جنین میں اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائی میں تین فلسطینی ہلاک
17 جون 2022
مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں تین فلسطینی ہلاک اور دس دیگر زخمی ہو گئے۔ حالیہ مہینوں میں مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف کی جمعہ 17 جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی دستوں کی کارروائیوں میں اس اضافے کی تازہ ترین مثال مغربی کنارے کے علاقے میں مسلح فلسطینیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے جنین کیمپ میں وہ فوجی آپریشن ہے، جس میں تین فلسطینی ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہو گئے۔ فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق یہ تین فلسطینی اس وقت مارے گئے، جب دوران سفر ان کی گاڑی پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی۔
اس کے برعکس اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ جنین میں دو مقامات پر اسلحے کی تلاش کے لیے آپریشن کر رہی تھی کہ جب فوجی پہلے مقام پر پہنچے تو ان پر فائرنگ ہونے لگی، جس کے جواب میں بھی فائرنگ کی گئی۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ دوسرے مقام کی طرف جاتے ہوئے اُسے سڑک کنارے ایک مشکوک گاڑی نظر آئی تھی۔
موقع پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ اس نے تین فلسطینیوں کی لاشیں اور گولیوں سے چھلنی ایک سفید گاڑی دیکھی۔ اطلاعات کے مطابق تینوں ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے۔ ان میں سے ایک کی عمر تیئیس برس تھی جبکہ باقی دونوں چوبیس چوبیس برس کے تھے۔
رواں سال کے شروع میں متعدد حملوں میں اسرائیل میں 19 افراد کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے مقبوضہ کنارے میں کئی مرتبہ چھاپے مارے ہیں، جس دوران گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں، خاص طور پر ان فلسطینیوں کے آبائی علاقوں کے آس پاس جو ان حملوں میں ملوث تھے۔
آج کی گئی کارروائی کے بارے میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی، اس میں سے رائفلیں، ایک سب مشین گن اور چند دیگر ہتھیار بھی ضبط کر لیے گئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں جائے وقوعہ پر فائرنگ کے تبادلے کو دیکھا اور اس کا شور بھی سنا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں ایک دوسری فوٹیج میں گولیوں سے چھلنی اور خون کے دھبوں والی ایک ایسی گاڑی بھی نظر آئی، جس کا مقامی باشندے جائزہ لیتے دکھائی دیے۔ رات کے وقت کی گئی اس اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد جنین کے ہسپتال کے باہر سینکڑوں مشتعل باشندے جمع ہو گئے تھے، جو اسرائیل مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے تینوں فلسطینیوں کی لاشوں کو اسٹریچرز پر ڈال کر جلوس بھی نکالا۔ ان ہلاک شدگان کو آج جمعے کی نماز کے بعد دفنا دیا گیا۔
اسرائیل نے 1967ء کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران مغربی اردن کے فلسطینی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی اس علاقے کو مستقبل کی اپنی آزاد ریاست کے ایک حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)