جیمز میٹس کے اچانک افغانستان پہنچنے کا کیا مقصد ہے؟
7 ستمبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے پر افغان صدر اشرف غنی کے علاوہ دیگر کئی سینیئر حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ سفارتی ذارئع کے مطابق ان ملاقاتوں میں افغانستان میں قیام امن اور علاقائی سطح پر استحکام کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس سے کہا کہ افغان فوجیوں کی طرف سے غیر ملکی فوجیوں پر حملوں کو روکنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ماضی میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجیوں پر ایسے کئی حملے ہو چکے ہیں جبکہ رواں برس کے دوران بھی ایسے حملوں میں کم ازکم چھ غیر ملکی سکیورٹی اہلکار لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
سن دو ہزار سترہ میں وزیر دفاع بننے کے بعد جیمز میٹس چوتھی مرتبہ اس شورش زدہ ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ افغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو کمان کے کمانڈر اسکاٹ مِلر سے بھی ملیں گے۔
افغانستان کا دورہ ایک ایسے وقت میں کر ر ہے ہیں، جب عسکریت پسندوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ دوسری طرف امریکا طالبان کے ساتھ امن بات چیت کی مختلف پہلوؤں پر غور کر رہا ہے۔
واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
افغان طالبان کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ امریکا براہ راست ان کے ساتھ مذاکرات کرے کیونکہ ان جنگجوؤں کے نزدیک کابل کی مقامی حکومت کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ تاہم امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کوئی بھی امن عمل مقامی حکومت کی مشاورت کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔
اس تناظر میں واشنگٹن حکومت کا اصرار ہے کہ وہ افغان عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں ہے اور عوام کے مسائل کے حل کی خاطر کابل حکومت کو ہی ذمہ داری سنبھالنا ہو گی۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے