جہاز روکے تو اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے گا، ایران
13 مارچ 2019
ایرانی وزارت دفاع نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی بحریہ نے اس کے تیل کے جہازوں کے خلاف کوئی کارروائی کی، تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اشتہار
ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے یہ ردعمل اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیلی بحریہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کے نفاذ کے لیے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کو روکنے کی خاطر ایرانی بحری جہازوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف دوبارہ سخت ترین پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر کہہ چکے ہیں کہ وہ ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر تک لانا چاہتے ہیں تاکہ ایران کو جوہری پروگرام کے ساتھ ساتھ میزائل پروگرام سے بھی باز رکھا جائے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی بحریہ کے افسروں سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران اب بھی تیل کی برآمد جاری رکھے ہوئے ہے، جسے روکنے کی کوشش کی جانا چاہیے۔
ایرانی خبررساں ادارے ارنا نے وزیر دفاع عامر حاتمی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی جہازوں کے خلاف کسی بھی اسرائیلی کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزیردفاع نے کہا کہ تہران کے پاس عسکری صلاحیت موجود ہے کہ وہ اسرائیلی مداخلت کا جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایسے کسی اقدام کی صورت میں بین الاقوامی برادری کو بھی اس کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔
حاتمی نے کہا، ’’ایسی کوئی کارروائی قزاقی سمجھی جائے گی اور اسے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایرانی مسلح افواج کے پاس صلاحیت موجود ہے کہ وہ ملکی شپنگ لائن کا دفاع کر سکیں اور سپلائی لائن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بہترین انداز سے ردعمل ظاہر کریں۔‘‘
تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی کے اثرات
تقریباً روزانہ ہی تیل کی قیمتوں میں کمی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ ایک برس سے زائد عرصے سے کمزور عالمی معیشت اور تیل کی زیادہ پیداوار کے باعث بے یقینی کی سی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے کچھ ممالک بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Hong
خمار اتر رہا ہے
کسی کو یہ اندازہ بھی نہیں تھا کہ امیر ترین ملکوں میں شمار ہونے والا ناروے بھی تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہو جائے گا۔ بحیرہٴ شمال کی تہہ میں موجود خام تیل نے ناروے کو دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا تاہم تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اوسلو حکومت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا پڑ رہی ہے۔ اب یہ ملک تیل اور گیس کی فروخت پر بھروسا کرنے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری پر بھی انحصار بڑھائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Hagen
دوہرا نقصان
صرف یورپی یونین کی اقتصادیاں پابندیاں ہی نہیں بلکہ تیل کی کم قیمتیں بھی روس کے غصے میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ 2015ء کے دوران روسی اقتصادی ترقی میں چار فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا نتیجہ تنخواہوں میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی روبل کی قدر میں کمی کی صورت میں نکلا۔ اقتصادیات سے متعلق ایک تنظیم ’بلومبرگ‘ کے مطابق اس سال بھی روس کو کساد بازاری کا سامنا رہے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Druzhinin
مستقبل داؤ پر
نائجیریا افریقہ میں تیل کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے۔ نئے صدر محمدو بخاری نے انتخابات سے قبل ریاستی اخراجات میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ انتخابی وعدہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی نذر ہو گیا۔ عالمی بینک کے مطابق اس ملک کو ایک تہائی آمدنی تیل کی فروخت سے حاصل ہوتی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے بہت سے منصوبے تعّطل کا شکار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نئی حقیقت
صرف نائجیریا ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ممالک اپنے مالیاتی معاملات کا حساب کتاب تیل کی اونچی قیمتوں سے کرتے ہیں۔ تاہم کم قیمتوں کی وجہ سے ان ممالک کے ریاستی بجٹوں میں ایک خلاء سا پیدا ہو گیا ہے۔ 2014ء کے وسط سے تیل کی قیمتیں تقریباً 75 فیصد کم ہو چکی ہیں۔ ماہرین مستقبل قریب میں اس صورتحال کو بہتر ہوتا ہوا بھی نہیں دیکھ رہے۔
پابندیوں کے بعد
برآمدات پر پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران روزانہ تقریباً ڈیڑھ ملین بیرل تیل عالمی منڈی کو مہیا کرے گا۔ اس طرح یہ ملک خود کو بھی نقصان پہنچائے گا کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی مقدار بڑھنے سے اس کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو گی۔ تاہم تہران حکومت اپنے دشمن سعودی عرب کو ان کم قیمتوں کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh
اپنے ہی دام میں
سعودی عرب تیل کی پیداوار کم کرنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس طرح سعودی عرب تیل نکالنے کے شعبے میں امریکا اور اپنے حریف ملک ایران کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ تاہم اب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا یہ سب سے بڑا ملک اپنے ہی دام میں پھنستا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے سعودی عرب کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر خسارے سے خبردار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Grimm
آخر کب تک؟
قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کی صورتحال بھی سعودی عرب سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ مالیاتی ادارے جے پی مورگن کے اندازوں کے مطابق چھ خلیجی ریاستوں کے بجٹ کے خسارے کو اگر ایک ساتھ ملایا جائے تو یہ 260 ارب ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
تصویر: M. Naamani//AFP/Getty Images
انتقال اقتدار سے قبل
دنیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر لاطینی امریکی ملک وینزویلا کے پاس ہیں۔ ایک طویل عرصے تک ملک کی سوشلسٹ حکومت تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے اپنے سماجی منصوبوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچاتی رہی۔ تاہم اب صدر نکولس مادورو نے اقتصادی شعبے میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں ملک میں سیاسی میدان میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters
کھدائی، کھدائی اور کھدائی اور اب ؟
تیل تلاش کرنے کی جدید ٹیکنالوجی نے امریکا کو تیل کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بنا دیا ہے۔ تاہم ان کم قیمتوں کی وجہ سے انتظامیہ بہت سے آئل ٹرمینلز کو بند کرنے پر بھی مجبور ہو چکی ہے۔ امریکا توانائی کے استعمال کے حوالے سے بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ تیل کی انتہائی کم قیمتوں سے گاڑی چلانے والے افراد البتہ آج کل بے حد خوش ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران نے کئی طرح کے اقدام کیے ہیں، جن میں تیل کے جہازوں کے نام اور دیگر ممالک کے جہازوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ جہاز سے جہاز میں تیل کی منتقلی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ ایرانی بحریہ کی سرگرمیوں میں حالیہ کچھ عرصے میں خاصی وسعت دیکھی گئی ہے اور اس کے جہاز خلیج عدن اور بحر ہند تک میں دکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ جمعے کو خلیج عدم میں ایک ایرانی آئل ٹینکر پر قزاقوں کے حملے کے دوران بھی ایرانی بحریہ نے کارروائی کی تھی اور قزاقوں کو فرار پر مجبور کیا تھا۔