جنگی جرائم کی تحقيقات پر امريکا کی فوجداری عدالت کو دھمکی
11 ستمبر 2018امريکا ميں قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن نے ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں قائم انٹرنيشنل کرمنل کورٹ کو امريکا، اسرائيل اور اپنے ديگر اتحادی ممالک کے ليے ايک ’خطرہ‘ قرار ديا ہے۔ بولٹن کے بقول اگر اس ادارے کی جانب سے کسی بھی امريکی فوجی کے خلاف تحقيقات کی گئيں، تو يہ بے بنياد ہوں گی۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر فوجداری عدالت نے کسی بھی امريکی يا اسرائيلی کو نشانہ بنايا، تو ان کی انتظاميہ خاموش نہيں بيٹھے گی۔ وائٹ ہاؤس کے اس اعلی اہلکار نے يہ بھی کہا کہ کسی بھی امريکی شخص کے خلاف تحقيقات شروع کرنے کی صورت ميں آئی سی سی کی مالی معاونت روکی جا سکتی ہے اور متعلقہ ججز اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی ممکن ہے۔
امريکا ميں قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن نے يہ بیان واشنگٹن ميں فيڈرلسٹ سوسائٹی کے سامنے اپنی تقرير کے دوران دیا ۔ انہوں نے بتايا کہ پچھلے سال نومبر ميں آئی سی سی کے استغاثہ کی جانب سے يہ درخواست موصول ہوئی تھی کہ امريکی فوج اور انٹيليجنس کے ہاتھوں افغانستان ميں جنگی جرائم کی تحقيقات کی اجازت دی جائے، بالخصوص زير حراست مشتبہ افراد کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے حوالے سے۔ بولٹن نے مزيد کہا کہ عالمی فوجداری عالت کی جانب سے اب تفتيش کسی دن بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
جان بولٹن نے پير کی شب اپنی تقرير ميں کہا کہ تحقيقات کے ليے آئی سی سی کے ساتھ تعاون نہيں کيا جائے گا اور اس ’ناجائز‘ عدالت کی ’نا اصافی پر مبنی کارروائی‘ سے امريکی شہريوں اور اتحاديوں کو بچانے کے ليے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائيں گے۔
اس کے رد عمل ميں انٹرنيشنل کرمنل کورٹ نے کہا ہے کہ اسے ايک سو تيئس رکن ممالک کی حمايت حاصل ہے اور ماضی ميں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جنگی جرائم کی تحقيقات کے سلسلے ميں اسی عدالت سے رجوع کيا ہے۔
دريں اثناء امريکا ميں قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن کے آئی سی سی کے حوالے سے اس بيان پر انسانی حقوق سے منسلک تنظيموں نے تنقيد کی ہے۔ ہيومن رائٹس واچ سے وابستہ لز ايونسن کے بقول بولٹن کا بيان ان لوگوں کے ليے توہين کا باعث ہے، جو جنگی جرائم کا شکار بنے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’شام، ميانمار اور ديگر مقامات پر انسانوں کا قتل يہ ظاہر کرتا ہے کہ آئی سی سی کی ضرورت اور بھی زيادہ ہے۔‘‘
ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں