’جنگ حل نہیں ہے‘، عمران خان کا امریکا اور ایران کو پیغام
25 مئی 2019
ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے خطے میں ایک نئے تنازعے سے خبردار کر دیا ہے۔ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ ’جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے‘۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ خطے میں ایک نیا تنازعہ شروع ہو سکتا ہے۔ جمعے کے دن ایرانی وزیر خارجہ جواد طریف سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ خلیج میں کشیدگی بڑھنے پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ تاہم انہوں نے اس تناظر میں امریکا یا سعودی عرب کا نام نہیں لیا۔
خلیجی ملک سعودی عرب امریکا کا ایک اہم اتحادی ہے جبکہ علاقائی سطح پر سعودی عرب اور ایران روایتی حریف ہیں۔ رواں ماہ ہی آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکرز پر ایک حملے کے بعد تہران اور واشنگٹن میں تناؤ کی ایک نئی کیفیت دیکھی جا رہی ہے۔ کئی سکیورٹی مبصرین اس صورتحال میں ایک مسلح تنازعے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دے رہے۔ امریکا نے آئل ٹینکرز پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے اور ساتھ ہی پندرہ سو امریکیوں فوجیوں سمیت ایک ایئر کرافٹ کیریئر بھی خلیج روانہ کر دیا ہے۔
دوسری طرف عمران خان کی کوشش ہے کہ وہ ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری لائیں۔ جواد ظریف سے ملاقات کے بعد عمران خان کے دفتر سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہو سکتی۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ مزید کشیدگی کے نتیجے میں پہلے سے تناؤ کے شکار اس خطے کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس تہران پہنچنے پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی الزامات کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ صورتحال عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔ ظریف نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بہت تعمیری رہیں اور اسلام آباد حکومت قائل ہوئی ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پر ڈالے جانا والا دباؤ ناقابل جواز ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بھی خراب ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سرحدی علاقوں میں فعال جنگجوؤں کے خلاف ٹھوس ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔