1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوکووچ کی عدالتی جیت، لیکن ملک بدر پھر بھی کیے جا سکتے ہیں

10 جنوری 2022

آسٹریلیا کی ایک عدالت نے سٹار ٹینس کھلاڑی نوواک جوکووچ کا ویزہ منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود آسٹریلوی حکومت جوکووچ کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

Tennisspieler Novak Djokovic
تصویر: GREG WOOD/AFP

سرب ٹینس کھلاڑی کی اس قانونی جیت کو بالخصوص ویکسین مخالف حلقوں کی طرف سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ پیر دس جنوری کے دن ایک آسٹریلوی عدالت نے کہا کہ کینبرا حکومت کی طرف سے جوکووچ کا ویزہ منسوخ کیا جانا ناقابل جواز ہے۔

جوکووچ آسٹریلین اوپن میں شرکت کے لیے جمعرات کو میلبورن پہنچے تو کووڈ انیس کے حوالے سے ضواط کے تحت مناسب سفری دستاویزات کی مبینہ عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں گرفتار کر کے ایک بدنام زمانہ امیگریشن حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا۔

تاہم جوکووچ نے ملک بدر کیے جانے کے آسٹریلوی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا اور وہ یہ کیس جیتنے میں کامیاب  ہو گئے۔ آسٹریلین اوپن سترہ جنوری سے شروع ہو گی اور جوکووچ اگر اس میں شرکت اور ٹائٹل دوبارہ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے تو وہ مردوں میں سب سے زیادہ کامیاب ٹینس کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کر لیں گے۔

پیر کے دن سرکٹ کورٹ کے جج انٹونی کیلے نے جوکووچ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تیس منٹ کے اندر اندر جوکووچ کو حراستی مرکز سے آزاد کر دیا جائے اور ان کی سفری دستاویزات انہیں واپس کر دی جائیں۔

تاہم یہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ آسٹریلوی امیگریشن اتھارٹی کے پاس یہ اختیارات ہیں کہ وہ کسی کا بھی ویزہ کسی بھی وجہ کے تحت مسترد کر سکتی ہے۔ آسٹریلین امیگریشن اتھارٹی نے عدالت کو بھی بتا دیا ہے کہ وہ خصوصی اختیارت کے تحت جوکووچ کو ملک بدر کر سکتی ہے۔ تاہم عدالت نے امیگریشن اتھارٹی کو خبردار کیا ہے کہ اس صورت میں وہ بھی کارروائی کر سکتی ہے۔

جوکووچ کے وکلاء کے مطابق جب جوکووچ نے ویزے کے لیے درخواست دی تھی تو آسٹریلوی وزارت داخلہ نے ان کے مؤکل کو گزشتہ ماہ ہی کہہ دیا تھا کہ انہیں ملک میں داخلے کی تمام تر ضروریات پورا کرنا ہوں گی۔ تاہم آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں اس صورت میں کسی کو بھی ملک میں داخلے کی ضمانت مل جاتی ہے۔

واضح رہے کہ نوواک جوکووچ کووڈ کی ویکیسن کے خلاف ہیں۔ اپریل سن دو ہزار بیس میں انہوں نے کھلے عام اس امر کا اظہار کرتے ہوئے ویکیسن لگوانے سے انکار کر دیا تھا۔

جوکووچ دنیائے ٹینس کے ایک بہترین کھلاڑی تو ہی ہیں لیکن اپن فٹنس میں بھی وہ کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے اگر اب انہیں موقع مل بھی جاتا ہے کہ وہ آسٹریلین اوپن میں شرکت کریں تو انہیں اپنی فارم میں بھرپور طریقے میں آنے میں مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ یہ صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ اب نفسیاتی معاملہ بھی بن چکا ہے۔

جوکووچ بیس گرینڈ سلام ٹائٹل اپنے نام کر چکے ہیں اگر اس مرتبہ بھی وہ کامیاب ہو گئے تو وہ یہ معتبر اعزاز سب سے زیادہ مرتبہ اپنے نام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

ع ب / م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں