فرانسیسی ڈکیت رضوان فاید کو ملکی پولیس نے پھر گرفتار کر لیا ہے۔ فرانسیسی دارالحکومت کے نواحی علاقے میں پولیس کے ایک خصوصی آپریشن میں فاید کو گرفتار کیا گیا۔
اشتہار
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواحی علاقے ریُو کی خصوصی سکیورٹی والی جیل سے فرار ہونے والے ڈکیت رضوان فاید کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ رواں برس پہلی جولائی کو ریو جیل سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر اُس کے ساتھیوں نے تربیتی مرکز سے گن پوائنٹ پر حاصل کیا تھا۔
پیرس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اُسے تین ماہ کی شدید تلاش کے بعد تحویل میں لیا گیا۔ ایک مخبری پر پیرس کے قریبی علاقے واز میں گزشتہ شب کیے گئے ایک خصوصی آپریشن کے دوران وہ پولیس کے ہاتھ چڑھ گیا۔ فاید کو پیرس کے نواحی علاقے واز کے مقام کریئی سے گرفتار کیا گیا۔ کریئی اُس کا آبائی علاقہ ہے۔
اس آپریشن میں تقریباً ایک سو پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ فاید کے تین ساتھیوں کو بھی پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ پہلی جولائی کو جیل سے فرار ہونے کے بعد سے فرانسیسی پولیس اُس کے مسلسل تعاقب میں تھی۔ اس دوران وہ کئی مرتبہ گرفتار ہونے سے بال بال بچا۔ رضوان فاید کے جیل سے فرار کو کسی ہالی ووڈ کی فلم کے ایک سین سے تعبیر کیا گیا تھا۔
سن 2013 میں وہ سکودین جیل کی دیواروں کو بارودی مواد سے اڑا کر فرار ہوا تھا۔ تقریباً پانچ برس قبل وہ جیل سے فرار ہونے کے بعد صرف چھ ہفتوں بعد ہی دوبارہ پولیس کے ہاتھ لگ گیا تھا حالانکہ اُس نے پولیس سے بچنے کے لیے مختلف بھیس بھی بدلے تھے۔
رضوان فاید کو پولیس ایک باقاعدہ ڈکیت قرار دیتی ہے۔ وہ ڈکیتی کی مختلف وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق اُس کا اپنا جرائم پیشہ گروہ ہے اور وہ اپنے حلقے میں اپنی دلیری کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے۔ پہلی ڈکیتی کے بعد وہ فرانس سے فرار ہو گیا تھا لیکن کچھ عرصے بعد لوٹ آیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ رضوان فاید نوعمری میں جرائم پر مبنی ہالی ووڈ کی فلموں سے متاثر تھا اور انہی فلموں کے کرداروں کے خواب دیکھتا ہوا وہ ایک مجرم بنا۔ اُس نے پیرس کے نواحی علاقوں میں جرائم کی فضا میں پرورش پانے والے افراد کے حوالے سے ایک کتاب بعنوان ’ڈکیتی اور جرائم کی بستیاں‘ یا فرنچ میں Braqueur: Des cités au grand banditisme بھی لکھ رکھی ہے۔
فاید الجزائر سے مہاجرت کرنے والے والدین کی اولاد ہے۔
پیرس آپریشن: ہدف مرکزی ملزم اباعود تھا
فرانسیسی پولیس نے تیرہ نوبر کے دہشت گردانہ حملوں کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پیرس کے نواح میں ایک بڑا چھاپہ مارا ہے۔ اس دوران پولیس کو جہادیوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
علی الصبح چھاپے
فرانسیسی پولیس نے بدھ کی صبح سینٹ ڈینیس کے علاقے کی ایک عمارت پر چھاپہ مارا۔ پولیس کو وہاں سے مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ایک عورت نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ پولیس کارروائی میں کم از کم دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/B. Tessier
عبدالحمید اباعود
اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا پیرس میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ عبدالحمید اباعود بھی ہلاک شدگان میں شامل ہے۔ بعض ذرائع ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Dabiq
داعش کی بربریت
پیرس حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند اسلامی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔ فرانس کی تاریخ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ہونے والی اس بدترین خونریزی میں ایک سو انتیس زائد افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے تھے۔ فرانس نے اس کارروائی کو اپنے خلاف داعش کا اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
تصویر: Reuters/Ph. Wojazer
کم از کم دو جہادی ہلاک
بدھ کے روز ہونے والے پولیس آپریشن کے بعد فرانسیسی حکام نےایک خاتون بم بار سمیت دو ہلاکتوں اور تین مبینہ عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی تصدیق کر دی، تاہم گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
مرکزی ملزمان
فرانس ہی میں نہیں بلکہ یورپ کے مختلف شہروں میں پیرس حملوں کے مفرور ملزم صالح عبدالسلام کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ عبدالسلام کی عمر چھبیس برس ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق پیرس حملوں میں ایک نواں دہشت گرد بھی ملوث تھا، جس کی تلاش جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Police Nationale
یورپ بھر میں ہائی الرٹ
پیرس حملوں کے بعد یورپ کے اکثر ملکوں کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ منگل کے روز ایئر فرانس کی دو پروازوں کو دہشت گردی کی افواہ کی بنیاد پر ٹیک آف کے بعد لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔ بم کے خطرے کے پیش نظر ہینوور میں جرمنی اور ہالینڈ کے درمیان کھیلا جانے والا فٹ بال میچ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/abaca/E. de Malglaive
مزید چھاپے
فرانسیسی پولیس نے جنوب مغربی فرانس کے کئی علاقوں میں بھی چھاپے مارے ہیں۔ ان میں آری ایژ اور تولوز کے شہر نمایاں ہیں۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ پریس حملوں کے بعد لگائی گئی تین ماہ کی ایمرجنسی کے دوران کیے جانے والے سکیورٹی اقدامات پر ملکی حکام سے بات چیت کر رہیں ہیں۔ ان اقدامات کو منظوری کے لیے جمعرات انیس نومبر کے روز ملکی پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔