جوتوں کا ہدف زرداری تھے : برطانوی میڈیا
8 اگست 2010برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے لکھا ہے کہ صدر زرداری ایک ہزار افراد کے مجمع سے خطاب کر رہے تھے، جب ایک بزرگ شخص نے اپنے دونوں جوتے ان کی جانب اچھال دئے۔ اس کے فوراﹰ بعد اس شخص کو پولیس حکام نے گرفتار کر لیا تاہم بعد میں اسے رہا بھی کر دیا گیا۔
’’زرداری اپنی تقریر کے درمیان میں تھے، جب مجمع میں سے ایک شخص نے ایک کے بعد دوسرا جوتا صدر زرداری کی طرف اچھال دیا۔‘‘
اخبار کے مطابق یہ جوتے صدر زرداری سے کچھ ہی دور گرے تاہم اس حملے سے پاکستانی صدر محفوظ رہے۔ اس کے فوراﹰ بعد سکیورٹی حکام اس شخص کو ہال سے باہر لے گئے۔
برطانوی پولیس نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کے مطابق ایک شخص کو پاکستانی صدر کی جانب جوتے اچھالنے پر حراست میں لے کر ہال سے باہر نکال دیا گیا۔
یہ واقعہ صدر زرداری کے تقریباً ایک ہفتے طویل دورہء برطانیہ کے اختتام پر ہفتے کے روز پیش آیا۔ اس دورے کے حوالے سے صدر زرداری کو پاکستان میں شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے۔ ملک میں شدید ترین سیلابوں کے موقع پر، جب ملک کے بالائی اور وسطی حصوں کے سینکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، صدر زرداری کا یہ دورہ ملکی میڈیا پر مسلسل بحث کی نذر رہا۔
برمنگھم میں جس وقت ہال کے اندر پاکستانی صدر 1000 افراد کے مجمع سے خطاب کر رہے تھے، ٹھیک اسی وقت اس ہال سے باہر سینکڑوں افراد صدر زرادری کے خلاف شدید ترین نعرے بازی میں بھی مصروف تھے۔
گزشتہ روز صدر زرداری نے ایک برطانوی اخبار سے اپنے انٹرویو میں اس تنقید کو بلا جواز قرار دیا تھا۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ایسے دورے مہنیوں پہلے طے کئے جاتے ہیں اور ان کے اس دورے سے بین الاقوامی برداری کو پاکستان میں سیلاب کی اصل صورتحال سے آگاہی ملی ہے اور ملک کے لئے امداد میں اضافہ ہوا ہے۔
زرداری نے بعد ازاں برمنگھم میں ریلی کے موقع پر ہی اپنی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے پانچ ملین روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب مقامی ذرائع ابلاغ میں ایسی رپورٹس ہیں کہ صدر زرداری پر جوتے اچھالے جانے کی خبر نشر کرنے پر چند مقامی ٹی وی چینلز کی نشریات متعدد علاقوں میں بند کر دی گئیں جبکہ چند اخبارات کی کاپیاں بھی لوٹ لی گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق حکمران جماعت کے کارکنوں نے کیبل آپریٹروں اور اخبار فروشوں کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ ایسے چینلز کی نشریات بند کریں اور ایسے اخبارات فروخت نہ کریں، جن میں یہ خبر نشر کی گئی ہو۔ مقامی ٹی وی صحافیوں نے اس بندش کے خلاف احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی