1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمعالمی

جنگلی حیات کی اسمگلنگ کا توڑ، جاسوس افریقی چوہے میدان میں

9 نومبر 2024

جنگلی حیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے افریقی پاؤچڈ چوہوں کی سونگھنے کی گہری حس استعمال کی جا رہی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ان چوہوں کا اسمگلنگ روکنے کے لیے استعمال سستا بھی ہے اور اسکریننگ کے موجودہ طریقوں سے تیز تر بھی۔

  افریقی پاؤچڈ چوہے اپنی بڑی قد و قامت اور سونگھنے کی غیر معمولی حس کے لیے مشہور ہیں
افریقی پاؤچڈ چوہے اپنی بڑی قد و قامت اور سونگھنے کی غیر معمولی حس کے لیے مشہور ہیںتصویر: IMAGO/Dreamstime

اپنی بڑی قد و قامت اور سونگھنے کی غیر معمولی حس کے لیے مشہور افریقی پاؤچڈ چوہوں کو اسمگل شدہ جنگلی حیات اور پودوں کی غیر قانونی تجارت کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ فرنٹیئرز ان کنزرویشن سائنس نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سائنسدانوں نے لکھا ہے کہ دیوہیکل پاؤچڈ چوہے، جنہیں سائنسی طور پر Cricetomys ansorgei کے نام سے جانا جاتا ہے، اسمگلروں کا سراغ لگانے اور خطرے سے دوچار جنگلی حیات کی حفاظت میں مدد دے رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ان چوہوں کی سونگھنے کی بہت تیز اور گہری حس کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔

ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چوہے دیگر مادوں کے درمیان چھپائی گئی اسمگل شدہ اشیاء کا پتہ لگانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیںتصویر: Alexander Demianchuk /Tass/IMAGO

جنگلی حیات کے یہ کھوجی چوہے بہت سی اشیاء جیسے کہ  ہاتھی دانت، گینڈے کے سینگ، پینگولن کی چھال اور یہاں تک کہ افریقی بلیک ووڈ جیسی اشیاء کو بھی ان کی غیر قانونی نقل و حمل کے دوران سونگھ سکتے ہیں۔

باویریا میں انتخابات، جرمن وزیر خزانہ کا جہاز اور چوہے

جرمن اوکیانوس فاؤنڈیشن کی رکن اور اس بارے میں تحقیقی مطالعے کی ایک  شریک مصنفہ ایزابیل شٹوٹ نے کہا کہ گیارہ پاؤچڈ چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چوہے دیگر مادوں کے درمیان چھپائی گئی اسمگل شدہ اشیاء کا پتہ لگانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

 امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی سے وابستہ ایک اور شریک مصنفہ کیٹ ویب کے مطابق ان چوہوں کی یادداشت بھی اچھی ہوتی ہے، وہ خوشبوؤں کو شناخت کرنے کے قابل ہوتے ہیں، چاہے وہ آٹھ ماہ تک ان خوشبوؤں سے الگ بھی رہے ہوں۔

چوہے کے گوشت کا سالن مرغی سے زیادہ من پسند، لیکن کہاں؟

سائنسدانوں کی تحقیقی ٹیم نے اس مطالعے کا اہتمام تنزانیہ میں پاؤچڈ چوہوں کے لیے تربیتی مرکز چلانے والی بیلجیم کی تنظیم اپوپو کے ساتھ اشتراک سے کیا۔ اپوپو پہلے ہی انگولا اور کمبوڈیا جیسے ممالک میں بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کے لیے جانوروں کا استعمال کرتی ہے اور انہیں انسانوں کے لیے طبی سہولیات کے حوالے سے تپ دق کے مرض کو سونگھ کر شناخت کرنے کی تربیت دے چکی ہے۔

ان چوہوں کو اپنے منہ میں خوراک ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے پاؤچڈ یعنی تھیلی والے چوہے کہا جاتا ہےتصویر: Gregory Bull/AP Photo/picture alliance

ایزابیل شٹوٹ نے کہا کہ ان جانوروں کو سونگھنے کے کام کے لیے استعمال کرنا نہ صرف سستا ہے بلکہ اسکریننگ کے موجودہ طریقوں سے تیز تر بھی ہے۔ شٹوٹ کے مطابق یہ چوہے شپنگ کنٹینرز میں تنگ جگہوں تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں یا سیل بند کنٹینرز کا ان میں ہوا کی گردش کے نظام کے ذریعے معائنہ بھی کر سکتے ہیں۔

شٹوٹ نے کہا کہ یہ مطالعہ اس تصور کا عملی ثبوت ہے کہ دیو ہیکل چوہے ایک زیر مشاہدہ ماحول میں غیر قانونی طور پر اسمگل کردہ جنگلی حیات کی شناخت کر سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ  اگلے مرحلے میں ان چوہوں کے حقیقی دنیا کے حالات میں مؤثر ہونے کا پتہ چلایا جائے گا۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

انسان چھچھوندر جیسے جانور سے کیا سیکھ سکتا ہے؟

03:40

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں