1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جینیاتی تبدیلیوں کی حامل غذا اور یورپی یونین

28 اکتوبر 2009

دنیا بھر میں گزشتہ چند دہائیوں میں جس رفتار سےآبادی میں اضافہ ہوا ہے، اسی رفتار سے جینیٹیکل موڈیفائیڈ یا جینیاتی تبدیلیوں کے عمل سے گزاری گئی غذاؤں پر انحصار بھی بڑھا ہے۔

یورپ میں GMO کے خلاف اچھی خاصی رائے پائی جاتی ہےتصویر: AP

غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کسی پودے سے زیادہ سے زیادہ اجناس حاصل کرنے یا وٹامنز اور پروٹین کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ انڈوں، مرغیوں اور مچھلیوں سمیت دیگر حیوانات کی پیدائش کے لئے جینیاتی تبدیلیاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد توملتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انسانی صحت اور ماحول پر اس کے کچھ منفی اثراف بھی پڑتے ہیں۔ یورپ میں جینیاتی تبدیلیوں کی حامل غذا کے خلاف اچھی خاصی رائے پائی جاتی ہے۔ اس کے سستے اور وافر ہونے کے باعث ایک طرف یورپی کسانوں کو مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوسری جانب ماحول دوستوں کو اس غذا کے انسانی صحت، حیوانات اور ماحول پر پڑنے والے کے اثرات باعث خاصی تشویش ہے۔ اسی حوالے سے یورپی یونین کی کمیشنر برائے صحت اندروُلا واسیلیو نے چند روز قبل یورپی کسانوں کے ایک وفد سے برسلز میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کا انتظام گرین پیس تنظیم نے کیا تھا۔

یورپ میں ماحول دوست کارکنان اورکسان، جینیٹیکلی موڈیفائیڈ اورگینزم GMO یعنی جینیاتی تبدیلیوں سے گزاری گئی خوراک پر مکمل پابندی کا مطالبہ ایک عرصے سے کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں یورپی کمیشنر برائے صحت نے کسانوں اور ماحول دوستوں سے ملاقات میں کہا ہے کہ یورپی عوام کی صحت اور تندرستی کمیشن کے اہم ترین مقاصد میں سے ایک ہے۔ یورپی یونین کی کمیشنر برائے صحت اندروُلا واسیلیو کے مطابق کمیشن کے سامنے موجود مسائل میں جی ایم او کا مسئلہ سب سے زیادہ اہم اورحساس نوعیت کا ہے۔

واسیلیو کے مطابق: ’’ہماری ترجیح یہ ہے کہ ہم کسی جی ایم او خوراک کی منظوری اس وقت دیں، جب ہمیں مکمل علم ہو کہ یہ خوراک کسی طرح سے بھی انسانوں، جانوروں یا ماحول کے لئے خطرے کا باعث نہیں ہے۔‘‘

ؓآبادی میں اضافے کے باعث دنیا بھر میں غذائی طلب میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہےتصویر: picture alliance/dpa

جی ایم فوڈ کے خلاف کسانوں اور گرین پیس کارکنوں کے احتجاج میں تیزی اور یورپی کمیشنر سے ملاقات کا مقصد ادویات ساز جرمن ادارے بائیر کی جانب سے متعارف کرائے گئے جینیاتی تبدیلیوں کے حامل چاولوں کی منظوری رکوانے کی کوشش تھی۔ گرین پیس کے زرعی پالیسی کے ڈائریکٹر مارکو کونتیریو نے یورپی کمیشنر برائے صحت کو ملاقات میں ان چاولوں کی منظوری کے خلاف ایک دستاویز پیش کی جس پر ایک لاکھ اسی ہزار یورپی شہریوں کے دستخط موجود تھے۔

کونتیریو کے مطابق : ’’ اگر یورپی کمیشن ان چاولوں کی منظوری دے دیتا ہے تو دنیا کی سب سے زیادہ قابل اعتبار غذا بھی ناقابل اعتبار ہو جائے گی۔‘‘

یورپی کمیشنر سے ملاقات میں ایک ہسپانوی کسان ایدوآردو کمپائیو نے بتایا کہ ان کے آس پاس کے کھیتوں میں جینیاتی تبدیلیوں کی حامل مکئی اگائی گئی اور اس کے اثرات کی وجہ سے ان کا کھیت قدرتی مکئی اگانے کی صلاحیت کھو بیٹھا اور انہیں اپنی اجناس پر لگے بائیو یا قدرتی کے لیبل سے ہاتھ دھونا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید معلومات پر پتہ چلا کہ ان کےکھیت کے قریبی کھیتوں میں نہیں بلکہ پانچ سو میٹر کے رداس کے باہر جی ایم اجناس اگائی جا رہی ہیں، اس بات سے یہ بھی واضح ہوگیاکہ جینٹیکل موڈیفائیڈ خوراک والے کھیتوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل کے اثرات پانچ سو میٹر سے زائد علاقے کو بھی متاثر کرتے ہیں جبکہ اب تک ایسا نہیں سمجھا جاتا تھا۔

واضح رہے اسپین دنیا میں مکئی کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور اس مکئی میں بڑا حصہ جی ایم او مکئی کا ہی ہوتا ہے۔ یورپ کے تمام ستائیس رکن ممالک جی ایم فوڈ کی مخالفت کرتے ہیں۔ اب تک یورپی ممالک میں غذائی اجناس میں چند خاص اور تسلیم شدہ اقسام کے کیمیاوی مادوں کے استعمال کی اجازت دی گی ہے۔ یورپی ملکوں کا موقف ہے کہ جینیاتی تبدیلیوں کے لئے کھیتوں میں استعمال ہونے والے کیمیاوی مادوں سے ایک طرف تو ماحول کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ دوسری جانب کراس پولی نیشن کے باعث غیر جینیاتی تبدیلیوں کی حامل قدرتی فصلوں کو بھی ان کے اثرات قبول کرنے پڑتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر نذیر

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں