جیت ہماری ہو گی، معمر قذافی
23 مارچ 2011لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے کہا ہے کہ ان کے ملک پر حملہ کرنے والی غیر ملکی طاقتیں شکست سے دو چار ہوں گی۔ انہوں نے منگل کو طرابلس میں تقریر کے دوران کہا کہ حملہ آور تاریخ کے کاٹھ کباڑ کا حصہ بن جائیں گے۔
قذافی نے طرابلس میں باب عزیزیہ کے احاطے میں خطاب کیا۔ یہ وہی جگہ ہے، جہاں اتوار کو اتحادی فورسز نے حملہ کیا تھا۔ تقریباﹰ ایک ہفتے بعد یہ پہلا موقع ہے، جب قذافی عوام کے سامنے آئے۔ قذافی کی یہ تقریر تقریباﹰ تین منٹ جاری رہی، جو سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی گئی۔
قذافی نواز فورسز اور باغیوں کے درمیان مختلف محاذوں پر لڑائی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔ لیبیا کے مغربی علاقوں میں باغیوں کے زیرانتظام واحد شہر مصراتہ ہے۔ اس وقت لڑائی کا بڑا مرکز بھی وہی ہے۔ وہاں سے ایک ڈاکٹر نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہے، جو ان کے ہسپتال کے کنٹرول میں نہیں۔ خبررساں ادارے روئٹرز نے مصراتہ کے ایک شہری کے حوالے سے بھی بتایا کہ صورتِ حال ابتر ہے۔
اُدھر امریکہ، برطانیہ اور فرانس لیبیا کے خلاف کارروائیوں کے لیے نیا کمانڈ اسٹرکچر تشکیل دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے فریقین کے درمیان نیٹو کے کردار پر اتفاق رائے تاحال نہیں ہو سکا۔ اس حوالے سے برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے سفیر کسی اتفاق رائے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے لاطینی امریکی ممالک کے اپنے دورے کے آخری مرحلے کے موقع پر منگل کو کہا کہ لیبیا کے خلاف عسکری کارروائیوں میں حائل بنیادی مسائل پر اتفاق رائے میں کچھ وقت لگے گا۔
اوباما نے کہا، ’میں توقع کرتا ہوں کہ آئندہ چند دِنوں میں ہم پر صورت حال واضح ہو گی اور اس عمل میں شامل فریقین کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہو سکے گا۔‘
خیال رہے کہ لیبیا کے خلاف کارروائیوں میں شریک اتحادی ملک فرانس اس مشن کا کنٹرول نیٹو کو سونپنے کے حق میں نہیں۔ پیرس حکام نے اس آپریشن کی نگرانی کے لیے اتحادی ممالک کے وزرائے خارجہ پر مشتمل خصوصی پولیٹیکل کمیٹی بنانے کے لیے کہا ہے، جس میں عرب ممالک کو بھی شریک کیا جائے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ معمر قذافی کے قریبی ساتھی مستقبل کے مواقع تلاش کرنے کے لیے دیگر ممالک سے رابطے کر رہے ہیں۔ کلنٹن نے اے بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا، ’ہمیں پتہ چلا ہے کہ ان کے قریبی ساتھی افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، یورپ، شمالی امریکہ اور دیگر ممالک میں اپنے جاننے والوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ وہ مشاورت کر رہے ہیں کہ ان حالات میں انہیں کیا کرنا چاہیے، اس مسئلے سے وہ کیسے نکلیں اور آگے کیا ہو گا۔‘
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین