شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کی بہن نے جنوبی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ اس دھمکی کے بعد جزيرہ نما کوریا پر کشیدگی میں اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
اشتہار
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے سپريم لیڈر کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ کی عسکری ایکشن سے متعلق دھمکی کے بعد جنوبی کوریائی حکومت نے فوری طور پر سکیورٹی میٹنگ طلب کر لی۔ اس میٹنگ کے فیصلوں کی تفصیلات فی الحال سامنے نہیں لائی گئی ہیں۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے کا بھی کہا ہے۔ اس کے ساتھ شمالی کوریا نے سرحدی مقام کیسونگ میں قائم اپنا رابطہ دفتر بھی مسمار کر دیا ہے۔
کم یو جونگ نے اپنی دھمکی میں یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا ملک اپنے حریف ہمسایہ ملک کے خلاف کس نوعیت اور کتنی شدت کا ملٹری ایکشن لینے کی سوچ رکھتا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس بیان بازی کے بعد جزیرہ نما کوریا پر تناؤ اور کشیدگی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ کم يو جونگ کے بھائی اور سپریم لیڈر کم جونگ اُن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں امریکی حلیف ہمسایہ ملک کو 'دشمن‘ قرار دیا تھا۔
کم یو جونگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سپریم لیڈر، پارٹی اور ریاست نے جو اختیارات انہیں تفویض کیے ہيں، ان کی روشنی میں ہتھیاروں کے نگران محکمے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اگلے اقدام کے لیے تیار رہے۔ کم جونگ اُن کی بہن نے مزید کہا کہ ان کی فوج عوامی جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے مناسب قدم ضرور اٹھائے گی۔ اس بیان میں 'اگلے قدم‘ کی کوئی تفصیل ظاہر نہیں کی گئی۔
جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کے ڈائریکٹر چونگ اُوئی یونگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ملکی سکیورٹی کونسل کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس خصوصی میٹنگ میں سفارتی محکمے کے اعلیٰ اہلکاروں اور اعلیٰ فوجی جرنیلوں نے بھی حصہ لیا۔ اس اجلاس میں جزیرہ نما کوريا کی مجموعی سکیورٹی صورت حال پر غیر معمولی غور کیا گیا۔
بعض شمالی کوریائی سیاستدانوں نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ کم یو جونگ سمجھتی ہیں کہ یہ مناسب موقع ہے کہ جنوبی کوریائی حکام کے ساتھ ہر قسم کے روابط ختم کر دیے جائیں اور حکومتی حلقوں پر اپنی حیثیت کا سکہ قائم کر دیا جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ شمالی کوریائی سپریم لیڈر کی بہن ملک میں حکومتی دائرے اور عوامی سطح پر اپنا اثر و رسوخ مسلسل بڑھا رہی ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ سیول اور اور پیونگ یونگ کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے لیے کون سا سفارتی حلقہ اپنے ذرائع کا استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔ شمالی کوریائی حکام اس کی تصدیق کر چکے ہیں کہ کم یو جونگ نے جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات کی نگرانی اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران خاتون لیڈر نے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ کم یو جونگ کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ فوجی معاہدہ کسی وقعت کا حامل نہیں رہا ہے۔ انہوں نے ملکی منحرفین کے لیے 'زمین کی غلاظت‘ اور 'بھونکتے کتوں‘ جیسے انتہائی سخت الفاظ کا بھی استعمال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications