1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا میں امریکی میزائل ڈیفنس نظام کی منتقلی شروع

شمشیر حیدر AFP
26 اپریل 2017

جزیرہ نما کوریا میں مسلسل بڑھتے تناؤ کے بعد امریکا نے جنوبی کوریا میں متنازعہ میزائل شکن دفاعی نظام کی تنصیب کے لیے وہاں آلات منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ چین نے واشنگٹن حکومت کے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

USA bauen Raketenabwehr in Südkorea auf
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Scott/Department Of Defense

شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر اُس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیشِ نظر امریکا نے جنوبی کوریا میں ’تھاڈ‘ نامی ایک متنازعہ میزائل شکن دفاعی نظام نصب کرنے کے لیے اس کے آلات جنوبی کوریا منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔

سیول میں جنوبی کوریائی وزارتِ دفاع نے بتایا کہ میزائل شکن دفاعی نظام کے مختلف حصے لے کر آنے والے پہلے کنٹینر کو صوبے گائیونگ سانگ میں تنصیب کے مقام تک پہنچا دیا گیا ہے۔ سیول حکام کے مطابق یہ نظام اس سال کے آخر تک مکمل طور پر کام کرنے لگے گا۔

جنوبی کوریا کے میڈیا پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ بظاہر میزائل شکن آلات سے لدی گاڑیاں ملک کے جنوب میں سیئنگ یُو نامی شہر کے ایک گولف کورس کی جانب روانہ ہیں۔ اس موقع پر کئی مقامی افراد مظاہرہ بھی کرتے دکھائی دیے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس نظام کی تنصیب سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

امریکا اور جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اس دفاعی نظام کی تنصیب شمالی کوریا کی جانب سے کسی ممکنہ میزائل حملے کے خلاف دفاع ہے۔ امریکا نے شمالی کوریا کے اہم اتحادی چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

تاہم چین اور روس اس دفاعی نظام کو اپنے سکیورٹی مفادات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ چین کے مطابق اس نظام پر نصب طاقتور ریڈار کی رینج صرف جزیرہ نما کوریا تک ہی محدود نہیں ہے جس کی وجہ سے چین کو سکیورٹی مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر بیجنگ نے جزیرہ نما کوریا میں تھاڈ نظام کی تنصیب پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

شمالی کوریا میں فوجی پریڈ کے مناظر

00:40

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں