ایرانی مذاکرات کار کے مطابق ویانا میں تہران حکومت کے نمائندوں اور 2015ء کے جوہری معاہدے کے رکن ممالک کے درمیان ایمرجنسی ملاقات ’تعمیری‘ رہی ہے۔
اشتہار
ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے فریق ممالک کے ساتھ ویانا میں ہونے والی ایمرجنسی ملاقات 'تعمیری‘ رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے معاہدے کو بچانے کی کوشش نہ کی تو ایران اس معاہدے سے جُڑی اپنی ذمہ داریوں سے بتدریج الگ ہوتا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عباس عراقچی کا کہنا تھا، ''ماحول تعمیری تھا۔ بات چیت اچھی رہی۔ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے ہر مسئلے کو حل کر لیا ہے، مگر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بہت سے وعدے کیے گئے ہیں۔‘‘
2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے فریق ممالک کے ساتھ تہران حکومت کے نمائندوں کی یہ ملاقات آج اتوار 28 جولائی کو آسٹرین دارالحکومت ویانا میں ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اس معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دیں، جن میں بتدریج اضافہ کر دیا گیا۔ اسی سبب ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں اور خلیج فارس میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی نے مزید کہا، ''جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ جب تک یورپی ممالک ایران کے مفادات کو تحفظ فراہم نہیں کرتے تب تک ہم اس معاہدے کے تحت لاگو ذمہ داریوں میں کمی لانے کا عمل جاری رکھیں گے۔‘‘
امریکا مئی 2018ء میں اس جوہری معاہدے سے الگ ہوگیا تھا، جس کے بعد سے ایران اور دیگر فریق ممالک اس معاہدے کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
یورپی ممالک کا موقف ہے کہ ایران کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے الگ ہونے سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گی۔ تاہم ان کی طرف سے ایران کو اس معاہدے کے تحت جو آسانیاں فراہم کی جانا تھیں ان پر ابھی تک عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
ا ب ا / ع آ (روئٹرز)
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔