جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو رہا کر دیا گیا
8 مارچ 2025
بغاوت کے الزامات میں مقدمے کا سامنے کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو آج بروز ہفتہ دارالحکومت سیؤل کے ایک حراستی مرکز سے رہا کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت استغاثہ کی جانب سے ان کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کے بعد ممکن ہو سکی۔
یون کی جانب سے تین دسمبر کو ملک میں مختصر مدت کے لیے مارشل لاء نافذ کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی نے ان کا مواخذہ کیا تھا، جس کے فوری بعد ان کے صدارتی اختیارات معطل ہو گئے تھے، جب مواخذے کے حوالے سے مقدمہ ملکی آئینی کورٹ میں بھجوا دیا گیا تھا، جو اس حوالے سے ایک سو اسی دن کے اندر فیصلہ دینے کی پابند ہے۔
مواخذے کے مقدمے کے علاقہ یون کو بغاوت اور مجرمانہ نوعیت کے الزامات میں الگ سے بھی ایک مقدمے کاسامنا ہے۔
سیئول کی سنٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جمعہ کے روز یون پر فرد جرم عائد کرنے کے وقت اور تفتیشی عمل کے ''قانونی ہونے کے بارے میں سوالات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، صدر کی گرفتاری کا وارنٹ منسوخ کر دیا تھا۔
یون نے ایک بیان میں کہا، ''میں سب سے پہلے سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ کی جرأت اور ایک غیر قانونی اقدام کو درست کرنے کے عزم پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘
یون، اب بھی ملک کے صدر ہیں تاہم وہ عدالتی حکم کے نیتجے میں اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتے۔ یون کے وکلاء نے کہا کہ عدالتی فیصلے نے ''اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر کی نظر بندی بنیاد اور طریقہ کار، دونوں ہی پہلوؤں کے لحاظ سے پریشان کن تھی۔‘‘ ان وکلاء نے عدالتی فیصلے کو ''قانون کی حکمرانی کی بحالی کے سفر کا آغاز‘‘ قرار دیا۔
پراسیکیوٹرز کی جانب سے فوری طور پر اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ یون مواخذے کے مواخذے سے متعلق مقدمہ ملکی آئینی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ فیصلہ کیے جانے کی توقع ہے کہ آیا انہیں صدر کے عہدے پر بحال کیا جائے ہٹا دیا جائے۔
ہفتے کے روز یون کے تقریباً 38,000 حامیوں نے سیئول میں ریلی نکالی جبکہ تقریباﹰ 1500 افراد نے ان کے خلاف بھی مظاہرہ کیا۔
ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)