’جوہری کاروبار‘ سات پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندی
26 مارچ 2018
امریکا نے جوہری ہتھیاروں کی تجارت میں ملوث ہونے کے شبے میں سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان امریکی اقدامات کے بعد پاکستان کا نیوکلر سپلائی گروپ میں شمولیت میں مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اشتہار
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی ’بیورو آف انڈسٹری، سکیورٹی اینڈ کامرس‘ نے اپنی پانبدیوں سے متعلق اپنی نئی فہرست میں سات ایسی پاکستانی تجارتی کمپنیوں کو شامل کیا ہے، جن پر جوہری ٹیکنالوجی کی تجارت میں ملوث ہونے کے شبہات ہیں۔
امریکی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’امریکی حکومت کے تجزیے کے مطابق یہ کمپنیاں ملکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے منافی اقدامات میں ملوث تھیں۔‘‘
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber
12 تصاویر1 | 12
روئٹرز نے اس حوالے سے پاکستانی حکام کا موقف جاننے کی کوشش کی تاہم فوری طور پر اسلام آباد کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات گزشتہ کچھ برسوں سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں جن میں رواں برس کے آغاز سے ہی مزید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔
امریکی کامرس کے ادارے کی اس فہرست میں شامل ہونے والی کمپنیوں کے اثاثے منجمد نہیں کیے جاتے تاہم اس فہرست میں شامل کمپنیوں کو امریکا میں کاروبار کرنے کے لیے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔
امریکی حکام نے جن پاکستانی کمپنیوں کو اس فہرست میں شامل کیا ہے وہ زیادہ معروف نہیں ہیں۔ روئٹرز نے ان سے بھی رابطے کی کوشش کی تاہم انہوں نے بھی فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ماضی میں پاکستانی حکام پر شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی غیر قانونی اور خفیہ طور پر منتقل کرنے کے الزامات کا سامنا بھی رہا ہے۔ پاکستانی جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے سن 2004 میں شمالی کوریا کو جوہری راز فروخت کرنے کا اعتراف بھی کیا تھا، جب کہ سن 2008 میں اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ نے کہا تھا کہ ’قدیر نیٹ ورک‘ نے ایران، لیبیا اور شمالی کوریا میں جوہری ہتھیاروں کے بلیو پرنٹ اسمگل کیے تھے اور یہ نیٹ ورک چودہ ممالک میں سرگرم تھا۔
پاکستان نے سن 2016 میں نیوکلر سپلائی گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے حصول کی درخواست دی تھی جس پر ابھی تک کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی کمپنیوں پر ان تازہ پابندیوں کے بعد اسلام آباد کی این ایس جی میں شمولیت میں مزید مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
یو ایس ایڈ کیا ہے؟
سال 2018 کی ابتدا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 25.5 ملین ڈالر کی عسکری امداد بند کر دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکا، اقوام متحدہ کو دی جانے والی امداد بھی روک دینے کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ امریکی امداد کس طرح مدد کرتی ہے؟
تصویر: picture-alliance/Zuma
مالی وسائل کی تقسیم
امریکا کا غیر ملکی امداد کا سسٹم، فارن ایڈ ایکٹ 1961 کے ماتحت آتا ہے۔ اس ایکٹ کا مقصد امریکی حکومت کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی مالی مدد کو بہتر طریقے سے نافذ کرنا ہے۔ امریکا میں اس مالی مدد کو ’وسائل کی دنیا کے ساتھ تقسیم‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/KCNA
امریکا کتنی امداد دیتا ہے؟
چند حالیہ اندازوں کے مطابق امریکا کے وفاقی بجٹ کا کُل 1.3 فیصد حصہ امداد کی مد میں خرچ کیا جاتا ہے۔ تاہم کس شعبے میں کتنی مدد دی جاتی ہے اس تناسب میں ہر سال تبدیلی آتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sedensky
امداد کس طرح خرچ کی جاتی ہے؟
سال 2015 کے ایک ڈیٹا کے مطابق، کُل امداد کا 38 فیصد حصہ طویل المدتی ترقیاتی معاونت کے لیے جاری کیا گیا۔ یہ امداد عام طور پر کمزور معیشت کے حامل غریب ممالک کے علاوہ صحت کے شعبے میں پیچھے رہ جانے والے ممالک کو دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain
اقوام متحدہ کا حصہ
امریکی امداد کا کُل 15 فیصد حصہ ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ 35 فیصد امداد عسکری اور دفاعی شعبوں کو، 16 فیصد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر زلزلے، جنگ یا خشک سالی سے متاثرہ ممالک کو اور 11 فیصد سیاسی امداد کی مد میں دی جاتی ہے۔
تصویر: Picture alliance/Keystone/M. Girardin
کن ممالک میں امداد دی جا رہی ہے؟
دنیا کے دو سو سے زائد ممالک کو امریکی امداد دی جاتی ہے۔ سال 2015 کے ڈیٹا کے مطابق افغانستان، اسرائیل، مصر اور اردن کو بنیادی طور پر زیادہ امداد دی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ امداد افغانستان کو سکیورٹی کی مد میں جبکہ اسرائیل کو عسکری میدان میں دی گئی۔