جنوبی کوریا کی سابق خاتون صدر گرفتار کر لی گئیں
31 مارچ 2017![Park Geun Hye](https://static.dw.com/image/38221942_800.webp)
جنوبی کوریائی دارالحکومت سیئول سے جمعہ اکتیس مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پارک گن ہے کو آج علی الصبح گرفتار کر کے سیئول کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا۔ جنوبی کوریائی نیوز ایجنسی یون ہاپ نے لکھا ہے کہ سابق خاتون صدر کے حراست میں لیے جانے سے قبل ایک عدالت نے ان کے باقاعدہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
اس بارے میں عدالت کے جج کانگ بُو ینگ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پارک گن ہے کا گرفتار کیا جانا اس لیے ضروری ہے کہ ان کے خلاف فرد جرم عائد کیے جانے کی قائل کر دینے والی وجوہات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ پارک گن ہے ممکنہ طور پر اپنے خلاف استعمال ہو سکنے والے شواہد تلف کرنے کی کوشش بھی کر سکتی ہیں۔
سابق جنوبی کوریائی صدر کی گرفتاری کا امکان
جنوبی کوریائی صدر کو دستوری عدالت نے عہدے سے فارغ کر دیا
جنوبی کوریائی اسکینڈل: سام سنگ کمپنی کا وارث بھی مشتبہ مجرم
پارک گن ہے کا جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی نے گزشتہ برس دسمبر میں اس لیے مواخذہ کیا تھا کہ ان پر اپنی ایک قریبی دوست اور معتمد چوئی سون سِل کے ساتھ ملی بھگت سے ملک کے کئی سرکردہ کاروباری اداروں سے رقوم بٹورنے کا الزام تھا۔ اس کے علاوہ اس خاتون سیاستدان نے اپنی اس دوست کو ریاستی معاملات میں مداخلت کی اجازت بھی دے رکھی تھی۔
اس مواخذے کے بعد پارک گن ہے خود کو حاصل اپنے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی سے تحفظ سے محروم ہو گئی تھیں۔
نیوز ایجنسی یون ہاپ نے لکھا ہے کہ پارک گن ہے کو اب اپنے خلاف رشوت، ملی بھگت، اختیارات کے غلط استعمال اور ریاستی راز افشاء کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ ان کے مواخذے کی پارلیمانی کارروائی کی بعد میں ملکی آئینی عدالت نے بھی توثیق کر دی تھی۔
سابق صدر سے گزشتہ ہفتے ریاستی دفتر استغاثہ کے تفتیش کاروں نے 14 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی، جس کے بعد پراسیکیوٹرز نے اسی ہفتے پیر کے روز ان کی باقاعدہ گرفتاری کی درخواست بھی دے دی تھی۔ اسی سلسلے میں کل جمعرات تیس مارچ کو پارک گن ہے ذاتی طور پر سیئول کی ایک عدالت میں پیش بھی ہوئی تھیں، جس کے بعد عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جا ری کر دیے تھے۔
پراسیکیوٹرز کو اب ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے آغاز سے پہلے گن ہے کو مسلسل حراست میں رکھنے کے لیے اگلے 20 روز کے اندر اندر ان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کرنا ہو گی۔