1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ سے متاثرہ شمالی عراق کے قدرتی حسن کی بحالی

زبیر بشیر12 ستمبر 2013

ترکی اور ایران کی سرحد کے قریب واقع عراق کے نیم خود مختار شمالی علاقے کے قدرتی حسن کو بحال کرنے اور اسے ایک سیاحتی مرکز بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ یہ علاقہ کئی دہائیوں تک جنگوں سے متاثر رہا ہے۔

تصویر: Alamto.com

عراق کا شمالی شہر سکرن وہاں موجود کوہ ھلگورد کے دامن میں واقع ہے۔ وہاں کے قدرتی حسن کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے وہاں ایک نیشنل پارک قائم کیا گیا ہے۔ اس پارک کا نام ’ھلگورد سکرن نیشنل پارک‘ رکھا گیا ہے۔ اس پارک کا کل رقبہ گیارہ سو مربع کلو میٹر ہے۔ یہاں عراق کی بلند ترین پہاڑی چوٹیاں واقع ہیں۔

شمالی عراق کے اس نیم خود مختار کرد علاقے میں موجود جنگی باقیات اسے ورثے میں ملی ہیں۔

وہاں 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی عراق ایرن جنگ کے دوران نصب کی گئی بارودی سرنگیں آج بھی موجود ہیں۔ حال ہی میں ایران اور ترکی نے اپنی سرحد کے قریبی علاقوں میں ایک بار پھر بہت زیادہ بمباری کی، اس کا مقصد کرد علیحدگی پسندوں کو ان ملکوں کی سرحدوں سے دور رکھنا تھا۔ شیلنگ تواب رک چکی ہے لیکن وہاں موجود بارودی سرنگیں آج بھی بڑا خطرہ ہیں۔

اس پارک کا کل رقبہ گیارہ سو مربع کلو میٹر ہےتصویر: Alamto.com

عراق کے سرحدی علاقے میں موجود اس نیشنل پارک کی برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں اور سرسبز و شاداب وادیاں سیاحوں اور محققین کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ لیکن اس علاقے کی خوبصورتی کو جنگ کے سایوں نے گہنا کر رکھ دیا ہے اور مقامی اہلکار ان مسائل سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ھلگورد سکران پارک کی انتظامی امور کی کمیٹی کے سربراہ عبدالواحد کووانی نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’’اس قدرتی پارک کے قیام کا مقصد ماحول کو بچانا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کے قدرتی حسن اور ثقافت کو بحال کیا جاسکے، جس طرح کہ یہاں کے قدیم باشندوں کا رہن سہن تھا۔‘‘

عبدالواحد جو کہ چومان کے میئر بھی ہیں انہوں نے مزید کہا: ’’میں مزید یہ کہنا چاہوں گا یہ ثقافتی سے بڑھ کر سائنسی منصوبہ ہے، عراق اور کردستان کی یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے طلبا اور محققین کے لیے یہاں موجود حیاتیاتی انواع پر تحقیق کے مواقع موجود ہیں۔‘‘

انتظامیہ اس پارک کو مزید وسعت دینے کی خواہاں ہےتصویر: Alamto.com

وہاں جانے والے سیاح ھلگورد سکرن درے کے راستے اس پہاڑی وادی میں داخل ہوتے ہیں اور یہاں موجود آبی جھرنوں اور قدرتی حسن سے اپنے دل کو لبھاتے ہیں۔ سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس پارک کے قیام کا مقصد سیاحوں کو اس کی طرف لبھانا اور سیاحت کی صنعت کو فروغ دینا تھا۔

عبدالواحد کو وہاں سیاحت کے بہت سے مواقع نطر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’ ہم اس پارک کو عراق، کردستان اور مشرق وسطیٰ کے لیے ایک بڑے سیاحتی مقام کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال یہاں 2.27 ملین ملکی اور غیر ملکی سیاح آئے۔ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران کم و بیش 1.2 ملین سیاح اس پارک کا رخ کر چکے ہیں۔

پارک کے منتظمین میں سے ایک ناصر روستی کے مطابق وہ لوگ اس پارک کو ابھی مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں، تاہم اس حوالے سے ابھی کئی چیلنجز درپیش ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں