جوہری تنصیبات کی تعمیر نو: ایران کا عزم، مغرب کی تشویش
2 نومبر 2025
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اشارہ دیا ہے کہایران جون میں امریکی اور اسرائیلی حملوں سے متاثرہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ تعمیر کرے گا۔ ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) سے منسلک نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایرانی صدر نے کہا: ''حکومت اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ جوہری تعمیر نو کی حمایت کرتی ہے۔‘‘
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے تمام تعاون ختم کر دیا ہے، جس کے باعث تباہی یا تعمیر نو سے متعلق کوئی بیرونی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
جوہری ہتھیاروں کی تردید اور مغرب پر تنقید
صدر پزشکیان نے واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا پروگرام نہیں چلا رہا بلکہ جوہری توانائی کو سول مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مغربی الزامات کو ''جھوٹ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ایران کی سائنسی ترقی کو روکنے کی کوشش ہے۔
ایران کے رہنما بارہا کہہ چکے ہیں کہ جوہری ہتھیار بنانا مذہبی طور پر ممنوع ہے، تاہم مغرب میں خدشات موجود ہیں کہ ایران اعلیٰ افزودہ یورینیم کے ذخائر کو استعمال کر کے جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔
علاقائی کشیدگی اور جنگی کارروائیاں
جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو خود کے لیے ''وجودی خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے 12 روزہ جنگ چھیڑی تھی، جس میں امریکی اور اسرائیلی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، جبکہ ایران نے شدید نقصان کی تصدیق کی تھی۔
ایرانی صدر کا تازہ ترین بیان
صدر پزشکیان نے یہ بیان ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے موقع پر دیا، جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینیئر منتظمین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا: ''عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمارے لیے مسئلہ نہیں، ہم انہیں زیادہ قوت کے ساتھ۔ دوبارہ تعمیر کریں گے۔‘‘
جون میں امریکہ نےایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جن کے بارے میں واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ تھیں۔ تاہم، ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سول مقاصد کے لیے ہے۔
صدر پزیشکیان نے ایران کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''یہ سب عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہے، بیماریوں کے لیے، عوام کی صحت کے لیے۔‘‘
جوہری معاہدہ اور پابندیاں
ایران نے 2015ء میں مغربی ممالک کے ساتھ جوہری پروگرام کو محدود کرنے کا معاہدہ کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکہ کے معاہدے سے انخلا کے بعد ایران نے یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دی۔ ستمبر 2025 ء میں فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی درخواست پر اقوام متحدہ کی پابندیاں ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کے تحت دوبارہ نافذ کر دی گئیں۔
ادارت: افسر اعوان