1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادی تنظیم کی حامی خاتون کا مقدمہ جرمنی میں شروع

5 اگست 2019

ایک مسلمان جرمن خاتون کو داعش کی حمایت کرنے کے مقدمے کا سامنا ہے۔ اس خاتون کے خلاف عدالتی کارروائی شمالی شہر ہیمبرگ میں شروع ہو گئی ہے۔

Syrien al-Hol camp IS-Angeghörige
تصویر: Getty Images/AFP/D. Souleiman

جس خاتون کے خلاف جرمن عدالت میں مقدمہ شروع ہوا ہے، اُس کی عمر اکتالیس برس ہے۔ اس پر جرمن استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ جہادی تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ وابستہ رہی ہیں اور جرمنی کے اندر بڑے پیمانے پر حملوں کی منصوبہ بندی کا حصہ بھی تھیں۔

جرمن استغاثہ نے نجی کوائف کے تحفظ کے قانون کے تحت اس خاتون کی شناخت کو عام نہیں کیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ یہ خاتون ایک ایسی خاتون سے کے ساتھ رابطے میں تھی، جو جرمنی سے عراق اور شام میں اس علاقے تک گئی تھی، جہاں 'اسلامک اسٹیٹ‘ فعال تھی۔ اس جہادی تنظیم کی جانب سے خاتون کو موبائل فون بھی فراہم کیا گیا تھا۔ جہادی گروپ نے خاتون کا سوشل میڈیا نیٹ ورک پر اکاؤنٹ بھی بنایا۔

جس خاتون پر عدالت میں مقدمہ شروع ہوا ہے، وہ عدالتی کارروائی سے قبل گزشتہ برس دسمبر سے قبل از مقدمہ حراست میں رکھی گئی ہے۔ اسے ہیمبرگ شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ کا موقف ہے کہ گرفتار کی گئی خاتون ایسی منصوبہ بندی میں شریک تھی، جس کا مقصد جرمنی میں وسیع پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کرنا تھے۔

عراق کی نینوا فوجداری عدالت کے باہر داعش کے جنگجووں سے وابستہ عورتیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Alleruzzo

عدالت پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ مقید خاتون نے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ کسی سرگرم کارکن اور جنگجو کے ساتھ شادی کرنے پر بھی تیار تھی۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ خاتون اُس جہادی کو ہیمبرگ شہر میں رہائش فراہم کرنے پر بھی رضامند ہو گئی تھی۔

مقدمے میں ملوث خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ 'اسلاک اسٹیٹ‘ کے زیر قبضہ علاقے کا دورہ کرنے کی خواہشمند تھی کیونکہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے تناظر میں جرمنی میں پرسکون محسوس نہیں کرتی تھی۔ خاتون کے مطابق اسی خواہش کے تناظر میں اُؑس نے ایک خاتون سے رابطہ استوار کیا تھا جو داعش کے کنٹرول والے علاقے میں مقیم تھی۔

اس خاتون پر چار مختلف دفعات عائد کی گئی ہیں۔ اس میں کسی دہشت گرد تنظیم کی غیر ملک میں حمایت و مدد کرنا بھی شامل ہے۔ عدالتی کارروائی سولہ عدالتی ایام پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ عدالت رواں برس اکتوبر میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔

ع ح، ع ت، ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں