جہادیوں کے خلاف فضائی کارروائی، النصرہ فرنٹ کی تازہ دھمکی
28 ستمبر 2014خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لندن سے آمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی جنگی جہازوں نے ہفتے کے دن پہلی مرتبہ عراق میں جنگجوؤں کے خلاف جاری آپریشن میں امریکی اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر فوجی کارروائی شروع کر دی۔ برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ رائل ایئر فورس کے جنگی طیارے عراق کی فضائی حدود میں پرواز کر رہے ہیں اور اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
برطانوی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر اس فضائی کارروائی کے بارے میں زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ گزشتہ جمعے کے دن ہی برطانوی پارلیمنٹ نے اجازت دی تھی کہ برطانوی فضائیہ عراق میں جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ یہ جہادی برطانیہ کے لیے بھی ایک براہ راست خطرہ ہیں۔
ادھر شام میں القاعدہ نیٹ ورک سے وابستہ اور اسلامک اسٹیٹ کے حریف جنگجو گروہ النصرہ فرنٹ نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شامی سرزمین پر فضائی حملوں کو اسلام کے خلاف جنگ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ جو اقوام ان حملوں میں حصہ لی رہی ہیں، ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اس شدت پسند گروہ کے ترجمان ابو فراس السوری کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ’ایک گھناؤنے عمل‘ کے مرتکب ہوئے ہیں اور اب وہ ’جہادیوں کے نشانے‘ پر ہیں۔
ابو فراس نے جہادیوں کے خلاف شروع کی جانے والی عالمی مہم پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا، ’’یہ النصرہ کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کے خلاف جنگ ہے۔‘‘ اس نے دنیا بھر میں اپنے جہادی ساتھیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے مغربی اور عرب ممالک کو نشانہ بنائیں، جو شام میں ان پر حملے کر رہے ہیں۔
اس شدت پسند گروہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے شام اور عراق میں ان جنگجوؤں کے خلاف اپنی فضائی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے ایسی خبروں کی تصدیق کر دی ہے کہ اتحادی فورسز نے ہفتے کے دن بھی شام میں الرقہ میں اسلامک اسٹیٹ اور اس کے اتحادی دیگر جنگجوؤں کو نشانہ بنایا اور ترک سرحد کے قریب بھی بمباری کی گئی۔
امریکا اور اس کے قریب چالیس اتحادی ممالک، جن میں اہم عرب اقوام بھی شامل ہیں، نے عہد کیا ہے کہ وہ عراق و شام میں فعال ان شدت پسندوں کا خاتمہ کر دیں گے۔ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے مقامی مذہبی اور نسلی اقلیتی آبادی کے قتل عام، اغوا اور تشدد کے واقعات کے بعد ایک عالمی اتحاد وجود میں آیا تھا، جس نے ان شدت پسندوں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔