جوہری پھیلاؤ سے متعلق ڈاکٹر قدیر کا الزام بے بنیاد ہے، پیپلز پارٹی
16 ستمبر 2012پاکستان میں ہیرو کا درجہ رکھنے والے ڈاکٹر خان نے سن 2004ء میں اعتراف کیا تھا کہ وہ ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی منتقل کرنے میں ملوث رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے قوم سے معافی بھی مانگی تھی۔ بعدازاں اس اعترافی بیان سے انکار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان دباؤ میں دلوایا گیا تھا، جس کے بعد سن 2009ء میں ان کی نظر بندی ختم کر دی گئی تھی۔
ہفتے کو اردو اخبار جنگ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کو جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی مقتول وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی ہدایت پر کی گئی تھی۔ تاہم ڈاکٹر قدیر خان نے یہ نہیں بتایا کہ کب اور کن ملکوں کو جوہری ٹیکنالوجی منتقل کی گئی۔
ڈاکٹر خان کا کہنا تھا، ’’ کم ازکم آٹھ سو افراد اس عمل کی نگرانی کرتے تھے۔ اس وقت کی وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے مجھے بلایا اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کی مدد کے لیے واضح ہدایات جاری کیں‘‘۔
اس انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا، ’’ میں آزاد نہیں تھا لیکن وزیر اعظم کے احکامات پر عمل کرنے کا پابند تھا، اس لیے میں نے حکم کی تعمیل میں یہ قدم اٹھایا‘‘۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈاکٹر قدیر کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی طرف سے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
جوہری ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے حوالے سے پاکستان پہلے ہی سے بین الاقوامی دباؤ کا شکار رہا ہے، اب اگر ایسے ثبوت سامنے آتے ہیں کہ حکومتی سطح پر یہ کام کیا گیا ، تو پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کے جوہری سائنسدان اور ایٹم بم پروگرام کے خالق سمجھے جانے والے ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے رواں برس جولائی میں اپنی سیاسی جماعت ’تحریک تحفظ پاکستان‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ یہ جماعت 2013ء کے عام انتخابات میں بھی حصہ لے گی۔
ia / sks(AFP)