جوہری مذاکرات کی ناکامی ناقدین کےفائدے میں ہے، روحانی
30 اپریل 2014تہران حکومت کے مخالفین کا حسن روحانی پر الزام ہے کہ وہ مغرب کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ تاہم حسن روحانی نے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کے ناقدین حکومتی پالیسیوں اور عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کے خلاف جھوٹی باتوں کا سہارا لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت تھوڑی ہے۔ روحانی نے کہا کہ انہوں نے ایران کے خلاف پابندیوں سے فائدہ اٹھایا اور انہیں فکر لگی ہے کہ جوہری تنازعے کے حل کے نتیجے میں پابندیاں اٹھا لی گئیں تو انہیں نقصان ہو گا۔
ایران میں کٹر اسلام پسند امریکا اور پانچ دیگر طاقتوں کے ساتھ تہران حکومت کے جوہری مذاکرات کے خلاف ہیں اور حسن روحانی اور ان کے مذاکرات کاروں کو ایسے لوگوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جولائی کے آخر میں یہ مذاکرات ایک ممکنہ معاہدے کی جانب بڑھتے دکھائی دیتے ہیں اور اس تناظر میں روحانی مخالف حلقوں نے اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ ان حلقوں میں بہت سے افراد کا تعلق سابق صدر محمود احمدی نژاد کی حکومت سے ہے۔ ان کا الزام ہے کہ روحانی ایک معاہدے کی خاطر قومی فخر اور انقلابی شناخت کی قربانی دے رہے ہیں۔
تاہم روحانی نے کہا ہے کہ بات قومی مفاد کی ہوئی تو وہ سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مغربی پابندیوں کو بھی ’بڑی ناانصافی‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے: ’’جھوٹی اور بڑی بڑی باتوں سے، کچھ لوگ حکومت کو اس کی راہ سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ قومی مفاد اور ملکی رہنما کے حکم کے خلاف ہے ۔۔۔ ہم عوام کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔‘‘
حسن روحانی نے مزید کہا: ’’ہمارے عوام پابندیاں ہٹائے جانے کے بارے میں خوش ہیں اور محض ایک چھوٹی سی اقلیت غم و غصے کا اظہار کر رہی ہے کیونکہ اب اس کے نقصان کا وقت آ گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کی ساکھ خراب کرنے کے لیے طرح طرح کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کی محتاط انداز میں توثیق کر چکے ہیں۔ ان عالمی طاقتوں میں امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی شامل ہیں۔