جنوبی کوریا میں سبزیوں کی پیکیجنگ کے ایک کارخانے میں ایک روبوٹ نے وہاں کام کے دوران ایک شخص کو کچل دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔ پولیس تفتیش کررہی ہے کہ آیا مشین غیر محفوظ تھی یا اس میں ممکنہ نقائص تھے۔
جنوبی کوریا میں حالیہ برسوں میں حفاظت کے نقطہ نظر سے ایسے دیگر حادثات پیش آچکے ہیں جن میں صنعتی روبوٹس کا عمل دخل رہا ہےتصویر: Issei Kato/REUTERS
اشتہار
جنوبی کوریا کے جنوبی صوبے گوسیونگ کی پولیس کے مطابق یہ حادثہ منگل کے روز پیش آیا۔ جب سبزیوں کے پیکیجنگ کے ایک کارخانے میں روبوٹ کے بازووں نے ایک شخص کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اسے کنویئر بیلٹ پر دبا دیا، جس سے اس شخص کا سر اور سینہ زخمی ہو گئے اور بعد میں اس کی موت ہو گئی۔
پولیس نے ہلاک ہونے والے شخص کا نام نہیں بتایا ہے تاہم کہا کہ وہ کارخانوں میں صنعتی روبوٹ کی تنصیب کرنے والی ایک کمپنی کا ملازم تھا اور اس شخص کو کارخانے میں یہ معلوم کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا کہ آیا مشین ٹھیک سے کام کررہی ہے؟
پولیس نے بتایا کہ یہ مشین مذکورہ کارخانے میں زیر استعمال دو اسی طرح کی "پک اینڈ پلیس" روبوٹس میں سے ایک تھی۔ یہ کمپنی سبزیاں دیگر ایشیائی ملکوں میں برآمد کرتی ہے۔
ننھے روبوٹس کی مدد سے پھنسے افراد کی تلاش
امریکا کی برکلے یونیورسٹی کیمپس کے محققین نے لال بیگ کی طرح کے روبوٹس تخلیق کیے ہیں۔ یہ انتہائی باریک سوراخوں سے گزر سکتے ہیں۔ کسی قدرتی آفت کی صورت میں یہ واقعی کارآمد ہیں یا پھر یہ صرف ایک دکھاوا ہے؟
تصویر: Isna
سخت ساخت اور حساس تکنیک
یہ چھوٹے روبوٹس زمین پر رینگنے والے ایک ایسے کیڑے کی طرح کے ہیں، جس کا خول انتہائی سخت ہوتا ہے۔ یہ سائز میں ہتھیلی کے برابر ہیں۔اس کے علاوہ یہ سوراخوں یا دراڑوں سے بھی گزر سکتے ہیں۔
کیا اس طرح کے روبوٹس کا لال بیگ سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟ شاید نہیں کیونکہ لال بیگ مطابقت پیدا کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتا ہے۔ وہ انتہائی صورتحال برداشت کر سکتا ہے اور اس کا جسم بہت ہی لچک دار ہوتا ہے۔ تاہم یہ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اتنے باریک سوراخ سے صرف کاکروچ ہی گزر سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Libby/ K. Jayaram/ P. Jennings/PolyPEDAL Lab
سائبر کاکروچ
ٹوکیو یونیورسٹی کے محققین نے اس حوالے سے ایک بہتر تصور پیش کیا ہے اور وہ یہ کہ کیوں نہ ایک اصلی لال بیگ پر ریموٹ کنٹرول والا ایک مائیکرو پروسیسر اور کیمرہ نصب کر دیا جائے۔ کاکروچ کے دماغ کے الیکٹروڈ کی مدد سے اس کی حرکت کو قابو میں رکھا جا سکے گا۔
تصویر: Picture-Alliance/Photoshot
مکڑی کا طرح کا بڑا سا روبوٹ
ابھی تک کسی قدرتی آفت یعنی زلزلہ کی صورت میں مائیکرو کیٹروں کی جگہ ایسی بڑے روبوٹس کی مدد لی جاتی ہے۔ مکڑی نما اس روبوٹ کو کسی عمارت کے انہدام کی صورت میں ملبہ ہٹانے اور متاثرین کی تلاش میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/F. Schmidt
سائز میں چھوٹے مگر کام بڑا
پولیس اور فائر بریگیڈ کے پاس جاسوسی اور دشمن کی حرکات پر نظر رکھنے کے لیے بھی روبوٹس ہوتے ہیں۔ ان روبوٹس کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور سائز میں چھوٹے سے چھوٹا بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسے روبوٹس کو 2015ء کے آخر سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Landov
جاسوسی کا کام
یہ چھوٹے سے روبوٹ صرف جاسوسی کے کام آتے ہیں۔ یہ بہت آسانی اور خاموشی کے ساتھ میزوں اور کرسیوں کے نیچے حرکت کر سکتے ہیں۔ اگر یہ کسی وجہ سے گر جائیں یا الٹ جائیں تو ان میں خود کو دوبارہ سے سیدھا کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
تصویر: DW/F. Schmidt
طاقت سے بھرپور
یہ روبوٹس اُس جگہ پر آگ بجھانے کے کام آتے ہیں، جہاں فائر بریگیڈ کا عملہ پہنچ نہیں پاتا۔ اس کام کے لیے اسے بڑی طاقت اور مضبوطی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم یہ کسی بند دروازے کو توڑ کر آگے نہیں جا سکتے۔
تصویر: DW/F. Schmidt
وقت کی اہمیت
کسی حادثے کی صورت میں ریسکیو ٹیموں کو وقت کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور وہ اسے ضائع کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ انسانی جان کو بچانے کے لیے قابل اعتماد ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس آلے کی مدد سے دیوار کی دوسری جانب کے منظر کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
تصویر: DW/R.Cameron
سراغ رساں کتے
یہ تیز رفتار، قابل اعتماد اور مشکل حالات میں بھی کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ سراغ رساں کتوں کی طرح کوئی بھی روبوٹ کام نہیں کر سکتا۔ یہ کتے انتہائی دشوار گزار علاقوں اور ناہموار زمینی سطوں پر بھی کام کر سکتے ہیں۔
تصویر: Isna
9 تصاویر1 | 9
انسانی غلطی کے امکانات کی بھی جانچ
جنوبی کوریا کے زرعی کمپنیوں میں اس طرح کی مشینیں عام ہیں۔
گوسیونگ پولیس میں محکمہ تفتیش کے سربراہ کانگ جن گی کا کہنا تھا کہ،" یہ کوئی جدید ترین یعنی مصنوعی ذہانت سے چلنے والا روبوٹ نہیں تھا۔ بس ایک ایسی مشین تھی جو صرف ڈبوں کو اٹھاکر کنویئر بیلٹ پر رکھتی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ پولیس متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آیا مشین میں کوئی تکنیکی خرابی تھی یا حفاظت کے مسائل تھے۔
ایک اور پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس اس حادثے میں انسانی غلطی کے امکانات کا بھی پتہ لگارہی ہے۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ روبورٹ کے سینسرز کو اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ وہ بکسوں کی شناخت کرسکیں اور سکیورٹی کیمرے کے فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہلاک ہوجانے والا شخص اپنے ہاتھوں میں ایک بکس لے کر روبوٹ کے قریب پہنچ گیا تھا، جس کی وجہ سے روبوٹ ممکنہ طورپر متحرک ہو گیا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ"یہ بہت جدید ترین اور نفیس قسم کی مشین نہیں تھی اور یہ بات صاف ہے کہ روبوٹ انسان کو ہاتھ میں بکس لیے دیکھ کر کنفیوز ہوگیا تھا۔"
کیا پولیس کو قاتل روبوٹ تعینات کرنے چاہییں؟
02:07
This browser does not support the video element.
روبوٹس کے ہاتھوں انسانوں کی ہلاکت کے مزید واقعات
جنوبی کوریا میں حالیہ برسوں میں حفاظت کے نقطہ نظر سے ایسے دیگر حادثات پیش آچکے ہیں جن میں صنعتی روبوٹس کا عمل دخل رہا ہے۔
مارچ میں گونسان میں جب ایک شخص آٹوپارٹس کے کارخانے میں ایک مشین کی جانچ کررہا تھا تو وہاں ایک مینوفیکچرنگ رو بوٹ نے اسے کچل دیا تھا جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گیا تھا۔