جنگجوؤں کو ’نظام خلافت‘ قائم نہیں کرنے دیں گے، اوباما
9 اگست 2014امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ وہ عراق میں فعال اسلامی جنگجوؤں کے خلاف وسیع تر فضائی کارروائی پر غور کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضرروی ہے کہ عراقی سیاستدان پہلے یہ تہیہ کریں کہ وہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مل جل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
اوباما نے جمعرات کو شمالی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے نرغے میں پھنسے اقلیتی گروپوں کو امداد پہنچانے کے لیے فضائی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو جنگجوؤں کا محاصرہ توڑنے کے لیے امریکی فضائیہ محدود پیمانے پر عسکری کارروائی سے دریغ نہیں کرے گی۔
جمعے کے دن البتہ نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اوباما نے کہا کہ واشنگٹن حکومت عراقی عوام کی مدد کے لیے زیادہ معاونت کرنے کی خواہاں ہے۔ یہ امر اہم کے کہ عراق کے شمالی علاقوں میں سنی جنگجوؤں نے اقلیتوں کے خلاف اپنی کارروائی میں تیزی پیدا کر دی ہے اور اب وہ بغداد کی طرف پیشقدمی کی کوشش میں ہیں۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق سنجار اور قراقوش کے علاقوں میں مسیحی اور ایزدی آبادی ان جنگجوؤں کی بربریت سے فرار ہو کر دور دراز علاقوں میں چھپی ہوئی ہے۔ لیکن اب ان کے پاس خوراک اور پانی کے علاوہ دیگر اشیائے صرف کی انتہائی قلت ہو چکی ہے۔ اسی تناظر میں امریکا نے ان افراد کی مدد کے لیے فضائی کارروائی شروع کی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق برطانوی فضائیہ نے بھی شمالی عراق میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے۔
امریکی صدر اوباما نے کہا، ’’ہم شام اور عراق کے علاقوں میں ان جنگجوؤں کو نظام خلافت قائم نہیں کرنے دیں گے۔‘‘ انہوں نے البتہ کہا کہ ان جنگجوؤں کے خلاف امریکی کارروائی سے قبل یہ واضح ہونا چاہیے کہ عراقی رہنما سیاسی خلاء پر کرنے کے لیے پُر عزم ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکی بری افواج کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گی۔
اسی اثناء امریکی جیٹ فائٹرز نے بروز ہفتہ شمالی عراق میں کارروائی کرتے ہوئے بیس جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ کرد حکام نے بتایا ہے کہ موصل اور اربیل کے وسطی علاقے میں کی گئی اس کارروائی میں اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے ’دہشت گردوں‘ کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا ۔
ادھرعراق کی وفاقی فوج اور کردوں کی فورسز نے مل کر ان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اربیل سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک مشترکہ فورس اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کرنے والی ہے۔
اس ضمن میں امریکی فضائی کارروائی کو انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے کیونکہ فضائی حملوں کے بعد مقامی فورسز زمینی کارروائی کر سکیں گی۔ عراقی فورسز نے کہا ہے کہ مشترکہ دشمن کے خاتمے کے لیے اب عراقی اور کرد فورسز مل کر کارروائی کر رہی ہیں۔