جوہری بجلی کے حوالے سے کئی طرح کی آراء موجود ہیں، جو اس کے حق میں بھی ہیں اور مخالفت میں بھی۔ تاہم ایک نکتہ ہمیشہ سے موضوع گفتگو رہا ہے اور وہ ہے جوہری فضلے کو ٹھکانے کہاں اور کیسے لگایا جائے؟
اشتہار
سویڈن نے ابھی حال ہی میں تابکار جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک منصوبے کی منظوری دی ہے، جس کے تحت درالحکومت اسٹاک ہولم سے 130 کلومیٹر دور شمال میں فورسمارک کے علاقے میں ایک مقام کو جوہری فضلہ ٹھکانے لگانے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
سویڈن کی وزیرماحولیاتی انیکا اسٹرینڈہال نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا، ''ہم ماحول اور شہریوں، دونوں کی ذمہ داری لے رہے ہیں اور ساتھ ہی طویل المدتی بنیادوں پر سویڈن کی بجلی کی پیدوار اور ملازمتوں کے مواقع بھی پیش نظر ہیں۔‘‘
کے بی ایس تھری نامی اس منصوبے کو سویڈین کی عدالت برائے ماحولیات نے بھی منظور کیا ہے۔ جس کے تحت فورسمارک کے علاقے میں جوہری فضلہ دفن کیا جائے گا۔ یہ فضلہ زمین میں پانچ میٹر کی گہرائی میں لوہے کے ڈبوں کے اندر تابنے کی نالیوں میں بھر کر چٹانی کرسٹلائن کے بیچ میں دبایا جائے گا۔ ستر برسوں بعد یہ جگہ بھر جائے گی تو اسے مٹی سے بھر دیا جائے گا، تاکہ پانی اس سے دور رہے اور ساتھ ہی اس مقام سربمہر یا سِیل کر دیا جائے گا۔ اس مقام پر جوہری فضلے کی پہلی کھیپ آزمائشی بنیادوں پر 2023 میں پہنچے گی، جب کہ 2025 سے حقیقی معنوں میں یہ مقام آپریشنل ہو گا۔
سویڈیش وزیر کے مطابق اس مقام اور جوہری فضلے کو محفوظ انداز سے ٹھکانے لگانے کے لیے چالیس سال تحقیق کی گئی ہے اور یہاں دبایا جانے والا جوہری فضلہ ایک لاکھ برس کے لیے محفوظ رہے گا۔
جوہری فضلہ کیا ہے؟
جوہری ایندھن توانائی کے اعتبار سے انتہائی کثیف ہوتا ہے، اس لیے اس ایندھن کی بہت تھوڑی سے مقدار سے توانائی کی بہت بڑی مقدار بنائی جاتی ہے۔ لیکن اس عمل کے دوران، کم ہی سہی، کچھ مقدار میں فضلہ ضرور پیدا ہوتا ہے۔ مقدار کے طور پر دیکھا جائے، تو ایک فرد کی پورے سال کی بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے جو فضلہ پیدا ہوتا ہے وہ تقریباﹰ ایک اینٹ کے برابر ہوتا ہے۔ اس میں پانچ گرام (ایک کاغذ کے وزن کے برابر) ایسا ہوتا ہے، جسے ہائی لیول ویسٹ کہتے ہیں۔
ایک ہزار میگاواٹ بجلی کے جوہری بجلی گھر کے ذریعے تقریباﹰ دس لاکھ انسانوں کی بجلی کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ اگر استعمال شدہ ایندھن کو ری سائیکل کیا جائے، تو مجموعی طور پر سالانہ بنیادوں پر تین مکعب میٹر کا ہائی لیول فضلہ پیدا ہوتا ہے۔ موازنے میں دیکھیں تو کوئلے سے چلنے والے ایک ہزار میگاواٹ کے بجلی گھر سے سالانہ تین لاکھ ٹن راکھ اور چھ ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے۔
جوہری ایندھن کے ذریعے بجلی کے پیداوار میں کم ہی سہی مگر انتہائی تابکار فضلہ باقی بچتا ہے۔ جسے اب تک فقط درمیانی مدت کے لیے ٹھکانے لگایا جاتا رہا ہے، تاہم طویل المدتی بنیادوں پر اسے دس ہزار سے ایک لاکھ برس کے لیے ٹھکانے لگانے کے اقدامات کی ضرورت ہے۔
دو بار نوبل انعام یافتہ سائنسدان خاتون مادام کیوری، ایک مثال
عالمی شہرت یافتہ خاتون سائنسدان مادام میری کیوری آج سے ٹھیک ڈیڑھ سو سال پہلے سات نومبر سن 1867 کو پولینڈ میں پیدا ہوئی تھیں۔ طبیعات اور کیمیا کے شعبوں میں نوبل انعام لینے مادام کیوری نے تابکاری کے شعبے کی بنیاد ڈالی تھی۔
تصویر: imago/United Archives International
اساتذہ کے خاندان میں پرورش
میری کیوری کے نام سے شہرت پانے والی ماریا سکلوڈووسکا کے والد ریاضی اور فزکس کے استاد تھے۔ جبکہ اُن کی والدہ لڑکیوں کے ایک بورڈنگ اسکول کی نگران ٹیچر تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
سب کچھ تعلیم کے لیے
میری کیوری کی والدہ برونِسلاوا سکلوڈووسکا نے اپنی تمام عمر تعلیم کے شعبے کے لیے وقف کر دی تھی۔ جب برونِسلاوا سکلوڈووسکا کا انتقال ہوا، اُس وقت میری کیوری صرف تیرہ برس کی تھیں۔
تصویر: imago/United Archives International
تعلیم تک رسائی صرف لڑکوں کے لیے
سن 1883 میں پندرہ برس کی عمر میں میری کیوری نے ثانوی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی۔ لیکن ایک لڑکی ہونے کے ناطے پولینڈ میں انہیں یونیورسٹی جانے کی اجازت نہیں تھی۔ چونکہ میری کے والد انہیں اعلیٰ تعلیم کے لیے باہر بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، میری نے خفیہ طور پر لگائی جانے والی کلاسیں لینا شروع کر دیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پیرس میں تعلیم اور تابکاری کی دریافت
سن 1891 میں ایک نوجوان طالبہ کی حیثیت سے ماریا سکلوڈووسکا پیرس چلی گئیں۔ وہاں انہوں نے طبیعات کی ’ سوربون‘ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ یہیں انہوں نے تابکاری کی دریافت بھی کی۔ مادام کیوری نے فرانس کی شہریت بھی حاصل کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریسرچ کے ساتھی پیری کیوری کے ساتھ شادی
پیری کیوری سے میری کی پہلی ملاقات سن 1894 میں ہوئی۔ اُس وقت پیری میونسپل ٹیکنیکل کالج کی تحقیقاتی لیبارٹری کے سربراہ تھے۔ سائنسی تحقیق کے لیے اُن کا مشترکہ جنون انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آیا اور وہ چھبیس جولائی سن 1895 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔
تصویر: imago/Leemage
فزکس میں نوبل پرائز
سن 1903 میں جب مادام کیوری نے ڈاکٹریٹ کیا، انہیں اور اُن کے شوہر پیری کیوری کو سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے نوبل انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ یہ انعام کیوری جوڑے کو تابکاری پر ریسرچ کے لیے اُن کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔
تصویر: gemeinfrei
بن باپ کے بچے
مادام کیوری کی پہلی بیٹی سن 1897 میں پیدا ہوئیں۔ کیوری کی دوسری بیٹی ایو ابھی بہت چھوٹی تھیں کہ اُن کے والد پیری کیوری ایک حادثے میں چل بسے۔
تصویر: imago/United Archives International
امریکا کا سفر
سن انیس سو بیس میں میری کیوری نے امریکا کا سفر اختیار کیا۔ امریکی میڈیا نے انہیں ایک سائنسدان سے زیادہ بطور ایک معالج کے تکریم دی۔ امریکا میں قیام کے دوران مادام کیوری نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کے علاوہ وہاں مختلف اداروں میں لیکچرز دیے اور تحقیقاتی اداروں کا دورہ بھی کیا۔