1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا میں ایپک سربراہی اجلاس شروع

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی، روئٹرز کے ساتھ
31 اکتوبر 2025

ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کا سربراہی اجلاس آج بروز جمعہ جنوبی کوریا کے گیونگجو میں شروع ہو گیا ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے، جب چین اور امریکہ کے درمیان ’تجارتی جنگ بندی‘ طے پائی ہے۔

گیونگجو میں ایپک اجلاس کا منظر
اکیس رکنی ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کا خطہ عالمی معیشت میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جو عالمی تجارت کے تقریباً 50 فیصد اور عالمی مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً 61 فیصد حصے کا حامل ہےتصویر: Yonhap/picture alliance

ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کا اس سال کا دو روزہ سربراہی اجلاس جنوبی کوریا کے تاریخی شہر گیونگجو میں شروع ہو گیا ہے، جس میں سپلائی چینز کے نظام کو مؤثر بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کے مابین ہونے والے معاہدے کے بعد اب چین ان معدنیات کی برآمدات پر مزید پابندیوں کو روک دے گا، جو عالمی سپلائی چین کو متاثر کرنے کا خطرہ بن گئی تھیں۔ یہ معاہدہ ٹرمپ کے جنوبی کوریا سے روانہ ہونے سے قبل طے پایا۔ وہ دو روزہ ایپک اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔

21 رکنی یہ گروپ تجارتی اور سرمایہ کاری کی رکاوٹیں کم کرنے اور تعاون بڑھانے کی کوشش کرتا ہے، اگرچہ ان اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں پر رکن ملک کے لیے عمل کرنا لازمی نہیں ۔ دوسری طرف ان فیصلوں پر اتفاق رائے حاصل کرنا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ ایپک سربراہی اجلاس کے دوران توقع ہے کہ کینیڈا، جاپان اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گےتصویر: Yonhap/dpa/picture alliance

شی جن پنگ نے کیا کہا؟

اپنے خطاب میں صدر شی جن پنگ نے کہا، ''دنیا بھر میں اس صدی میں ایسی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہو رہی ہیں، جو پہلے نہیں دیکھی گئیں۔‘‘ انہوں نے کثیرالجہتی تجارتی نظام کے تحفظ اور گہری اقتصادی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔ شی نے کہا، ''لہریں جتنی تندو تیز ہوں، اتنا ہی ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے۔‘‘

جنوبی کوریا کے صدر لی جے مایونگ نے جمعہ کو افتتاحی اجلاس میں شریک رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''آج آزاد تجارتی نظام ڈرامائی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے، عالمی اقتصادیات غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے اور تجارت و سرمایہ کاری اپنی رفتار کھو رہے ہیں۔‘‘

امریکی صدر ٹرمپ کی غیر موجودگی میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ان کی نمائندگی کی۔

یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب چین اور امریکہ کے درمیان ’تجارتی جنگ بندی‘ طے پاچکی ہے۔تصویر: Evelyn Hockstein/REUTERS

جنوبی کوریا کے صدر کا محتاط مؤقف

صدر لی جے میونگ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا۔بحرالکاہل خطہ ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، جہاں عالمی اقتصادی نظام تیزی سے بدل رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ سچ ہے کہ ہم ہمیشہ ایک ہی جانب نہیں کھڑے ہو سکتے، لیکن مشترکہ خوشحالی کے لیے ہمیں ایک ساتھ کام کرنا ہو گا۔‘‘

صدر لی نے زور دیا کہ ایپک ممالک کے درمیان تعاون موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کا ایک واضح حل ہے۔

رپورٹوں کے مطابق، ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کا خطہ عالمی معیشت میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جو عالمی تجارت کے تقریباً 50 فیصد اور عالمی مجموعی گھریلو پیداوار کے تقریباً 61 فیصد حصے کا حامل ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ جنوبی کوریا میں ہونے والے بحرالکاہل کے ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس کے دوران توقع ہے کہ وہ کینیڈا، جاپان اور تھائی لینڈ کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

ادارت: رابعہ بگٹی

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں