جوہری توانائی ترک کرنے کا جرمن فیصلہ جذباتی ہے، فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ
13 اپریل 2011فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ جرمنی نے یہ فیصلہ جاپان کے جوہری بحران کے نتیجے میں کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے جرمنی کو اس موضوع پر یورپی سطح پر بات چیت کرنی چاہیے تھی۔ یہ باتیں فرانسیسی سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے ارکان نے دورہ برلن کے موقع پر کہی ہیں۔
ان کا یہ بیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے جوہری توانائی کے استعمال پر اپنے مؤقف میں تبدیلی کے تین ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ اس وقت میرکل نے جوہری توانائی کا استعمال جلد سے جلد ترک کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ جرمنی کے اس فیصلے نے قریبی اتحادی فرانس کو چونکا دیا، جو جوہری توانائی پر انحصار کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ وہاں درکار توانائی کا 75 فیصد اٹھاون جوہری پاور پلانٹس کے ذریعے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی یوایم پی پارٹی کے رکن فیلیپ مارینی کا کہنا ہے، ’ہم اپنے جرمن ساتھیوں کے اس فیصلے کو سمجھتے ہیں، لیکن اس سے یورپی سطح پر بہت مسائل کھڑے ہوں گے اور فرانس کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے گا۔’
انہوں نے مزید کہا، ’یہ فیصلہ مشاورت کے بغیر کیا گیا ہے۔ ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ اس کے نتائج کا سامنا فرانس کو بھی کرنا پڑے گا اور اس پر وسیع پیمانے پر بات ہونی چاہیے۔’
خیال رہے کہ فرانس کا سرکاری نیوکلیئر گروپ اریفا جوہری پاور پلانٹس کے تحفظ کے لیے بڑھتی ہوئی تشویش کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ گروپ تحفظ کے اعلیٰ معیار کو مدِنظر رکھتے ہوئے جدید ترین ای پی آر ری ایکٹرز بناتا ہے۔
دوسری جانب فرانس کے بیشتر عوام بھی جوہری توانائی کے استعمال کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کی بدولت انہیں یورپی اوسط کے تناظر میں بجلی کے بل کے لیے کم ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد