جوتوں سمیت مسجد میں کتا لے جانے والی انڈونیشی خاتون بری
5 فروری 2020
انڈونیشیا میں اپنے کتے کے ساتھ اور جوتوں سمیت ایک مسجد میں داخل ہو جانے والی ایک خاتون کو بری کر دیا گیا ہے۔ اس مسیحی خاتون کو اپنے خلاف توہین مذہب کے الزام کا سامنا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق یہ ایک ذہنی مریضہ ہے۔
اشتہار
جکارتہ سے بدھ پانچ فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس خاتون پر الزام تھا کہ وہ اپنے کتے کے ساتھ اور جوتوں سمیت ایک مسجد میں داخل ہو جانے کے ساتھ توہین مذہب کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس خاتون کا نام سوزتھ مارگریٹ ہے اور اس کی عمر اس وقت 52 برس ہے۔ اسے گزشتہ برس جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اپنی گرفتاری سے قبل وہ اپنے شوہر کو تلاش کرتے ہوئے اپنے پالتو کتے سمیت ایک مسلم عبادت گاہ میں داخل ہو گئی تھی۔
پشاور کی مسجد مہابت خان، اہم تاریخی ورثہ
مسجد مہابت خان خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں سترہویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔ مغلیہ طرز تعمیر کا یہ شاہکار حکومتی عدم توجہی کا شکار نظر آتا ہے۔ یہ تصاویر ڈی ڈبلیو اردو کے قاری زین خان نے پشاور سے بھجوائی ہیں۔
تصویر: Z. Khan
نواب مہابت خان
ایک اندازے کے مطابق اس مسجد کی تعمیر 1630 یا 1670 میں مکمل ہوئی تھی۔ اس مسجد کو اس وقت پشاور کے گورنرنواب مہابت خان نے تعمیر کروایا تھا۔
تصویر: Z. Khan
مغلیہ طرز تعمیر
لاہور کی تاریخی شاہی اور وزیر خان مساجد کے بعد برصغیر پاک و ہند کے شمال مغربی علاقے میں مسجد مہابت خان مغلیہ طرز تعمیر کا اولین نمونہ ہے۔
تصویر: Z. Khan
اہم تاریخی مقام
یہ مسجد پاکستان کے چند اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ بیشتر سیاح اگر پشاور آئیں تو اس مسجد کا دورہ ضرور کرتے ہیں۔ تاہم وہ اس عظیم تاریخی ورثے کی حالتِ زار سے مطمئن نظر نہیں آتے۔
تصویر: Z. Khan
حسین گُل کاری کے نقوش
مسجد مہابت خان کی دیواروں، دروازوں ، اور کھڑکیوں پر سے حسین گُل کاری کے نقوش اب معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ مبصرین کی رائے میں مغلیہ فن تعمیر میں مہارت رکھنے والے کاریگروں کی تعداد اب بہت کم ہے۔
تصویر: Z. Khan
قرآن کی تعلیم
اس مسجد میں مقامی افراد کے بچے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔
تصویر: Z. Khan
تیس ہزار سکوئر فیٹ
پشاور شہر کے قدیمی گنجان آباد علاقے میں تعمیر کی گئی یہ مسجد تیس ہزار سکوئر فیٹ پر محیط ہے۔ اس کے دو بلند مینار اور تین گنبد ہیں۔
تصویر: Z. Khan
آس پاس کا علاقہ
سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث مسجد کے آس پاس کا علاقہ خریداری کا اہم مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: Z. Khan
7 تصاویر1 | 7
تب اس کا خیال تھا کہ اس کا شوہر شاید اس مسجد میں کسی دوسری عورت کے ساتھ اپنی شادی کروا رہا تھا۔
سوزتھ مارگریٹ کے مسجد میں اس طرح داخلے کو مقامی مسلمانوں نے اپنے مذہب کی توہین سمجھا تھا، جس پر اسے گرفتار کر کے اس کے خلاف باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ اس مقدمے میں جکارتہ کے نواح میں سیبی نونگ کے ضلع میں ایک مقامی عدالت کے ججوں نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ وکلاء دفاع کی طرف سے پیش کردہ شواہد کے مطابق یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ملزمہ ایک ذہنی مریضہ ہے، جسے شیزوفرینیا کا مرض لاحق ہے۔
عدالت کی سربراہی کرنے والی جج اندرا مائنانتھا ویدی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''ملزمہ چونکہ ایک ذہنی مریضہ ہے اور اسے اس کے اعمال کے لیے جواب دہ نہیں بنایا جا سکتا، اس لیے عدلت اسے باعزت بری کرتی ہے۔‘‘
سوزتھ مارگریٹ مذہبی لحاظ سے ایک کیتھولک مسیحی شہری ہے اور گزشتہ برس اس کے مسجد میں متنازعہ انداز میں داخلے کے واقعے کی کئی چھوٹی چھوٹی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو گئی تھیں۔ اس فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح یہ خاتون مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کو گالیاں بھی دے رہی تھی۔ تب اس واقعے پر انڈونیشی مسلمانوں نے بہت زیادہ غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق سوزتھ مارگریٹ کا ذہنی مریض ہونا کسی بھی شبے سے بالاتر ہے اور ڈاکٹروں نے 2013ء میں ہی تشخیص کر دی تھی کہ وہ شیزوفرینیا کی مریضہ ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، کے این اے)
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔