جنگی مجرم کاراچچ کی گرفتاری‘ سربیا پر داد وتحسین کی بارش
24 جولائی 2008کاراچچ عالمی عدالت کو کیوں مطلوب تھا؟
لیکن برسلز کے نقطہ نگاہ سے سربیا کی رکنیت کا معملہ اتنا آسان نظر نہیں آرہا کیونکہ چند ممبر ممالک جیسے کہ نیدرلینڈ اور بلجیم کے لئے محض کاراچچ کی گرفتاری کافی نہیں۔ وہ جنگی مجرم Ratko Mladic کی گرفتاری اور انہیں دی ہیگ کی جنگی جرائم کی ٹریبونل کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔Mladic نے کاراچچ کے ساتھ مل کر سریبرینیسا میں بلقان کی جنگ کے دوران آٹھ ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔
بارہ سال سے مفرو بوسنیائی سرب لیڈر اور جنگی مجرم راڈووان کاراچچ کی گرفتاری پر برسلز میں سرب وزیرِ خارجہ Vuk Jeremic پر مبارکبادیوں کی بارش ہوئی۔
یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک فرانس کے وزیرِ خارجہ Bernard Kouchner نے کہا: ’ میرے خیال میں اس گرفتاری کی خبر بہت خوش آئیند ہے۔اس سے بلغراد حکومت کو تقویت ملے گی۔‘ برسلز ہو یا واشنگٹن ہر جگہ سے آنے والے بیانات میں دو الفاظ ضرورشامل تھے۔ ایک ’تاریخی لمحہ‘ اور دوسرا ’سنگِ میل‘۔
یورپی یونین کی توسیع کے امور کے کمشنر Oli Rehn نے کہا: ’راڈووان کاراچچ کی گرفتاری سربیا کے یورپی یونین سے متعلق مقاصد کے حصول کے تناظر میں ایک تاریخی لمحے اور سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔‘جبکہ وفاقی جرمن وزیرِ خارجہ فرانک والٹر اسٹائین مائیر نے کہا: ’میرے خیال میں یہ اقدام سربیا اور یورپی یونین کے مابین تعلقات کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔‘
سربیا یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتا ہے اور اب یورپی یونین نے اسے گرین سگنل دینا شروع کردیا ہے۔ یورپی یونین کے لئے بلقان میں امن و استحکام کے ضمن میں سربیا کا کلیدی کردار ہے۔
سربیا کے وزیرِ خارجہ Jeremic پکی کو امید ہے کہ اگر اس سال کے اواخر تک نہیں تو آئیندہ سال کے اوائل تک سربیا یورپی یونین کی رکنیت حاصل کر لے گا۔ ’میرا خیال ہے کہ یہ ممکن ہے۔ہوسکتا ہے کہ بات اس وقت کسی حد تک مشکل لگے تاہم یہ ممکن ہے۔‘
کارچچ کے ماضی‘ اس کی گرفتاری اور یورپی سیاسی منظر نامے پر سربیا کی صورتحال کا ایک جائزہ پیش کرتے ہیں پاکستانی تاریخ دان اور یورپی سیاست و تاریخ پر گہری نظر رکھنے والے پروفیسر اسلم سعید۔