'جو مودی کے خلاف ہے وہ بھارت کی خلاف ہے'
6 فروری 2020دارالحکومت دہلی کے اسمبلی انتخابات میں اب صرف دو روز بچے ہیں اور بی جے پی کی انتخابی مہم کا اہم موضوع شاہین باغ اب پارلیمان تک پہنچ گيا ہے۔
لوک سبھا میں جنوبی بنگلور سے پارٹی کے سب سے کم عمر رکن پارلیمان تیجسوی سوریہ نے متنازعہ قانون کی حمایت کی اور کہا، "اگر ملک کی اکثریتی برادری ہوشیار نہیں رہے گی، تو پھر مغلیہ حکومت کے آنے میں دیر نہیں۔"
اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے دہلی میں شاہین باغ کے مظاہرین کو خودکش حملہ آوروں کی تیاری کا مرکز قرار د ڈالا۔ انہوں نے کہا، "آواز اٹھ رہی ہے۔۔۔۔ تاج محل، لال قلعہ اور قطب مینار ہمارے باپ کا ہے، کس کے باپ کا ہے؟ اگر ہم ہزاروں برس کی تاریخ دیکھیں تو مٹھی بھر مغل آئے تھے، یہ کون ہیں؟ آج کی تاریخ میں شاہین باغ خلافت تحریک کا دوسرا حصہ ہے۔ خودکش بمبار نہیں تو اور یہ کیا ہیں؟ وہ مودی کے خلاف نہیں ملک کے خلاف ہیں۔ بھارت کو اگر بچانا ہے تو خودکش بمباروں اور خلافت تحریک کے بارے ملک کو ہوشیار کرنا ہوگا۔"
جنوب مشرقی دلی میں واقع شاہین باغ کالونی سے متصل سڑک پر مظاہرہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک علامت بن چکا ہے جہاں خواتین کی ایک بڑی تعداد دن رات دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ اسی طرز پر اب ملک کے کئي مختلف علاقوں میں بھی مظاہرے ہورہے ہیں۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اس قانون کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کر رہی ہے اور اس کے بہکاؤے میں آکر لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
لیکن کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری اتل انجان کہتے ہیں کہ اس وقت ملک میں فرقہ پرست اور تنگ نظر قوم پرستوں کی حکومت ہے اور ان سے اسی کی توقع ہے۔ "دلی میں وی ویکا نند نامی ایک ادارہ بہت منظم طریقے سے اس طرح کے خیالات کو ایسے ارکان پارلیمان کے ذریعے اظہار کرواتا ہے تاکہ میڈیا میں اس پر بحث ہو۔"
دلی میں اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفرالاسلام خان کہتے ہیں کہ بی جے پی کی اس زہرفشانی کے دو مقاصد ہیں۔ چونکہ "حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے تو دلی کے انتخابات کے لیے وہ اس طرح کی نفرت انگیز سیاست کر رہی ہے۔ یہ بھکتوں کے قبیلے کو خوش رکھنے کی بھی ایک حکمت عملی ہے۔"
جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں احتجاج کرنے والوں کے خلاف بغاوت کے مقدے درج کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز اعظم گڑھ میں ایسے کئی مظاہرین کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا گيا جبکہ کرناٹک میں اسکول کے چھوٹے بچوں سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ قومی سطح پر اب تک سینکڑوں مظاہرین کو گوفتار کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی شاہین باغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ، "ووٹ دیتے وقت بٹن کو اتنی زور سے دبانا کہ کرنٹ شاہین باغ تک جائے اور وہ سب اٹھ کر اپنےگھر چلے جائیں۔"
وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ایک پریس کانفرنس کہا تھا، "شاہین باغ ایک نظریہ ہے جہاں بھارتی پرچم اور آئین کی آڑ میں ملک کو توڑنے والی طاقتوں کو اسٹیج پر دعوت دی جاتی ہے۔"