررہی ہیں۔

چین میں 25 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر نقد انعام

غربت سے ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے والے جنوبی کوریا میں سماجی تحفظ بہت زیادہ مستحکم نہیں ہے۔ او ای سی ڈی ملکوں میں یہ اپنے سماجی شعبے پر سب سے کم خرچ کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بہت سے یورپی ملکوں، جہاں "بے بی بونس" لاگو ہے، کے مقابلے میں جنوبی کوریا کی اسکیمیں زیادہ فراخ دل ہیں۔

ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں