جو بائیڈن نے کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کا اعلان کردیا
10 نومبر 2020
امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے 13 رکنی ایک ٹاسک فورس کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکا میں کووڈ 19 سے متاثرین کی تعداد اب ایک کروڑ سے بھی تجاز کرچکی ہے۔
اشتہار
امریکی صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار جو بائیڈن اور ان کی نو منتخب نائب صدر کمالہ ہیرس نے ان سائنسدانوں اور صحت کے ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا ہے جو ان کی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا پر قابوپانے والی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ پیر نو نومبر کو اس سے متعلق ایک ٹاسک فورس بنانے کا اعلان کیا گیا۔
تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی مہم ان کی ریاست ڈیلاویئر سے چلائی گئی تھی اور جیت کے بعد اسی مقام پر اپنے پہلے خطاب میں کہا، ''اگر ہم میں سے ہر ایک آئندہ چند ماہ تک صرف ماسک پہننے پر عمل کرنے لگے تو ہم دسیوں ہزار زندگیاں بچا سکتے ہیں۔ ڈیموکریٹک یا پھر ریپبلکنز کی زندگیاں نہیں بلکہ امریکی شہریوں کی زندگیاں۔''
اس خطاب سے قبل جو بائیڈن اور کمالہ ہیرس نے صحت کے ماہرین سے صلاح و مشورہ کیا تھا جنہوں نے دونوں رہنماؤں کو اس سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ بائیڈن کا کہنا تھا، '' میں آپ سے التجا کرتا ہوں، براہ کرم، ماسک پہنا کریں۔ آپ اسے اپنے لیے بھی کریں اور اپنے پڑوسی کے لیے بھی۔ ماسک کوئی سیاسی بیان تو نہیں لیکن ملک کو ایک ساتھ لے چلنے کا یہ ایک اچھا راستہ ضرور ہے۔''
کووڈ 19 سے نمٹنے کا خاکہ
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے جو نیا ٹاسک فورس تشکیل دیا گیا ہے اس کے تین مشترکہ سربراہ ہوں گے۔ اس کی قیادت فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سابق کمشنر ڈیوڈ کیسلر، سابق سرجن ڈاکٹر وی ویک مورتی اور ایئل یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مرسیلا نونیز سمتھ ہوں گی۔ 13 ارکان پر مشتمل یہ ٹاسک فورس کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک خاکہ تیار کریگا۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venance
8 تصاویر1 | 8
اس ٹیم میں دوسرے اہم رکن رک برائٹ بھی شامل ہیں جنہیں ٹرمپ کی انتظامیہ نے 'بائیومیڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی' جیسے اہم انسٹیٹوٹ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ ٹاسک فورس میں باراک اوباما کے دور کے بھی صحت سے متعلق بعض ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔
امریکا میں گزشتہ کئی روز سے ایک دن میں ایک لاکھ سے بھی زائد تک کووڈ 19 کے نئے متاثرین کی تعداد سامنے آتی رہی جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں بڑی تیزی اضافہ ہوا ہے اور اب ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ سے متجاوز ہوچکی ہے۔ اب تک ملک میں دو لاکھ سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران بھی کورونا وائرس بحث کا ایک اہم موضوع تھا اور دونوں امیدواروں کے درمیان اس حوالے سے تلخ بحث ہوتی رہی۔ جو بائیڈن نے اس مسئلے پر صدر ٹرمپ پر یہ کہہ کر کئی بار نکتہ چینی کی کہ انہوں نے اس وبا سے نمٹنے میں تساہلی برتی اور اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے ہزاروں امریکی شہری ہلاک ہوگئے۔