1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو رہا کر دیا گیا

8 مارچ 2025

یون سوک یول جنوبی کوریا کے پہلے صدر ہیں، جنہیں عہدے پر رہتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور وہ 15 جنوری سے زیرحراست تھے۔ ان کے مستقبل میں صدر رہنے کا فیصلہ ملکی آئینی عدالت سے جاری کیے جانے والے فیصلے کی بنیاد پر ہو گا۔

 یون سوک یول جنوبی کوریا کے پہلے صدر ہیں، جنہیں عہدے پر رہتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور وہ 15 جنوری سے زیرحراست تھے
یون سوک یول جنوبی کوریا کے پہلے صدر ہیں، جنہیں عہدے پر رہتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور وہ 15 جنوری سے زیرحراست تھےتصویر: Kim Hong-ji /REUTERS

بغاوت کے الزامات میں مقدمے کا سامنے کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو آج بروز ہفتہ دارالحکومت سیؤل کے ایک حراستی مرکز سے رہا کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت استغاثہ کی جانب سے ان کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کے بعد ممکن ہو سکی۔

یون کی جانب سے تین دسمبر کو ملک میں مختصر مدت کے لیے مارشل لاء نافذ کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی نے ان کا مواخذہ کیا تھا، جس کے فوری بعد ان کے صدارتی اختیارات معطل ہو گئے تھے، جب مواخذے کے حوالے سے مقدمہ ملکی آئینی کورٹ میں بھجوا دیا گیا تھا، جو اس حوالے سے ایک سو اسی دن کے اندر فیصلہ دینے کی پابند ہے۔

یون سک یول ہفتہ کے روز دارالحکومت سیؤل کے ایک حراستی مرکز سے باہر آنے کے بعد تصویر: Kim Do-hun/Yonhap/AP/picture alliance

 مواخذے کے مقدمے کے علاقہ یون کو بغاوت اور مجرمانہ نوعیت کے الزامات میں الگ سے بھی ایک مقدمے کاسامنا ہے۔

سیئول کی سنٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جمعہ کے روز یون پر فرد جرم عائد کرنے کے وقت اور تفتیشی عمل کے ''قانونی ہونے کے بارے میں سوالات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، صدر کی گرفتاری کا وارنٹ منسوخ کر دیا تھا۔

یون نے ایک بیان میں کہا، ''میں سب سے پہلے سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ کی جرأت اور ایک غیر قانونی اقدام کو درست کرنے کے عزم پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

یون، اب بھی ملک کے صدر ہیں تاہم وہ عدالتی حکم کے نیتجے میں اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے۔  یون کے وکلاء نے کہا کہ عدالتی فیصلے نے ''اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر کی نظر بندی بنیاد اور طریقہ کار، دونوں ہی پہلوؤں کے لحاظ سے پریشان کن تھی۔‘‘ ان وکلاء نے عدالتی فیصلے کو ''قانون کی حکمرانی کی بحالی کے سفر کا آغاز‘‘ قرار دیا۔

یون سک یول کے مستقبل کا فیصلہ اب ملکی آئینی عدالت کے ہاتھوں میں ہےتصویر: Song Kyung-Seok/AFP/Getty Images

پراسیکیوٹرز کی جانب سے فوری طور پر اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ یون مواخذے کے مواخذے سے متعلق  مقدمہ ملکی آئینی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ فیصلہ کیے جانے کی توقع ہے کہ آیا انہیں صدر کے عہدے پر بحال کیا جائے ہٹا دیا جائے۔

ہفتے کے روز یون کے تقریباً 38,000  حامیوں نے سیئول میں ریلی نکالی جبکہ تقریباﹰ 1500 افراد نے ان کے خلاف بھی مظاہرہ کیا۔

ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)

جنوبی کوریا میں مارشل لاء لگانے کی کوشش ناکام

02:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں