جوہری ایندھن کا تبادلہ، ایران مان گیا!
17 مئی 2010ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نےتہران میں صحافیوں کو بتایا کہ اٹھارہ گھنٹوں کے طویل مذاکرات کے بعد مفاہمت طے پاگئی ہے۔ اس ضمن میں باضابطہ اور تفصیلی اعلان ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا اور ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی جانب سے پیر کو تہران میں متوقع ہے۔
ادہر تہران میں ایرانی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے بھی مثبت پیش رفت کا اشارہ دیا ہے۔ لولا ڈی سلوا نے ایرانی صدر کے علاوہ ایران کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی ہے جو اہم ترین معاملات پرحتمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر نشر کئے گئے ایک بیان میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام عائد کیا کہ :’’ امریکہ نہیں چاہتا کہ ایران اور برازیل جیسے آزاد ممالک ایک دوسرے کے قریب ہوں، اسی لئے برازیلی صدر کے دورہ ء ایران سے قبل واویلا مچایا گیا‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے لولا ڈی سلوا کے اس دورے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ برازیلی صدر کی یہ مصالحتی کوششیں ناکام ہوجائیں گی۔ ایران کے تنازعے کے سفارتی حل کی تازہ کوششوں میں برازیل کے ساتھ ساتھ ترکی بھی سرگرم عمل ہے۔ برازیلی صدر کے تہران پہنچنے کے ایک دن بعد اتوار ہی کو ترک وزیر اعظم بھی تہران پہنچے جہاں پہلے سے ایران اور برازیل کے صدور اس معاملے پر گفت وشنید میں مصروف تھے۔
مغربی ممالک اور روس کی جانب سےاس مکالمتی حل کو ایران کے جوہری تنازعے کے حل کی آخری سفارتی کوشش سے تعبیر کیا جارہا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے نئی تہران مخالف پابندیوں کے نفاذ کی جانب بڑھ رہے ہیں جسے روس اور جرمن کی بھی حمایت حاصل ہوچکی تھی۔ سلامتی کو نسل کے مستقل ارکان میں محض چین نے کھل کر ایران مخالف پابندیوں کی حمایت نہیں کی ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ایران جوہری ایندھن کے تبادلے سے متعلق ایک تجویز مسترد کرچکا ہے۔ ایران سے کہا گیا تھا کہ وہ بارہ سوکلوگرام کم افزودہ یورینیم کو فرانس یا روس منتقل کردے جہاں اس سے تہران کے ریسرچ ری ایکٹر کے لئے ایندھن بناکر واپس ایران کے حوالے کردیا جانا تھا۔ ایران نے بعد میں اس تجویز کی مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ایران کی خواہش تھی یہ ایندھن کا یہ تبادلہ ایرانی سرزمین پر ہونا چاہیے تاہم دیگر فریقین اس پر راضی نہیں تھے۔ ترکی اور برازیل کی کوششوں سے تشکیل دی گئی حالیہ تجویز کے مطابق جوہری ایندھن کا یہ تبادلہ ترکی میں ہوگا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق