1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیش العدل کی طرف سے اغوا کیے جانے والے ایرانی رہا

کشور مصطفیٰ4 اپریل 2014

فروری میں جیش العدل نامی باغی گروپ کی طرف سے قبضے میں لیے جانے والے ایرانی سرحدی گارڈز کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس امر کا اعلان آج جمعے کو اس انتہا پسند گروپ اور ایرانی حکام کی طرف سے کیا گیا ہے۔

تصویر: AP

تاہم ابتدائی خبروں میں اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تھا کہ اغوا ہونے والے پانچ ایرانی فوجیوں میں سے کتنے رہا ہوئے ہیں۔ دریں اثناء ایرانی نیوز ایجنسی فارس نے قانون ساز اسماعیل کوساری کے حوالے سے بتایا ہے کہ بازیاب ہونے والے چار اہلکاروں کو اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پانچویں ایرانی اہلکار کو گزشتہ ماہ ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کوساری کے مطابق مقتول محافظ کی لاش حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

جیش العدل جنوب مشرقی ایران میں سرگرم ایک عسکری گروپ ہے جس نے ایرانی بارڈر گارڈز کو اغوا کیا تھا اور گزشتہ ماہ ان ایرانی محافظین میں سے ایک کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے ایک نا معلوم سکیورٹی اہلکار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، ’’چند گھنٹوں پہلے دہشت گرد گروپ جیش العدل نے بارڈر گارڈز کو رہا کر دیا ہے۔‘‘ جیش العدل کی طرف سے اس امر کا اعلان اُس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا گیا تھا جس کے الفاظ کچھ یوں تھے، ’’ایران میں ممتاز سنی علماء کی درخواست پر یرغمال ایرانی فوجیوں کو رہا کرتے ہوئے علماء کے ایک وفد کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘

جیش العدل جنوب مشرقی ایران میں سرگرم ایک عسکری گروپ ہےتصویر: twitter/alirezat

ایران کے پانچ سرحدی محافظوں کو بلوچستان میں سرگرم عمل عسکری گروپ جیش العدل نے چھ فروری کو کو اغوا کر لیا تھا اور انہیں پاکستان کے کسی نامعلوم علاقے کی طرف لے جایا گیا تھا۔ اس واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کال کرتے ہوئے اپنے فوجیوں کی رہائی کے لیے ''سنجیدہ اور فوری کارروائی‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق صدر روحانی نے عسکریت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے کی بھی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم نے اس معاملے کو 'انتہائی اہم‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت فوجیوں کی رہائی کے لیے کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس ٹیلفونک گفتگو سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے مغوی فوجی جمشید دانائی کی زندگی سے متعلق 'شیدید تشویش‘ کا اظہار کیا تھا۔ آزاد ذرائع سے اُس ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے سرکاری ٹیلی وژن کو پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا ، '' ہم نے وہ تمام کوششیں کیں، جو ان کی رہائی کے لیے کر سکتے تھے۔ لیکن یہ بات مایوس کن ہے کہ پاکستانی حکومت اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں ناکام رہی ہے اور دہشت گردوں کو ان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت ہے۔‘‘

سُنی شدت پسند تنظیموں نے ایک خفیہ اتحاد قائم کیا ہےتصویر: twitter/rezahqi

چند روز پہلے ایرانی وزیر داخلہ عبدل رضا رحمانی فاضلی نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی سرحدی محافظین کی رہائی کے لیے تہران حکومت اپنی مسلح فورسز کو پاکستان اور افغانستان کے ریاستی علاقوں میں بھیج سکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں سُنی شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی، ایرانی بلوچستان میں سر گرم عمل جیش العدل اور کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے اپنے مشترکہ اہداف پر حملوں کے لئے ایک خفیہ اتحاد قائم کیا ہے، جسے ماہرین نے صوبے میں قیام امن کے لئے ہونے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک نئی سازش سے تعبیر کیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں