جو کوکس کا قتل برطانوی ریفرنڈم پر اثر انداز تو ہو گا
19 جون 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کوکس کی موت کا ایک اہم اثر برطانوی ووٹروں پر یہ ہو سکتا ہے کہ وہ یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے کی جانب بڑھ جائیں۔ ماہرین کے مطابق اس طرح برطانوی ووٹر اپنی رائے کوکس کے نظریے کی جانب موڑ سکتے ہیں اور خصوصاﹰ ایسے افراد جو اب تک اس بابت فیصلہ نہیں کر پائے تھے، وہ اب ممکنہ طور پر یورپی یونین کے حق میں اپنے رائے دے سکتے ہیں۔
برطانیہ میں 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم کے سلسلے میں یورپی یونین کے حق میں سیاسی مہم میں مصروف رکن پارلیمان جو کوکس پر جمعرات کے روز شمالی انگلینڈ میں ان کے اپنے ہی انتخابی حلقے میں جان لیوا حملے سے قبل متضاد موقف کے حامل افراد کے درمیان بحث کڑواہٹ اختیار کر گئی تھی۔
وارِک یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے پروفیسر وین گرانٹ کے مطابق، ’’یہ ایک کڑوی مہم بن چکی تھی، مگر اب فریقین ایک دوسرے پر کسی ذاتی حملے سے قبل ضرور سوچیں گے۔‘‘
عوامی جائزوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریفرنڈم میں کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہے کیوں کہ یورپی یونین کی رکنیت کے حق اور مخالفت میں عوامی رائے کا تناسب تقریباﹰ ایک جیسا ہے بلکہ کوکس کے قتل سے چند گھنٹے پہلے سامنے آنے والے دو نئے عوامی جائزوں سے یہ بھی ظاہر ہو رہا تھا کہ شاید یورپی یونین میں برطانیہ کی 43 سالہ رکنیت اب خاتمے کے قریب ہے۔
سیاسیات کے ایک اور برطانوی پروفیسر جان کرٹِس کے مطابق، ’یورپی یونین کی رکنیت چھوڑنے کے حامی سیاست دانوں کو اب اپنے بیانات میں کم سخت الفاظ استعمال کرنا پڑیں گے۔ اس سے قبل یہ سیاست دان انتہائی سخت بیانات دیتے آئے ہیں۔ اب سیاست دانوں کا ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرنا ممکن نہیں رہے گا۔‘‘
تاہم کرٹِس نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے کی مہم کی قیادت کرنے والے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو کوکس کی ہلاکت کے بعد اپنی مہم روکنا پڑی تھی، جس کا کافی نقصان ہوا ہے اور اب انہیں اس مہم کو دوبارہ پوری رفتار دینے کے لیے مزید وقت درکار ہو گا۔
یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے اور ختم کر دینے کے حامی دونوں ہی کیمپوں کی جانب سے کوکس کی ہلاکت کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ وہ ہفتے کے روز کسی بھی قسم کا کوئی بڑا اجتماع یا پروگرام منعقد نہیں کریں گے۔ اے ایف پی کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ان دونوں ہی کمیپوں کے پاس اپنی مہم کے لیے باقی صرف چار روز ہی بچے ہیں۔