جنگ چھڑ جائے تو کیا کرنا چاہیے، ہر گھر کے لیے رہنما کتابچہ
مقبول ملک اے پی
16 جنوری 2018
اسکینڈے نیویا کی ریاست سویڈن نے سرد جنگ کے دور کا اور ایک کتابچے کی صورت میں وہ عوامی ہدایت نامہ دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں شہریوں کو بتایا جائے گا کہ اچانک جنگ چھڑ جانے کی صورت میں انہیں کیا کرنا چاہیے۔
اشتہار
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے منگل سولہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس گائیڈ میں عوام کو اس بارے میں واضح حکومتی ہدایات سے آگاہ کیا جائے گا کہ اگر اچانک جنگ شروع ہو جائے تو اپنی جانوں کے تحفظ کے لیے سویڈش باشندوں کو کیا کرنا چاہیے۔
آخری مرتبہ یہ کتابچہ سرد جنگ کے دور میں شائع کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ سلسلہ بند کر دیا گيا تھا۔ لیکن اب عوام کے لیے اس حکومتی ہدایت نامے کے دوبارہ اجراء کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ بحیرہ بالٹک کے خطے میں سلامتی کی مسلسل خراب ہوتی ہوئی صورت حال پر سٹاک ہوم حکومت کو کافی تشویش ہے اور اس کتابچے کی دوبارہ اشاعت اور تقسیم کا فیصلہ اسی تشویش کا نتیجہ ہے۔
کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سویڈن کی پبلک ایمرجنسی ایجنسی کی سربراہ کرسٹینا اینڈرسن نے کہا کہ اس سال اس کتابچے کا موجودہ حالات کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپ ڈیٹ کیا گیا نیا ایڈیشن شائع کیا جائے گا، جسے ’جنگ یا بحران کی صورت میں‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
اینڈرسن کے مطابق اس کتابچے کا نیا ایڈیشن اس سال جون تک ملک کے تمام 47 لاکھ گھرانوں میں مفت تقسیم کیا جائے گا۔ کرسٹینا اینڈرسن نے بتایا کہ اس کتابچے میں حکومت کی طرف سے عوام کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ عہد حاضر کے بحرانوں، مثلاﹰ کسی بہت بڑے سائبر حملے، دہشت گردانہ کارروائی، شدید خطرے یا ماحولیاتی تباہی کے علاوہ روایتی ہتھیاروں سے لڑی جانے والی جنگ تک، کسی بھی صورت میں ہر گھرانے کو اپنے اہل خانہ کے تحفظ کے لیے کیا کرنا چاہیے۔
سویڈش سول ایمرجنسی ایجنسی کی سربراہ نے منگل سولہ جنوری کے روز بتایا کہ سٹاک ہوم حکومت کی بحیرہ بالٹک کے علاقے میں پائی جانے والی سکیورٹی صورت حال پر مسلسل تشویش کی وجوہات میں یہ حقائق بھی شامل ہیں کہ خطے میں روس کی طرف سے بار بار کی جانے والی جنگی مشقوں اور عسکری طاقت کے بھرپور مظاہروں میں تیزی آتی جا رہی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ سویڈن میں اب جو عوامی ہدایت نامہ دوبارہ شائع کر کے پورے ملک میں گھر گھر تقسیم کیا جائے گا، وہ اپنی ابتدائی شکل میں پہلی بار دوسری عالمی جنگ کے دوران شائع کیا گیا تھا۔
سٹاک ہوم میں ٹرک حملہ، سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک ٹرک متعدد افراد کو روندتا ہوا ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں جا گھُسا۔ اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعے پر سویڈن میں سکتے کی سی کیفیت ہے۔
یہ واقعہ جمعہ سات اپریل کو اسٹاک ہوم کے وسط میں پیش آیا، جہاں ایک ٹرک ایک شاپنگ اسٹریٹ میں ایک ہجوم پر چڑھ دوڑا اور پھر ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں گھُس گیا۔ اس واقعے کے فوراً بعد لوگ خوف و ہراس کا شکار ہو کر افراتفری میں وہاں سے بھاگ نکلے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/A. Schyman
ٹرک کا ڈرائیور بھاگ گیا
بتایا گیا ہے کہ ٹرک کا ڈرائیور وہاں پائی جانے والی افراتفری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ پولیس ایک تصویر کی مدد سے اس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مرکزی اسٹاک ہوم کے متاثرہ علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور پولیس اور ایمرجنسی سروسز کے عملے کے ارکان بھاری تعداد میں موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ پولیس نے علاقے سے تمام افراد کو باہر نکال لیا ہے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/A. Wiklund
’آہلینس سٹی‘ پر خوف کے سائے
اس تصویر میں ڈروٹ ننگاتان اسٹریٹ کے ’آہلینس سٹی‘ نامی اسٹور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ وہی اسٹور ہے، جس میں یہ ٹرک جا گھُسا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Jaakonaho
وزیر اعظم کا اظہارِ افسوس
سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تمام تر شواہد یہی بتاتے ہیں کہ یہ ایک ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/T. Johansson
پولیس کی بھاری نفری
سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی ساپو (Sapo) کی ایک خاتون ترجمان نینا اوڈرمالم نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا ایک حملہ تھا، جس میں ’لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں‘۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/N. Johansson
ہلاک و زخمی ہونے والوں سے متعلق متضاد اطلاعات
روئٹرز کے مطابق اس واقعے میں دو افراد ہلاک ہوئے اور سویڈن کے وزیر اعظم نے بھی دو ہی ہلاکتوں کا ذکر کیا تاہم بعد میں سویڈن کی پولیس نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ تازہ اطلاعات میں ’متعدد‘ افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/TT News Agency/J. Gow
’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھیں‘
سویڈش ریڈیو نے اس واقعے میں تین افراد کی ہلاکت کا ذکر کیا تھا۔ سویڈش ریڈیو کے مارٹن سوینگسن نے بتایا تھا:’’میں نے کم از کم تین لاشیں دیکھی ہیں لیکن شاید زیادہ بھی ہوں۔‘‘ پولیس نے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی۔
تصویر: DW/N. Startseva
فائرنگ کی بھی آوازیں
روئٹرز کے ایک ذریعے نے اس واقعے کے بعد موقع پر انسانی جسموں کی طرح کے کئی اجسام کمبلوں سے ڈھکے ہوئے دیکھے۔ سویڈن کے نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کے مطابق جائے ’واردات‘ پر فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/I. Filks
سیاحوں میں مقبول علاقہ
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کا جو علاقہ اس ٹرک ’حملے‘ کا نشانہ بنا ہے، وہ اس شہر کے عین وسط میں واقع ہے اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/KUNZ/Augenklick
علاقہ خالی کرا لیا گیا
اس واقعے کے فوراً بعد لوگ افراتفری میں یہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ جو باقی رہ گئے تھے، اُنہیں بھی پولیس نے یہاں سے باہر نکال لیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے ارکان نے پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں اور پوری طرح سے چوکنا ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Dikson
عینی شاہدین کے بیانات
روزنامے آفٹن بلڈیٹ سے باتیں کرتے ہوئے ایک عینی شاہد جان گران روتھ نے بتایا:’’ہم جوتوں کی ایک دکان میں کھڑے تھے اور ہم نے کچھ سنا ... اور پھر لوگوں کے چیخنے چِلانے کی آوازیں آنے لگیں۔ میں نے شاپ سے باہر دیکھا تو مجھے ایک بڑا ٹرک نظر آیا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand
یورپی یونین کا اظہار ہمدردی
یورپی یونین نے اس واقعے کے بعد سویڈن کو ہر طرح کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیریش نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔