1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 'جنگلی حیات کے محفاظین ، جاسوسی کے مرتکب‘

21 نومبر 2019

ایران کی ایک انقلابی عدالت نے جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرنے والے چھ افراد کو جاسوسی کرنے کے جرم میں چھ سے دس سال کی سزا سنائی ہے۔

تصویر: Morteza Eslami

'پرشین وائلڈ لائف ہیریٹج فاؤنڈیشن' کے ایک آٹھ رکنی گروہ کو جنوری 2018ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کی دنیا بھر کے سائنسدانوں اور ماحولیاتی کارکنوں نے مذمت کی تھی۔ اس فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر کاؤس سید امامی جو کہ ایران کے ساتھ کینیڈا کی شہریت بھی رکھتے ہیں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا لیکن بعد میں عدلیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جیل میں خود کشی کر لی۔ ان کے خاندان نے ان کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہو سکا۔

ایران کی انقلابی عدالت نے نیلوفر بیانی اور مراد تاہباز کو دس سال قید کی سزا سنائی، طاہر غدیریان اور ہومان جوکار کو آٹھ سال اور عامر حسین خالقی اور سپیدے کوہ پیا کو چھ چھ سال کی سزا سنائی۔

اس گروہ کو سب سے پہلے پاسداران انقلاب کے خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرنے والے بن کر دوسرے ممالک کی فوج کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔

قدرتی حیات کے یہ ماہرین بقاء کے خطرے سے دوچار جانوروں، خاص کر ایرانی اور ایشائی چیتے کو تحفظ فراہم کرنے کی مہم کے دوران کیمروں کا استعمال کر رہے تھے۔ ان افراد کے خلاف 'زمین پز کرپشن‘ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کی سزا موت ہے لیکن بعد میں یہ الزامات واپس لے لیا گیا تھا۔

ایران، حجاب اتار پھینکنا مزاحمت کا نشان؟

ایران کے خلاف الزامات کے ثبوت ملنا بہت مشکل، انٹرنیشنل میڈیا

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ ان افراد کو تشدد اور غیر اخلاقی رویے کا سامنا کرنا پڑا تاکہ یہ اپنے پر لگائے گئے الزامات کو قبول کر لیں۔

ب ج، ع ق

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں