جہادیوں کا ٹرینر بنگلہ دیشی پولیس کے چھاپے میں ہلاک
3 ستمبر 2016جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پولیس نے چھاپہ دارالحکومت ڈھاکا کے نواحی علاقے میرپور میں مارا۔ اس چھاپے کے دوران پولیس جب مطلوبہ شخص کو پکڑنے پہنچی تو اُسے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا اور جوابی فائر میں پولیس کو مطلوب انتہا پسند مارا گیا۔ ہلاک ہونے والے کا نام مراد بتایا گیا ہے۔
میرپور میں ہلاک ہونے والے شخص کی عمر چالیس سے پینتالیس برس کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ مراد نامی شخص کئی اور ناموں سے بھی مقبول تھا۔ ان میں جہانگیر اور عمر خاص طور پر نمایاں خیال کیے گئے ہیں۔ پولیس اِس شخص کی مکمل شناخت کے عمل میں مصروف ہے۔ بنگلہ دیشی پولیس کے انسدادا دہشت گردی فورس کے سربراہ منیر الاسلام کے مطابق مطلوب شخص سے بازپرس شروع کی گئی تو اُس نے پہلے پستول نکال کر فائرنگ شروع کر دی اور پھر چاقو نکال کر پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ اِس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
مراد کے بارے میں پولیس کو مختلف اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ان میں سب سے اہم یہ اطلاع تھی کہ وہ نئے انتہا پسندوں کی تربیت میں ملوث تھا۔ پولیس کو ملنے والی معلومات کے مطابق اِسی کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں نے ڈھاکا کے سفارتی علاقے گلشن کی ایک مقبول بیکری اور کیفے پر رواں برس جولائی میں دھاوا بول کر کم از کم بیس انسانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں بیس غیرملکی تھے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس بارے میں غیرملکی دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ فروغ پاتی مسلم انتہا پسندی کو کنٹرول کرے۔ اس باعث بنگلہ دیشی مردوں میں شدت پسندی کا رجحان بتدریج بڑھ رہا ہے۔ رواں ہفتے کے اوائل میں امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے پہلے دورہٴ بنگلہ دیش کے موقع پر کہا تھا کہ اِس ملک میں بعض دہشت گردانہ واقعات میں شام و عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ملوث ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں۔