جہادیوں کی تلاش میں برسلز ویران ہو گیا
23 نومبر 2015صالح عبد السلام کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ سرحد پار کر کے 14 نومبر کو بیلجیم میں داخل ہوا تھا۔ پیرس پر ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ واقعات کے متعدد حملہ آور برسلز میں رہائش پذیر تھے اور ان میں عبدالحمید ابوعود بھی شامل تھا جو گزشتہ بُدھ کو پیرس میں پولیس آپریشن کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔
دریں اثناء صالح عبد السلام کے بھائی محمد عبد السلام نے بیلجیم ٹیلی وژن پر ایک بیان میں اپنے بھائی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پولیس کو اپنی گرفتاری پیش کر دے۔ ٹیلی وژن پر بیان دیتے ہوئے اُس کا کہنا تھا،’’ قبر کی بجائے میں تمہیں جیل میں دیکھنے چاہتا ہوں‘‘۔
صالح عبد السلام اور محمد عبد السلام کا تیسرا بھائی براہیم تھا جس نے 13 نومبر کو پیرس کے ہولناک دہشت گردانہ حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ براہیم نے اُس رات پیرس کے ایک بار میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ براہیم کے ساتھ مزید پانچ دیگر حملہ آوروں نے بھی اُس رات بارودی جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔
حال ہی میں ترک حکام نے نے کہا تھا کہ مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ سے قریبی تعلق رکھنے والا 26 سالہ بیلجیم کے اُس باشندے کو گرفتار کرنے کا بتایا ہے، جس پر پیرس حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ کیا جا رہا ہے۔ اِس شخص کو ترکی کے ساحلی شہر انطالیہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
اتوار کو میڈیا بریفنگ کے دوران بیلجیم کے استغاثہ ایرک فان ڈیر سِیپٹ نے بتایا کہ 19 سرچ آپریشن برسلز میں جبکہ مزید تین شارلروا شہر میں کیے گئے۔ انہیں نے مزید کہا کہ مولن بیک میں آپریشن کے دوران گولیاں بھی چلیں۔ پراسیکیوٹر کے مطابق ان کارروائیوں کے دوران کوئی اسلحہ یا دھماکہ خیز مواد برآمد نہیں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں سے ایک مبینہ دہشت گرد فرار ہونے کی کوشش میں پولیس کے ساتھ تصادم میں زخمی بھی ہوا۔
دریں اثناء بیلجیم کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ برسلز میں پیرس حملوں جیسی دہشت گردی کی کارروائی کے خدشات کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔ وزیراعظم چارلس مائیکل نے پیر کو برسلز میں اسکولوں، یونیورسٹیوں اور میٹرو سروس بند رہنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے سکیورٹی کی صورتحال کا از سرِ نو جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔
یورپی شہر برسلز میں ہر طرف ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ شہر کی سڑکوں پر پولیس اہلکاروں کے ساتھ فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔ کاروبار زندگی مکمل طور پر بند پڑا ہے۔ بیلجیم حکام نے تاحال پیرس حملوں کا ذمہ دار تین افراد کو ٹھہرایا ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق نوشدت پسندوں نے حملے کیے تھے جن میں سے سات جمعے کی رات مارے گئے تھے۔