1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی کوریا

جنوبی کوریا میں آبادی میں اضافے کے لیے علی‍‍حدہ وزارت قائم

7 ستمبر 2024

جنوبی کوریا کو شرح پیدائش میں مسلسل کمی کا سامنا ہے۔ حکومتی مراعات بھی نوجوانوں کو والدین بننے کی طرف راغب کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ لہٰذا مسئلے کے حل کے لیے حکومت ایک علی‍‍حدہ وزارت بنانے جا رہی ہے۔

سال 2016 میں جنوبی کوریا میں شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی آنے کے بعد ہسپتال میں شیر خوار بچوں کا یونٹ تقریباﹰ خالی ہے
پالیسی سازوں کو نوجوانوں کو یہ سمجھانے میں دشواری پیش آ رہی ہے کہ والدین بننا نت نئے لباس خریدنے اور مہنگے ریستورانوں پر پیسے خرچ کرنے سے زیادہ بہتر ہےتصویر: Yonhap/picture alliance

ملکی پالیسی سازوں کو 20 اور 30 سال تک کے عمر کے لوگوں کو یہ سمجھانے میں دشواری پیش آ رہی ہے کہ والدین بننا نت نئے لباس خریدنے اور مہنگے ریستورانوں میں رقوم خرچ کرنے سے کہیں زیادہ بہتر سرمایہ کاری ہے۔

اٹھائیس سالہ انسٹاگرام انفلوئنسر اور گلوکار بننے کی خواہاں پارک یون اپنے مالی وسائل زیادہ تر لباس اور سیر و سیاحت پر خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کے پاس شادی اور بچوں کے لیے بجٹ کم رہ جاتا ہے۔

سیول شہر میں فیشن کے لیے مشہور مقام سیونگ سُو ڈونگ میں ایک امدادی پروگرام کے دوران ایک سپریم برانڈ کی ٹی شرٹ فروخت کرتے ہوئے پارک کا کہنا تھا، ''میں 'یولو (YOLO)، یعنی زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ پر یقین رکھتی ہوں۔‘‘

وہ کہتی ہیں، ''ہر مہینے خود پر خرچ کرنے کے بعد بچت کے لیے پیسے نہیں بچتے۔ شادی شاید کبھی نہ کبھی ہو جائے، لیکن فی الحال خوش رہنا کیا زیادہ اہم نہیں؟‘‘

شرح سود میں بہت زیادہ اضافہ بھی نوجوانوں کے اخراجات کو لگام دینے میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہواتصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker

ماہرین سماجیات کے مطابق کوریا میں 20 اور 30 سال تک کی عمر کے افراد، جنہیں جنریشن وائی اور زیڈ کہا جاتا ہے، دیگر ممالک میں اپنے ہم عمر انسانوں کے مقابلے میں زیادہ خرچ اور کم بچت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان مالی ترجیحات کے سبب ان کے لیے اپنے گھر بسانا یا خاندان بنانا مشکل ہوتا ہے۔

سیول کی ویمنز یونیورسٹی میں سماجیات کی پروفیسر جنگ جے ہون کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے گھر بسانے اور بچے پیدا کرنے جیسے روایتی اہداف پر توجہ دینے کے بجائے بہت زیادہ اخراجات کر کے اپنی کامیابی آن لائن دکھانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

یہاں تک کہ پچھلے تین سالوں میں جنوبی کوریا میں مرکزی شرح سود میں بہت زیادہ اضافہ بھی نوجوانوں کے اخراجات کو لگام دینے میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوا۔

ملک کے سینٹرل بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 30 سال تک کی عمر کے افراد میں بچت کی شرح گھٹ کر رواں برس کی پہلے سہ ماہی میں 28.5 فیصد ہو گئی، جو کہ پانچ سال قبل 29.4 فیصد تھی۔ اس کے برعکس 30 سال سے زائد عمر کے شہریوں میں مالی بچت کی شرح اسی مدت میں زیادہ ہو گئی۔

رواں برس کی پہلے سہ ماہی میں نوجوانوں نے بڑے بڑے اسٹوروں اور مہنگے ہوٹلوں پر سب سے زیادہ رقوم خرچ کیںتصویر: Getty images/AFP/E. Jones

اسی دوران 20 اور 30 سال کے درمیان کی عمر کے نوجوانوں نے بڑے بڑے اسٹوروں اور مہنگے ہوٹلوں پر سب سے زیادہ رقوم خرچ کیں جبکہ ان کے سفری اخراجات بھی گزشتہ تین سالوں میں 33.3 فیصد سے بڑھ کر 40.1 فیصد ہو گئے۔

ہنڈائی کارڈ کے اعداد و شمار کے مطابق 20 سال تک کی عمر کے افراد نے پچھلے تین برسوں میں اعلیٰ درجے کے ڈیپارٹمنٹل اسٹوروں پر دو گنا رقوم خرچ کیں، جو اب 12 فیصد تک پہنچ چکی ہیں۔ تاہم ایسے اسٹوروں میں دیگر تمام عمروں کے افراد کی خرچ کردہ رقوم کم ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے یورو مانیٹر کے مطابق گزشتہ برس مہنگے بُوفے ریستورانوں کی آمدنی میں 30.3 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ فاسٹ فوڈ ریستورانوں کی آمدنی میں 10.5 فیصد اور کھانے پینے کی صنعت کی مجموعی آمدنی میں نو فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے برعکس کامن ویلتھ بینک آف آسٹریلیا کی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں مہنگائی کے باعث 25 سے 29 سال تک کی عمر کے افراد نے 2024 کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اپنے اخراجات کو 3.5 فیصد کم کیا۔

معروف مالیاتی مشاورتی کمپنی مورگن اسٹینلے کی تحقیق کے مطابق کوریا کے لوگوں کی مہنگی اور شاندار چیزوں میں دلچسپی کے باعث وہاں ہر فرد اوسطاﹰ سب سے زیادہ پیسے لگژری برانڈز پر خرچ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوریا لگژری برانڈز کی مصنوعات کی فروخت کے لیے ایک پسندیدہ ملک بن چکا ہے۔

اقتصادی جدوجہد کے اثرات

اقتصادی اور سماجی عوامل پر تحقیق کرنے والی ایک کمپنی پی ای آئی کے ایک سروے کے مطابق جنوبی کوریا کے شہریوں کی طرف سے بچے پیدا نہ کیے جانے کی سب سے بڑی وجہ ان کی مالی مشکلات ہیں۔

ملازمت میں غیر یقینی صورتحال اور تعلیمی اخراجات بھی بچے پیدا نہ کرنے کی دو بڑی وجوہات ہیںتصویر: picture-alliance/Yonhap

اس سروے میں 1800 رائے دہندگان میں سے تقریباً 46 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے لیے بچے پیدا نہ کرنے کی دو بڑی وجوہات ملازمت میں غیر یقینی صورتحال اور تعلیمی اخراجات ہیں۔

جنوبی کوریائی شماریاتی ادارے اسٹیٹسٹکس کوریا کے مطابق یہ صورتحال اس وجہ سے مزید بگڑ گئی کیونکہ گزشتہ برس 20 اور 30 سال تک کی عمر کے افراد کی سالانہ آمدنی میں صرف دو فیصد اضافہ ہوا جو کہ عام گھرانوں کی مجموعی اوسط آمدنی میں 4.5 فیصد اضافے سے بہت کم تھا۔

تاہم پروفیسر جنگ جے ہون کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی دلچسپی عموماً فوری طور پر ملنے والی خوشیوں میں ہوتی ہے، جس کے باعث وہ ملک میں بچوں کی تعداد بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ طویل المدتی مالی مدد کو بھی اتنی اہمیت نہیں دیتے۔

امریکی ریسرچ ادارے پیو ریسرچ سینٹر نے 17 ترقی یافتہ ممالک میں کیے گئے ایک حالیہ سروے میں پوچھا تھا کہ زندگی کو سب سے زیادہ بامعنی کون سی شے بناتی ہے؟ جنوبی کوریا وہ واحد ملک تھا، جہاں رائے دہندگان نے مادی خوشی کو سب سے اہم قرار دیا حالانکہ دیگر بہت سے ممالک میں عام لوگوں نے اپنے لیے خاندان یا ذاتی صحت کو اہم ترین قرار دیا تھا۔

ح ف / ج ا (روئٹرز)

آبادی بڑھنے کے فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟

07:29

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں